نام نہاد فوجی ٹریبونل کے ذریعے عبدالقادر ملا کے عدالی قتل اور سفاک بنگالی پولیس کے ہاتھوں پاکستان کے چاہنے والے پچاس کے قریب افراد کے خون کے چھینٹے اڑانے والی حکمران بڑھیا حسینہ واجد نے انتباہ کیا ہے کہ پاکستان سے محبت کرنے والوں کی بنگلہ دیش میں کوئی جگہ نھیں۔
مْعمّر حسینہ کی قہر آلود شوکروں سے شہد پا کر وطن پرست بنگالیوں نے ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے برس ہا برس سے اپنے سینوں میں اْبلتی نفرت کا لاوا اْگلنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔
اُنہوں نے ہائی کمیشن کے عملے کو دھمکیاں دیں اور پاکستانی سفارت کاروں کے سامنے پاکستان کے پرچم کو آگ کی نظر کر دیا۔ انکا مطالبہ تھا کہ پاکستان سے سفارتی تعلقات منقتع کر کے مکمل قطع تعلق کیا جائے۔
آخری اطلاعات آنے تک پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے مظاہرین کے جتھوں کے جتھے دوسرے روز پاکستان پرچموں کو پاؤں تلے روندنے اور نذر آتش کر کے بنگلہ سے وطن پرستی کے جذباتی اظہار کا شْغل کرنے میں معروف رہے۔
Pakistan Flag
ادھیڑ عمر حسینہ کو شاید علم کہ ذبح عظیم عبدالقادر ملا کی چالیس سے زائد مسلم ممالک میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔ حالانکہ انکے کے ابّو جان شیخ مجیب الرحمن کو ان کے مہربان دوست ملک بھارت کے علاوہ کوئی جانتا بھی نہیں۔
حسینہ بیگم نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر پابندی لگوانے اور کالعدم قرار دلوانے کیلئے امریکہ میں زبرد ست لابی کی لیکن امریکا نے پابندی کا مطالبہ یہ کہ کر مسترد کر دیا کہ جماعت اسلامی کو دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نہیں۔ عوامی لیگ کی سربراہ حسینہ واجد کے حکمرانی سے حسن کی کوئی ہلکی سی بھی جھلک نہیں آتی۔
جب سے ان کی حکومت آئی ہے بنگلہ دیش بدامنی اور محنتلف نوعیت کی ریشہ دوانیوں کا مرکز بنا ھوا ھے۔ اسلام پسندوں اور مخالفین کو چن چن کر زک پہنچائی جاتی ہے حسینہ واجد نے بنگالی پولیس کو گھٹساپو کی طرز پر اس طرح منظم کیا ہے کہ پولیس والے بھوکے بھیڑیوں کی مانند نہتے مظاہرین کو خون میں نہلا دیتے ھیں یا غیر انسانی تشدد کر کے چلتی پھرتی لاشیں بنا دیتے ہیں حالات بتا رہے ہیں کہ حسینہ واجہ کا برُا وقت آن پہنچا ہے۔