اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستانی صوبے پنجاب کے وزیر برائے اطلاعات اور ثقافت فیاض الحسن چوہان کو ان کی جماعت اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ہندو برادری کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
فیاض الحسن چوہان نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران گزشتہ ماہ 24 فروری کو لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ہندو مذہب کے ماننے والوں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے۔ صوبائی وزیر کی یہ ویڈیو گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ اس ویڈیو کے منظرعام آنے کے بعد فیاض الحسن کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان کی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اس حوالے سے ٹویٹ میں لکھا،” کسی کے پاس کسی کے مذہب کو نشانہ بنانے کا حق نہیں ہے۔ پاکستان کے ہندو شہریوں نے اس ملک کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔‘‘ شیریں مزاری نے مزید لکھا کہ ان کی حکومت نفرت کے پھیلاؤ کو برداشت نہیں کرے گی۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے خزانہ اسد عمر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا،’’ پاکستانی ہندو پاکستان کا اتنا ہی حصہ ہیں جتنا کہ میں۔ پاکستان کا جھنڈا صرف ہرا نہیں ہے، یہ سفید رنگ کے بغیر نامکمل ہے۔ قائد اعظم کی جدوجہد ایک ایسا ملک کی خاطر تھی جہاں کسی کو امتیازی سلوک کا سامنا نہ ہو۔‘‘
پاکستانی چینل جیو نیوز کے مطابق صوبائی وزیر نے اپنے الفاظ پر مانگی لی ہے۔ جیو کے مطابق صوبانی وزیر کا کہنا تھا،’’ میں تو دراصل بھارتی وزیر اعظم، بھارتی افواج اور ان کے میڈیا کو خطاب کر رہا تھا نہ کہ پاکستان کی ہندو برادری۔ اگر میرے الفاظ نے کسی کی دل آزاری کی ہے تو میں اس کے لیے معافی مانگتا ہوں۔‘‘
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے اس حوالے سے اپنی ٹویٹ میں لکھا،’’ پاکستان جھنڈے کے سفید رنگ کو اتنا ہی اپنا سمجھتا ہے جتنا کہ ہرے رنگ کو۔ پاکستان ہندو برادری کی خدمات کو سراہتی ہے اور انہیں اپنا سمجھتی ہے۔‘