تحریر : غلام مرتضیٰ باجوہ موجود حکومت کا دعویٰ ہے کہ ہم نے قائداعظم محمد علی جناح اور ڈاکٹر علامہ اقبال سمیت تمام تحریک پاکستان میں حصہ لینے والے قائدین کے منشور کے مطابق عوام کے حقوق کا تحفظ کیا اور کر رہے ہیں۔ تاریخ گواہ کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا آغاز 1906ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام سے ہوتا ہے۔ اس جماعت کے قیام کا مقصد ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کے مفاد کا تحفظ اور اْن کی نمائندگی کرنا تھا۔ 29 دسمبر 1930ء کو، فلسفی و شاعر، ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال نے جنوب مشرقی ہندوستان کے مسلمانوں کیلئے ایک خود مختار ریاست کا تصور پیش کیا۔ 1930ء کی دہائی کے اواخر میں مسلم لیگ نے مقبولیت حاصل کرنا شروع کی۔ محمد علی جناح کی جانب سے دو قومی نظریہ پیش کیے جانے اور مسلم لیگ کی جانب سے 1940ء کی قرارداد لاہور کی منظوری نے پاکستان کے قیام کی راہ ہموار کی۔ قرارداد لاہور میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ برطانوی ہند کے مسلم اکثریتی علاقوں پر مشتمل آزاد ریاستیں قائم کی جائیں۔ بالآخر جناح کی قیادت میں ایک کامیاب تحریک کے بعد 15 اگست 1947ء کو برطانوی تسلط سے آزادی ملی اور تقسیم ہند عمل میں آیا۔
پاکستان خدا کی ایک نعمت ہے ، جہاں پر چارقدرتی موسم ہیں۔لیکن افسوس ایک صدی گزرگئی لیکن اب تک صحت کے حوالے کوئی جامع پالیسی نہیں بن پائی ۔ اب موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی ناک ، کان، گلے کی بیماریوں میں اضافہ ہونے لگا ہے، بڑے اور چھوٹے تمام عمر کے افراد بڑی تعداد میں مذکورہ امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ گلے کی خرابی، نزلہ، زکام، کھانسی کے ساتھ ہی بخار کی کیفیت طاری ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ماہرین ڈاکٹرز کے مطابق سردی کی موسمی بیماریوں سے بچوں کو خصوصاً محفوظ رکھنا چاہیے، کیونکہ بڑوں کی نسبت بچے ان بیماریوں کا زیادہ جلدی شکار ہو جاتے ہیں۔ اطباء کے نزدیک بچے، بوڑھے، جوان مرد و خواتین فوری طور پر ٹھنڈے پانی، کولڈ ڈرنکس، کھٹے مشروبات، چٹ پٹی و تلی ہوئی اشیاء، غیر معیاری بناسپتی گھی وغیرہ کے استعمال سے گریز کریں۔ نزلہ اور زکام کی صورت میں گرم پانی کے غرارے ،گرم مشروبات اور گرم کپڑے کا استعمال مفید ہے۔
تو سردی کا موسم شروع ہوتے ہی شہریوں کو گرم کپڑوں کی فکر ستانے لگتی ہے۔ مہنگائی میں اضافے کے باعث بہت سے شہری گرم کپڑوں کی خریداری کیلئے نئے کپڑوں کے بجائے پرانے کپڑوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔مہنگائی میں اضافے کے باعث جہاں نئے گرم کپڑے خریدنا عام آدمی کی دسترس سے باہرہوگیا ہے، وہیں پرانے کپڑوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔مگر جیسے جیسے مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے، مہنگائی کے اثرات لنڈابازار کے پرانے کپڑوں کی قیمتوں پر بھی پڑے ہیں۔
تندرستی کی نعمت سے بے خبر اور دشمن عناصر کی سازش سے بے خبر غریب آدمی کیلئے سردی سے بچاؤ کا اس سے زیادہ آسان طریقہ اور کوئی نہیں کہ وہ باز ار سے جاکر پرانے کپڑے خرید لائے ہیں اور بیرون ملک سے آنے والے ان استعمال شدہ کپڑوں کے ساتھ کون کون سی بیماریاں ہمارے ملک میں آرہی ہیں۔ان کپڑوں کے اندرکون کون سے جراثیم موجود ہیں اس اندازہ انہیں بیمار پڑبے کے بعد ہی ہوتا ہے۔
اس کی قدرِ صحت مریض سے پو چھو ،تندرستی ہزار نعمت ہے۔صدیوں پرانے اس مقولے کی اہمیت آج بھی مسلم ہے۔ ‘‘صحت’’ جسم کی درست کیفیت کا نام ہے جو ہر عضو کی درستی کے ساتھ ساتھ تمام اعضاء کے درست افعال پر منحصر ہے۔ دنیا کی بڑی سے بڑی نعمت اس عظیم عطیہِ خدا وندی کے سامنے کو ئی ہمیت نہیں رکھتی کیونکہ زندگی کا لطف اس نعمت کی عدم مو جودگی سے ختم ہو جا تا ہے۔ غریبی ، مفلسی اور ناداری کا مقابلہ صحت مندی کی حالت میں تو کیا جا سکتا ہے لیکن اگر صحت ہی نہ ہو تو اس کے بغیر ہر نعمت و بال اور جنجال بن جا تی ہے۔ اگر جسمانی اور ذہنی تندرستی ہو تو تمام تر رنگینیاں اور رعنائیاں اپنی تمام لذتوں اور سرور بخش کیفیات کے ساتھ لمحہ بہ لمحہ جینے کا مزا دیتی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں ایک لاکھ امراض بنی نوع آدم کی نسل کو مٹا رہی ہیں چھوت اور وبائی امراض انسان کے دشمن ہیں۔ بہت سے جراثیم فضا میں سفر کرتے ہیں جبکہ کچھ بذریعہ خوراک انسانی جسم میں داخل ہو جاتے ہیں کچھ انسان کا طرز زندگی بہت سی بیماریوں کو جنم دیتا ہے اور لا تعداد امراض بڑھتی ہوئی عمر میں انسان کو پکڑ لیتے ہیں۔ اتنی ساری بیماریوں کی موجودگی میں انسان پھر بھی زندہ ہے۔ اسی پر سائنسدانوں کو حیرت ہے۔ پاکستان میں 10نوعیت کے امراض انتہائی خطرناک ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت وقت لنڈاپرایک اتھارٹی قائم کرئے جو بیرون ممالک سے آنے والے کپڑے کی چیکنگ کریں تاکہ لوگوں چھوت کی بیماریوں سے بچا سکیں۔اور مضرصحت کپڑوں کی خریدوفروحت پر پابندی لگا سکے۔