ایران (جیوڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اسرائیل ایک ’سرطان کا پھوڑا‘ ہے جسے مغربی ممالک نے مشرق وُسطیٰ میں اپنے مقاصد پورے کرنے کے لیے تخلیق کیا۔
ایرانی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیل کو اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تاہم نسبتاﹰ اعتدال پسند ایرانی صدر حسن روحانی کی طرف سے اسرائیل کے خلاف اس طرح کے بیان شاد ونادر ہی سامنے آتے ہیں۔ آج ہفتہ 24 نومبر کو سالانہ اسلامی اتحاد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا، ’’دوسری عالمی جنگ کے منحوس نتائج میں سے ایک اس علاقے میں سرطان کے پھوڑے کا وجود میں آنا تھا۔‘‘ انہوں نے اسرائیل کو ایک ’جعلی نظام حکومت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے مغربی ممالک نے قائم کیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایران حزب اللہ اور حماس جیسے عسکریت پسند گروپوں کی حمایت کرتا ہے جو اسرائیل کی تباہی کے خواہاں ہیں۔ ایران نے کبھی اسرائیل پر حملے کی دھمکی تو نہیں دی تاہم اسرائیلی حملے کی صورت میں تباہ کن نتائج سے خبردار کرتا آیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کی طرف سے ایران کو اپنی بقا کے لیے خطرہ قرار دیا جاتا ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا علاقے کی مسلم اقوام کے ساتھ قریبی تعلقات پیدا کرتا ہے تاکہ اسرائیل کی حفاظت کی جا سکے۔ ان کا بظاہر اشارہ سعودی عرب کی طرف تھا جو امریکا کا قریبی اتحادی ملک ہے۔ روحانی کا کہنا تھا کہ امریکی دباؤ کے سامنے جھکنا غداری جیسا ہے۔
ایرانی صدر کا تاہم یہ بھی کہنا تھا کہ ایران سعودی عرب کو ’’دہشت گردی اور سپر پاورز‘‘ سے بچانے کے لیے تیار ہے۔ سعودی عرب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حسن روحانی کا مزید کہنا تھا، ’’ہم آپ کو ایک بھائی تصور کرتے ہیں۔۔۔ ہم مکہ اور مدینہ کے لوگوں کو اپنا بھائی مانتے ہیں۔‘‘
سعودی عرب نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات تین برس قبل اُس وقت ختم کیے تھے جب ایرانی مظاہرین نے ایران میں قائم سعودی سفارتی مراکز کو نقصان پہنچایا۔ یہ مظاہرین سعودی عرب میں ایک معروف شیعہ عالم دین کو سزائے موت دیے جانے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ شام اور یمن کی جنگ میں سعودی عرب اور ایران ایک دوسرے کے مخالف گروپوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔