اسلام آباد : گزشتہ روز عالمی بین المذاہب امن مشن کے زیرانتظام ‘ابراہیم کانفرنس’ کا انعقاد کیا گیا جس میں کلمہ واحدہ تحریک کے تحت مقررین نے مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان بین المذاہب ہم آہنگی، ایک دوسرے کے عقائد کا احترام اور نفرت کی بجائے محبت اور بھائی چارے کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔
تقریب میں مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے وزیر مملکت پیر امین الحسنات شاہ، پاکستان مسلم لیگ (ض) کے صدر اعجاز الحق، ڈائیلاگ اینڈ ایکشن ، اسلام آبادکی ڈائریکٹر آمنہ خان ہوتی، ایف سی کالج لاہورکے پروفیسر ڈاکٹر چارلس ریمسی،ون فیملی کمیونٹی کی چیئرمین جرامیاپرویز، پاسٹر پرویز سہیل، بشپ آفتاب انور اور دیگر اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اپنے خطبہ استقبالیہ میں، عالمی بین المذاہب امن مشن کے سربراہ ڈاکٹر علامہ جی آر چشتی نے اس موقع پر تقریب میں شامل ہونے پر تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا. انہوں نے گزشتہ 18 سالوں میں عالمی بین المذاہب امن مشن کی کاوشوں پر روشنی ڈالی۔
اس موقع پر انہوں نے کانفرنسوں، سمپوزیم اور سیمینار زکے ذریعے بین المذاہب ہم آہنگی کے پیغام کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں پہلے سے کہیں زیادہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر چشتی نے کہا کہ کلمہ واحدہ کی تحریک ‘خدا کی محبت’ اور ‘انسانیت کی محبت کی تحریک ہے۔ انہوں نے یہودیت، عیسائیت اور اسلام سمیت تین وحدانی مذاہب کی تعلیمات میں حضرت ابراہیم کی زندگی پر روشنی ڈالی۔
اس موقع پر مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے وزیر مملکت پیر امین الحسنات شاہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام مذاہب کے ماننے والے عبادت گاہوں کو دیگر مسالک و مذاہب کے خلاف استعمال کرنے کے بجائے ان عبادت گاہوں کو امن و آشتی اور محبت و احترام کے فروغ کے مراکز بنائیں گے۔ معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کی بلا تفریق مسلک و مذہب مدد کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی تاکہ وہ غربت اور جہالت کے خاتمہ میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
انہوں نے امن و ہم آہنگی کے پیغام کو عام کرنے کے لیے مختلف سطح پر تمام مذاہب و مکاتب فکر کے مذہبی قائدین کے باہمی تعاون سے مل کر کام کرنے، مختلف مذاہب و مسالک کے درمیان افہام و تفہیم اور سماجی تعامل کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ بین المذاہب افہام و تفہیم کے ذریعے پاکستان میں امن اور ہم آہنگی کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔ دیگر مقررین نے بھی بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ پر روشنی ڈالی۔