اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں یمن کی صورتحال پر غور کیا گیا، تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ سعودی عرب کا دورہ کرنے والے وفد نے تفصیلی بریفنگ بھی دی۔ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں یمنی باغیوں پر زور دیا گیا کہ وہ ہتھیار پھینک کر مذاکرات کی میز پر آئیں۔
اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ، جنرل راشد محمود ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں پارلیمنٹ کی قرار داد کے تحت سعودی عرب کے ساتھ تعاون کے طریقہ کار پر غور کیا گیا۔
شرکا نے خطے کے امن اور استحکام کیلئے حکومتی اقدامات اور سعودی عرب کے شانہ بشانہ چلنے کے عزم پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد کی روشنی میں یمنی گروپوں پر ہتھیار پھینک کر مذاکرات کرنے پر بھی زور دیا گیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی سربراہی میں سعودی عرب کا دورہ کرنے والے وفد نے سعودی حکام سے ہونے والی ملاقاتوں پر تفصیلی بریفنگ بھی دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سعودی حکومت کو پاکستان کے موقف سے آگاہ کر دیا گیا ہے جس کا سعودی حکام نے کھلے دل سے خیر مقدم کیا۔
وزیر اعظم کے پالیسی بیان کو بھی سراہا گیا۔ وفد نے حوثی باغیوں کی بیرونی امداد سے متعلق رپورٹس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک یمن جانے والے کارگو کی تلاشی کے پابند ہیں ، اگر کارگو میں اسلحہ ہوا تو اسے روکا جائے گا۔
چیف آف جنرل سٹاف اور سیکرٹری خارجہ کی سعودی حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں سے متعلق بھی اجلاس کو بریفنگ دی گئی۔