لاہور: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ون کے چیئر مین میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ محکمہ صحت میں خالی اسامیاں پر کی جائیں اور محکمہ ترقیاتی بجٹ کے 100 فیصد استعمال کے لیے اپنی استعداد بڑھائے ، بجٹ استعمال کرنے کے لیے دیا جاتا ہے بچت کے لیے نہیں ، محکمہ صحت کو بین پالیسی سے مستثنیٰ قرارد لانے کے لیے اگر قانون سازی کی ضرورت ہے تو اس حوالے سے حکومت کو تجاویز بھجوائی جائیں، کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ صحت کے 2010کے آڈٹ پیرے زیر بحث آئے اور سیکرٹری صحت اعجاز منیر اور، ممبران کمیٹی وارث کلو ، میاں رفیق احمد ، ثاقب خورشید ، سبطین خان ، سائرہ افتخار، عرفان یوسف ساہی اجلاس میں شریک ہوئے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ممبران سائرہ افتخار ،میاں رفیق احمد اور وارث کلو نے محکمہ صحت کی کارکردگی پر عدم اطمینا ن کا اظہار کیا اور کہا کہ ہسپتالوں میں ضروری مشینری کا فقدان اور سپیشلسٹ سرجنز کی اسامیوں کا خالی رہنا المیہ سے کم نہیں ، وارث کلو نے کہا کہ میانوالی ، خوشاب ، جھنگ کے اضلاع سے مریض لاہور آتے ہیں محکمہ کو پنجاب حکومت کی طرف سے ہر سال وافر فنڈز ملتے ہیں اگر اس کا درست اور 100فیصد استعمال ہو جائے اور ہسپتالوں کو بنیادی سہولتیں مل جائیں تو دور دراز کے اضلاع سے مریضوں کو لاہور نہ آنا پڑے۔
چیئرمین کمیٹی میاں محمود الرشید نے محکمہ صحت سے تمام خالی اسامیوں کی تفصیل بھی مانگی ہے اور کمیٹی نے ڈرگ کورٹس کی کارکردگی اور خالی اسامیوں سمیت دیگر مسائل کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی سیکرٹری صحت نے کمیٹی کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے محکمہ صحت میں ٹیکنیکل اسامیوں کو پر کرنے کی اجازت دے دی ہے جس پر کام جاری ہے، سائرہ افتخار نے کہا کہ میرے ذاتی مشاہدے میں ہے کہ ایک بیڈ پر زچہ بچہ امراض سے متعلقہ دووو خواتین لیٹی ہوتی ہیں اور انہیں وہ سہولیات دستیاب نہیں جن کی ضرورت ہے۔