نیویارک (اصل میڈیا ڈیسک) جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایران کے صدر حسن روحانی ان دنوں امریکی شہر نیویارک میں ہیں۔ قبل ازیں اس اجلاس کے موقع پر امریکی صدر نے اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات کا امکان ظاہر کیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ ملاقات کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا لیکن ابھی تک ایسی کسی ملاقات کا تاثر یا شیڈیول سامنے نہیں آیا ہے۔ رپورٹرز کے ساتھ گفتگو کے دوران امریکی صدر نے ایرانی صدر کے ساتھ ملاقات کے تناظر میں واضح کیا کہ وہ کسی بھی امکان کو رد نہیں کرتے۔
اس سے قبل ایرانی حکومت ٹرمپ اور روحانی کی ملاقات کے کسی بھی امکان کو رد کرتی رہی ہے۔ اس بارے میں تہران حکومت کے ساتھ ساتھ حسن روحانی بھی ملاقات کو فائدہ مند قرار نہیں دیتے رہے ہیں۔
دوسری جانب نیویارک میں اعلیٰ سفارتی حلقوں میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے حاشیے میں عالمی سطح پر ایک دوسرے کے شدید حریف ممالک امریکا اور ایران کے صدور کی ممکنہ ملاقات کا تذکرہ بھی جاری ہے۔ ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں ٹرمپ اور روحانی کے درمیان ملاقات کرانے کے لیے سرگرم ہیں۔
پیر کے روز فرانسیسی صدر کی اپنے امریکی ہم منصب کے ساتھ غیر رسمی رابطے کو بھی اسی ملاقات کے حوالے سے اہم خیال کیا گیا۔ ماکروں نے پیر بائیس ستمبر کو ایرانی صدر کے ساتھ ڈیڑھ گھنٹے سے زائد وقت تک ملاقات جاری رکھی۔ ماکروں نے ایرانی صدر پر ملاقات کے دوران واضح کیا کہ کشیدگی کم کرنے کا راستہ بہت تنگ ہے اور اس کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ اس وقت محسوس کی جا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کو اس موقع کو غنیمت سمجھ کر آگے بڑھنا چاہیے۔
فرانسیسی صدر منگل تیئیس ستمبر کو ایک مرتبہ پھر ٹرمپ کے ساتھ رابطہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس ملاقات کا حوالہ انہوں نے پیر کے روز روحانی کے ساتھ ملاقات سے قبل دیا تھا۔ فرانسیسی صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ کشیدگی میں کمی کے لیے ماحول کو سازگار بنانے کی کوشش جاری رکھیں گے۔
بعض سفارتی حلقوں کا خیال ہے کہ سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر مبینہ ایرانی حملوں کے بعد ایرانی و امریکی صدور کے درمیان ملاقات کے امکانات انتہائی معدوم ہو چکے ہیں۔ امریکا نے ان حملوں کی ذمہ داری ایران پر عائد کی ہے۔ ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔