واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحت کی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق اصلاحاتی بل کے حق میں ووٹنگ سے ہچکچانے والے ریپبلکن اراکین کو متبنہ کیا ہے کہ بیمہ اصلاحات کے بل کی حمایت کریں بصورت دیگر وہ ’’ایفورڈ ایبل کیئر ایکٹ‘‘ (یعنی اومابا ہیلتھ کیئر پروگرام) کو منسوخ کرنے کا موقع گنوا دیں گے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے نئے ہیلتھ کیئر بل کو منطور کروانے کے بارے میں جمعرات کو سارا دن وائٹ ہاؤس اور کیپٹل ہل میں بات چیت ہوتی رہی۔
اس بل پر ایوان نمائندگان میں ابتدائی رائے شماری جمعرات کو ہونی تھی تاہم ریپبلکن ارکان کی اکثریت کی حمایت حاصل ہونے کی بنا پر اسے موخر کر دیا گیا جو صدر ٹرمپ کے لیے ایک دھچکا ہے کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ وہ کانگرس کی ایوان زیریں میں اس بل پر ہونے والی رائے شماری میں کامیابی حاصل کریں گے۔
واضح رہے اوباما ہلیتھ کیئر پروگرام کو منسوخ کرنا صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کا ایک بڑا موضوع تھا۔
صدر نے ریپبلکن ارکان کو اس بل کی حمایت کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی لیکن تاحال وہ بعض ریپبلکن ارکان کو اس مجوزہ بل کی حمایت پر آمادہ نا کر سکے۔
الباما سے تعلق رکھنے والے ایوان نمائندگان کے ریپبلکن رکن بریڈلی برائن نے کہا کہ “یہ وہ لمحہ ہے جب آپ کو یہ بتانا ہے کہ آپ دل سے کیا چاہتے ہیں ۔ ۔ کیا آپ اوباما کئیر کو منسوخ کرنے اور اس کی جگہ ایک نیا بل لانے کے لیے صدر ٹرمپ کے ساتھ ہیں ۔ یہ ایک سادہ سے بات ہے۔”
انہوں نے یہ بات اسپیکر پال رائن کے دفتر میں ہونے والے ایک اجلاس کے بعد کہی جو ایوان نمائندگان کے قدامت پسند ریپبلکن ارکان کے گروپ کی طرف سے اس مجوزہ بل کی حمایت سے انکار کے بعد منعقد ہوا۔
برائن نے وی او اے کو بتایا کہ “ہر ایک کے لیے یہ ایک پریشان کن گھڑی ہے ۔۔۔۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس کام کو کرنے اور اسے صیحح طریقہ سے کرنے کا عزم بھی موجود ہے۔”
پال ریان نے اس بل پر رائے شماری کے لیے وہ دن مقرر کیا جو ’’ایفوڈ ایبل ہیلتھ ایکٹ‘‘ کے منظور ہوئے سات سال مکمل ہو چکے تھے۔
ایوان نمائندگان کا ہاؤس فریڈم کاکس جو ایوان نمائندگان کے قدامت پسند ارکان پر مشتمل ہے، نے اس بل پر رائے شماری اس لیے نہیں ہونے دی کیوں کہ اس میں سابق صدر براک اوباما کے ہیلتھ کیئر پروگرام کی کئی شقوں کو برقرار رکھا گیا ہے۔
فریڈم کاکس کے سربراہ مارک میڈوز نے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ “ہم یقینی طور پر اس بل کی حمایت کرنے کی کوشش میں ہیں لیکن بلاشبہ ہم نے اس لیے بہت ہی معقول مطالبات کیے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ اُں معقول مطالبات کو سنا جائے گا اور بالاآخر وہ مان لیے جائیں گے۔”
ٹرمپ تواتر کے ساتھ فریڈم کاکس کو متنبہ کر چکے ہیں کہ اگر انہوں نے اس بل کی حمایت نا کی تو وہ 2018 کے وسط مدتی انتخاب میں ہار جائیں گے۔
دوسری طرف رپبلکن اعتدال پسند ارکان کا کہنا ہے کہ صدر کی طرف سے قدامت پسند ارکان کی تجاویز کو تسلیم کیا گیا تو اس بل کی سینیٹ سے منطوری کا امکان کم ہو جائے گا۔