ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی کو ملک کی پارلیمنٹ میں چند روز کے دوران ایک اور سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مبصرین نے اسے روحانی کو پارلیمنٹ میں دوسرا طمانچہ قرار دیا ہے۔
چند روز پیشتر سخت گیر جماعتوں کے ارکان نے حسن روحانی کی طرف سے وزارت صنعت، کان کنی اور تجارت کے لیے تجویز کردہ امیدوار کو مسترد کر دیا تھا۔ روحانی کے امیداوار کو پارلیمنٹ میں حمایت نہ ملنا ان کے لیے ایک طمانچے سے کم نہیں مگر یہ آخری طمانچہ نہیں بلکہ صدر حسن روحانی کو پارلیمنٹ میں ایک اور سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے رکن ابو الفضل ابو ترابی نے اعلان کیا کہ عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی اور پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں اسٹاک ایکسچینج میں تیل کے بانڈ کی پیش کش سے متعلق روحانی کے فیصلے کی مخالفت کی گئی ہے۔
اتوار کے روز پارلیمنٹ میں نجف آباد سے رکن پارلیمنٹ ابو ترابی نے مزید کہا کہ رئیسی اور قلیباف نے مذکورہ مکتوب میں صدر کے فیصلے کو تین طاقتور اداروں کے فیصلے کے برخلاف قرار دیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ تینوں سربراہان کی مجلس عاملہ کی کونسل کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ اسٹاک مارکیٹ میں تیل کی اصل شرائط پر تجارت کرے اور بانڈز فروخت نہ کرے ورنہ اس سے اگلی حکومت مقروض ہو جائے گی۔
اس کے علاوہ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ارکان پارلیمنٹ حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ اس سے ملک کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ مکتوب ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں ایرانی نیوز ایجنسی “ارنا” نےبتایا تھا کہ عوام کو تیل کی فروخت یا “آئل بانڈز کی فروخت” کا پہلا مرحلہ انرجی ایکسچینج کے ہال میں شروع ہو گا۔
قابل ذکر ہے کہ روحانی نے گذشتہ ہفتے اس منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے اسے ملک کے خراب معاشی حالات میں اہم پیش رفت قرار دیا تھا۔