ہارون آباد تھانہ سٹی اور تھانہ صدرکی حدود میں منشیات فروشی اور جواء پرچی کا دھندہ دھڑلے سے جاری
ہارون آباد( تحصیل رپورٹر)ہارون آباد تھانہ سٹی اور تھانہ صدرکی حدود میں منشیات فروشی اور جواء پرچی کا دھندہ دھڑلے سے جاری ،منشیات فروشی اور پرچی جوا کے دھندے کرنے والے کھلم کھلا کام کرنے لگے ،تفصیلات کے مطابق ہارون آباد اور اس کے نواحی گنجان آباد علاقوں میں منشیات اور پرچی جوئے کا کام زوروشور سے جاری ہے جس سے ہارون آباد کے لوگ منشیات کی بری ترین لعنت کا شکار ہو کر اپنی زندگیوں کو تباہ کر رہے ہیں اور صحت و زندگی تباہ کرنے کے علاوہ مالی طور پر بھی و ہ برباد ہو رہے ہیں اور وہ معاشرے کے لیے نقصان پیدا کرتے ہیں منشیات کی لعنت پر قابو پانا بہت بڑا مسئلہ ہے جبکہ پرچی جوا بھی عروج پر جا چکا ہے اور پرچی جوا کرانے والے غریب مزدور طبقہ کے لوگوں کو کنگال کر رہے ہیں مزدور لوگ بچوں کے لیے آٹا لینے جاتے ہیں تو راستے میں پرچی جوا کے پھندے بنا کر بیٹھنے والے انہیں کروڑ پتی ،لکھ پتی بنانے کے خواب دکھا کر پرچی خریدنے پر راغب کر لیتے ہیں اور غریب سوچتا ہے کہ آج روٹی نہ ملی تو خیر ہے کل کو کروڑ پتی یا لکھ پتی بن کر بچو ں کو عیش کرائیں گے مگر یہ خواب ٹوٹ جاتے ہیں اور مزدور لوگوں کا قیمتی روپیہ ہر روز پرچی جوا کے دھندے میں ضائع ہو رہا ہے ۔جوا پرچی نے ہارون آباد کے لوگوں کو کنگال کر کے رکھ دیا ہے اور پھر منشیات نے بھی نوجوانوں کو کھوکھلا کر دیا ہے پولیس نے بے حسی اختیار کر رکھی ہے اور اگر منشیات فروشی اور جوا پرچی کے خلاف ایکشن نہ کیا گیا تو ہارون آباد کے غریب لوگوں کی زندگی برباد ہوجائے گی اور یہ علاقہ اجڑ جائے گا ۔دوسری جانب منشیات اور پرچی جوے کا کاروبار کرنے والے سینہ تا ن کر کہتے ہیں کہ مقامی پولیس کو منتھلی دیتے ہیں وہ ہمارے خلاف کیا کاروائی کریں گے ۔عوامی سماجی حلقوں نے ڈی پی او بہاولنگر سے فوری طور پر ایکشن لینے کی اپیل کی ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہارون آباد کی تاریخ کا پہلا ملٹی پرپز میگا سٹیڈیم منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں پہنچ گیا
ہارون آباد( تحصیل رپورٹر)ہارون آباد کی تاریخ کا پہلا ملٹی پرپز میگا سٹیڈیم منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں پہنچ گیا ۔وائٹل گروپ کے زیر اہتمام تیار کیے جانے والے سٹیڈیم عوام کی توجہ کا مرکز بن گیا ۔تکمیل پر کھیلو ں کی ،ہری بھری گھاس پر مشتمل وسیع میدان اور عوام کے لیے واکنگ ٹریک کے ساتھ ساتھ فیملیز کے لیے بھی تفریحی پارک کا دروپ دھار لے گا گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول ہارون آباد کا گرائونڈ ضلع بھر میں وسیع وعریض ہونے کے ناطے شہرت رکھتا ہے اور کچھ ماہ قبل اس گرائونڈ کی صورتحال مٹی اور دھول اڑنے کے سبب زیادہ موزوں نہیں رہی تھی وائٹل گروپ ہارون آباد کے چیئر مین حاجی محمد سعید نے ذاتی دلچسپی اور ذاتی خطیر سرمایہ سے اس گرائونڈ کو میگا سٹیڈیم ملٹی پرپز بنانے کا عزم کیا اور منصوبدے پر کام کا آغاز ہوا سٹیڈیم کو روپ دینے کے لیے فٹ بال ،ہاکی اور کرکٹ گرائونڈ سمیت تمام کھیلوں کے گرائونڈ میں ہری بھری گھاس مرحلہ وار لگا کر اس کو سر سبز و شاداب بنا دیا گیا سٹیڈیم کے چاروں اطراف 600کے قریب پھولدار اور خوشبودار پودے لگادئیے گئے ہیں گھاس کی ہریالی بھی خوبصورت منظر پیش کرتی ہے ہارون آباد کے شہریوں ملک اکرم شہاب ،ملک بلال ،چوہدری عالم کمبوہ ،طاہر توگیروی ،حاجی ارشد کاکا ،ملک ریاض خلجی ،ارشد لالہ ،کلوخان ،اکرم لوہار،عبد الستار لیڈر ،حیدر شاہ ،حاجی جان محمد ،شیخ محمد سرور کاکا ،ملک رشید احمد ،سیف اللہ کان ،رائو ندیم احمد نے کہا کہ وائٹل گروپ حاجی محمد سعید کی ذاتی کاوشوں اور دلچسپی نے ریگستان کو نخلستان بنا دیا ہے اہل علاقہ کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے لوگ ابھی سے سیر گاہ کے طور پر اس کو واکنگ ٹریک کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جبکہ فیلمیز کے لیے تفریحی پارک کا روپ دھار لے گا بہت جلد اس سٹیڈیم کو کھلاڑیوں کے لیے باضابطہ طور پر کھول دیا جائے گا تکمیل کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد اس کا افتتاح ہو گا اور ہارون آباد کے علاقہ کو اپنی تاریخ کاخوبصورت ترین تحفہ وائٹل گروپ کے توسط سے حاصل ہو جائے گاجس سے علاقے کے ہر فرد کو استفادہ کرنے کا موقع ملے گا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ریفلیکٹر نہ ہونے کے باعث رات کے وقت ریڑھے ریڑھیاں اور ٹریکٹر ٹرالیاں خطرناک حادثات کا سبب بن گئیں
ہارون آباد( تحصیل رپورٹر)ریفلیکٹر نہ ہونے کے باعث رات کے وقت ریڑھے ریڑھیاں اور ٹریکٹر ٹرالیاں خطرناک حادثات کا سبب بن گئیں ٹریفک پولیس نے خاموشی اور بے حسی کی چادر اوڑھ لی ،متعدد افراد ریڑھے ریڑھیوں اور ٹریکٹر ٹرالیوں کے ریفلیکٹر نہ ہونے کے باعث زندگی کی بازی ہار گئے اور کئی افراد معذوری کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو گئے ریفلیکٹر لگانے کے سلسلہ میں ٹریفک پولیس کو سختی سے پابند کیا جائے ۔علاقہ ہارون آباد میں رات کے وقت سڑکوں پر رواں دواں ٹریکٹر ٹرالیاں اور ریڑھے ریڑھیاں سنگین اور جا ن لیوا حادثات کا سبب بن گئی ہیں سنگین حادثات کی وجہ سے ان پر ریفلیکٹر نہ ہونا ہے ریفلیکٹر نہایت سستے اور عام چیز ہیں ٹریفک پولیس کی عدم توجہی اور لاپرواہی کی وجہ سے ریڑھے ریڑھیوں اور ٹریکٹر ٹرالیوں پر ریفلیکٹر نصب نہیں ہو سکے ہیں ان حادثات میں کئی افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں اور سینکڑوں ہمیشہ کے لیے معذوری کی زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہارایکٹنگ ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن ہارون آباد کے صدر شاہد محمود رحمانی نے کیا ۔انہوں نے کہا کہ فی الفور ہنگامی ایکشن لے کر ٹریفک پولیس کو ریڑھے ریڑھیوں اور ٹریکٹر ٹرالیوں پر ریفلیکٹر نصب کرانے کی مہم کا پابند کیا جائے تاکہ انسانی زندگی کی تلفی اور معذوری کے اس کھیل کا تدارک ممکن ہو سکے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گنے کا رس بیچنے والے سرعام بیماریاں بانٹنے لگے ہارون آباد میں طویل عرصہ سے کثیر تعداد میں ریڑھی بان گنے
ہارون آباد( تحصیل رپورٹر)گنے کا رس بیچنے والے سرعام بیماریاں بانٹنے لگے ہارون آباد میں طویل عرصہ سے کثیر تعداد میں ریڑھی بان گنے کا رس بیچنے میں مصروف ہیں ان ریڑھی بانوں نے ریڑھی کے اوپر جرنیٹر نصب کیے ہوئے ہیںاور ساتھ سپیکر بھی لگائے ہوئے ہیں جہاں آلودہ گلاس میں گنے کا رس فروخت کرتے ہیںان گلاسوں میں گنے کا رس فروخت کرتے ہیں ان گلاسوں پر سارا دن مٹی اور دھول پڑتی رہتی ہے رات ان بیلنوں کو کتے اور دوسرے جانور چاٹتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ہیپا ٹائٹس اور دوسری بیماریاں پھیل رہی ہیں جبکہ سپیکر اور جنریٹر کی آواز سے فرسٹریشن بڑھ رہی ہے ان گنے کے رس بیچنے والوں کے خلاف نہ تو متعلقہ ادارہ کوئی کاروائی کرتا ہے اور نہ ہی کوئی ایکشن کیا گیا ہے شہریوں نے اس کے تدارک کے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے ۔