کسی ایک خاص بچے کو اپنا دوست بنائیں!

Allah

Allah

تحریر: اختر سردار چودھری ،کسووال

صحت اللہ کا انعام ہے، خواہ صحت ذہنی ہو یا جسمانی، اس کی قدرو قیمت سے وہی واقف ہوتے ہیں جو اس سے محروم ہوتے ہیں۔اگر ہم صحت مند ہیں تو ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے اور اس کے شکر ادا کرنے کا ایک اچھا طریقہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ یعنی اللہ نے جو نعمت ہمیں دی ہے ہم اس کی حفاظت کریںاللہ کے شکر کا سب سے بہتر طریقہ ان کی مدد کرنا جو صحت سے محروم ہیںان کو کوئی بیماری ہے یا وہ معذور ہیں۔ ہمارے ارد گرد بے شمار بچے ایسے بھی ہیں جو مکمل جسمانی صحت نہیں رکھتے وہ کسی نہ کسی طرح معذور ہوتے ہیں، انہیں خاص بچے کا نام دیا گیا ہے ویسے بچے تو سب ہی خاص ہوتے ہیں ضروری نہیں کہ وہ معذور ہی ہوں مگر معذور تو بہت ہی خاص ہوتے ہیں۔

جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بچے ہم سے ہیں لیکن ہم سے زیادہ اہم ہیں،خاص ہیں، اس لیے ان کی نگہداشت پر بھی خاص توجہ دینی چاہیے ۔یہ ہمارے ہی معاشرے کے عام لوگوں کے خاص بچے ہوتے ہیں ۔یہ بہت ہی زیادہ ہماری توجہ کے مستحق ہیں، سوال یہ ہے کہ انہیں یہ نام دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی، اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ایسے بچے بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں ۔یہ بھی کہ یہ مجبور ہوتے ہیں ،کمزور ہوتے ہیں کسی بھی طرح (سوائے محبت اور انسانیت کے جذبے کے) یہ ا پ کو مجبور نہیں کر سکتے ۔ ان بچوں سے ہم کو کوئی مطلب نہیں ہوتا یہ ہمارے کام نہیں آ سکتے اس لیے جو ہمارے کام کا نہیں ہے الٹا نقصان کی وجہ ہے وہ نقصان وقت کا ہو یا مال کا اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔

اسے خود غرضی کہتے ہیں ایک انسان بھی اتنا بے حس نہیں ہو سکتا اور مسلمان تو ہو ہی نہیں سکتا ۔ اگر آپ نے ایسے بچوں کے حالات کا قریب سے مشاہدہ کیا ہے تو آپ بخوبی جانتے ہوں گے کہ بعض اوقات ان بچوں کو خود ان کے اپنے گھروں میں ہی نظر انداز کر دیا جاتا ہے انہیں وہ اہمیت نہیں دی جاتی ایسا بہت کم گھرانوں میں ہوتا ہے کہ ان بچوں کو عام صحت مند بچوں جتنی اہمیت دی جائے ، انہیں اہمیت نہیں دی جاتی یا پھر انہیں بوجھ سمجھا جاتا ہے۔

۔ہمارے ہی درمیان کچھ احمق لوگ ایسے بھی ہیں جو ان بچوں کو حقارت سے دیکھتے ہیں اور ان کا مذاق اڑاتے ہیں لیکن زیادہ تر لوگ ان بچوں پر ترس کھاتے ہیں، یہ سارے رویے صحیح نہیں۔ یعنی ان کو حقارت سے دیکھنا بھی اور ترس کھانا بھی ۔ ان پیارے پیارے بچوں کو نہ نظر انداز کیا جانا چاہئے نہ ان کی توہین کرنی چاہئے اور نہ ہی ان پر رحم کھانا چاہئے ، صحیح رویہ یہ ہے کہ ان کی معذوری ایک حقیقت سمجھ کر ہمیں قبول کر لینا چاہئے اور ان بچوں کو اہمیت دینی چاہئے ، ان سے محبت کرنی چاہیے یہ وجوہات ہیں اس لئے انہیں خاص بچے کہا گیا ہے۔اللہ تعالی کی طرف سے ہم سب جن کو اللہ نے صحت دی ان کا فرض ہے کہ ایسے افراد اور بچوں کی نگہداشت کریں جو اس نعمت سے محروم ہیں ۔ایسا آپ کے میرے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ایک بات یاد رکھنے کی ہے۔

ہاں اس بات کی بہت اہمیت ہے یہ دنیا چند روزہ ہے ہم نے مر جانا ہے اور ہم سے اس بارے میں سوال کیا جائے گا حساب لیا جائے گا ۔تب پچھتائے بھی کچھ حاصل نہ ہو گا ۔ہمارا فرض ہے کہ ہم ان خاص بچوں سے دوستی کریں ان سے ملتے جلتے رہیں، انہیں تحفے تحائف دیں تاکہ وہ اپنے آپ کو تنہا محسوس نہ کریں، ہماری دل جوئی اور حوصلہ افزائی سے ان میں جینے کی امنگ پیدا ہوگی، انہیں زندگی آسان محسوس ہوگی وہ اپنے آپ کو دوسروں سے مختلف سمجھنا چھوڑ دیں گے کمزور، بے وقعت ،احساس کمتری کا شکار ،فضول نہ سمجھیں گے۔

Friends

Friends

آپ کبھی یہ نہ بھولیں کہ خاص بچوں کی معذوری صرف ان ہی کے لئے امتحان نہیں ہے خود ہماری انسان دوستی کے لئے بھی آزمائش ہے ہمارے ایمان ،انسانیت ،کے لیے بھی آزمائش ہے ، انسانوں سے محبت کرنے کے زبانی دعوے تو سبھی کر لیتے ہیں کیونکہ یہ بہت آسان کام ہے ، دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہم اپنے اس دعوے کو سچ ثابت بھی کر سکتے ہیں یا نہیں، اگرآپ کو اللہ کی مخلوق سے پیار ہے تو پھر آپ کو عہد کرنا چاہئے کہ آپ کسی ایک خاص بچے کو اپنا دوست بنائیں گے خواہ وہ آپ کے قریب رہتا ہو یا آپ سے دور اس سے کسی نہ کسی طرح رابطہ رکھیں گے ، اس سے ملیں گے، فون کریں گے، کھلونوں کے تحفے دیں گے میں نے فیصلہ کیا ہے (اے اللہ مجھے اپنے فیصلے پر قائم رہنے کی توفیق دے )۔آپ بھی فیصلہ کریں اور اس بات کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں۔

خصوصی بچوں کی دیکھ بھال کرکے دلی سکون ملتا ہے ہمیں چاہیے کہ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ایسے افراد کی ہرطر ح سے مددکریں جو دوسرے کے محتاج رہتے ہیں ۔اور یہ سب ہم نے اللہ کی خوشنودی کے لیے کرنا ہے ۔ ان پر احسان نہیں کرنا ایسی سوچ سے کیا گیا عمل ایسے بچوں کے اند احساس کمتری پیدا نہیں ہونے دے گا ۔ ، خصوصی بچوں کی حوصلہ افزائی ان میں چھپی ہوئی صلاحیتوںکو مزید اجاگر کرنے اور دماغی طاقت میں اضافے کا باعث بنتی ہے، یہ بچے بھی عام بچوں کی طرح توجہ کے متلاشی ہیں۔ ا للہ جسے ایک صلاحیت سے محروم کرتا ہے اس کے عوض میں بہت سی صلاحیتیں عطاء بھی کر دیتا ہے۔

خاص بچے عام طور پر بڑی صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں بس انہیں ذرا توجہ کی ضرورت ہوتی ہے، پھر دیکھئے وہ کس طرح اپنے آپ کو منواتے ہیں۔ پاکستان میں بہت سے خاص بچوں نے اپنے آپ کو منوایا ہے۔ ا سپیشل بچوں کی تعلیم وتربیت کے لیے حکومت کو خصوصی گرانٹ جاری کرنی چاہیے۔ اس سلسلہ میں رفاہی اداروںکے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے ۔جو ایسے خصوصی بچوں کی بلامعاوضہ خدمت کررہے ہیں۔

Akhtar Sardar

Akhtar Sardar

تحریر: اختر سردار چودھری ،کسووال