لاہور (24 فروری 2015ء ) اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ زبیر حفیظ نے کہا ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق میں صحت اورتعلیم کی سہولیات فراہم کرنا حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ طلبہ کو جاننے اور آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنا ان کی بنیادی حق ہے۔
ایشائی ممالک طلبہ کو بنیادی حقوق سے محروم کررہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ترکی کے شہر استنبول میں انٹرنیشنل اسلامک فیڈریشن آف سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (IIFSO)کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس میں” طلبہ کے بنیادی انسانی حقوق پر خصوصی طور پر بحث کی گئی انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کسی بھی معاشرے کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں ، انہیں اپنے حقوق و فرائض سے آگاہ کیا جانا نہایت اہم ہے۔
یورپی ممالک میں دوسری جنگ عظیم کے بعد طلبہ کو ان کی بنیادی حقوق کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا اور قانون سازی بھی کی گئی لیکن ایشائی ممالک بالخصوص مسلم ممالک میں طلبہ کے بنیادی حقوق کے بارے میں مئوثر قانون سازی موجود نہیں ہے۔ قوموں کی کامیابیاں طلبہ کی مرہون منت ہیں۔ ناظم اعلیٰ نے مزید کہا کہ 10دسمبر 1984ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے منظور ہونے والے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی دفعہ 20 کی شق نمبر 1 کے تحت ” ہر شخص کو پُر امن طریقے سے ملنے جلنے اور انجمنیں قائم کرنے کی آزادی کا حق ہے۔
1966 ء میں تیار کیے گئے معاشی ،معاشرتی اور ثقافتی حقوق کے بین الاقوامی میثاق کی دفعہ 8میںہر شخص کے اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر یونین بنانے کے حق کو تسلیم کیا گیا ہے۔ 1966ء ہی میں تیار کیے گئے شہری اورسیاسی حقوق کے عالمی میثاق کی دفعات نمبر 21اور 22پُر امن اجتماع اور یونین سازی کے حق کو تسلیم کرتی ہیں۔انہوں نے پاکستان میں طلبہ یونین پر پابندی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ کیا پاکستان کی حکومت بین الاقوامی معاہدات کی پابند نہیں؟ اگر ہے توکیا وہ طلبہ یونین پر پابندی لگا کر ان معاہدات کی خلاف ورزی کی مرتکب نہیں ہو رہی؟پاکستان میں طلبہ یونین کے 37سالہ دور میں پاکستان کو ہر میدان میں بہترین اور باصلاحیت افراد طلبہ یونین ہی کے پلیٹ فارم سے میسر آئے۔
معیشت ، قانون،سیاست،تعلیم اور قومی زندگی کے دیگر شعبہ جات میں بے شمار نام طلبہ یونین ہی کے نتیجے میں آج اپنے اپنے شعبہ جات میں قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ ذبیر حفیظ کا مزید کہناتھاکہ طلبہ یونین کے انتخابات نہ کروانا طلبہ کے جمہوری حقوق کو صلب کرنے کے مترادف ہے جس کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی۔ جب طلبہ کو ووٹ دینے کا حق حا صل ہے تو طلبہ یو نین پر پابندی ختم ہو نے کے با وجود طلبہ یو نینز کے ا لیکشن کیو ں نہیں کروائے جا رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقت بتائے گا کہ تعلیمی ادارے ہی انقلاب کا مرکز ہیں۔