ہیوسٹن، ٹیکساس: امریکی سائنس دانوں نے لچک دار کاربن نینو فائبر استعمال کرتے ہوئے ایک ایسی قمیص ایجاد کرلی ہے جو اپنے پہننے والے کے دل کی دھڑکنوں پر مسلسل نظر رکھ سکتی ہے۔
یہ ’ذہین قمیص‘ رائس یونیورسٹی کے ماہرین کی قیادت میں کئی امریکی جامعات کے اشتراک سے تقریباً دو سال میں تیار کی گئی ہے۔
ریسرچ جرنل ’’نینو لیٹرز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، اس ذہین قمیص کی تیاری میں سب سے بڑا چیلنج نینومیٹر جتنے چوڑے، لچک دار کاربن ریشوں کو ایک دوسرے کے ساتھ لپیٹ کر ایک ایسا دھاگہ تیار کرنا تھا جس میں سے بجلی گزر سکے اور اسے لباس کی سلائی میں استعمال بھی کیا جاسکے۔
اس مقصد کےلیے بال سے بھی زیادہ باریک، صرف 22 مائیکرومیٹر جتنی چوڑائی والے سات کاربن ریشوں کو ایک دوسرے کے گرد بل دے کر ان کے بنڈل بنائے گئے، اور پھر ایسے تین بنڈلز کو آپس میں لپیٹ کر کاربن نینو فائبر والا دھاگہ تیار کیا گیا۔
زگ زیگ پیٹرن کی طرز پر اس نینو فائبر دھاگے کو قمیص کے ساتھ سی دیا گیا۔ اس طرح تیار ہونے والی ٹی شرٹ ایک ادھیڑ عمر رضاکار کو پہنا کر اس کی دل کی دھڑکنوں پر کئی گھنٹوں تک مسلسل نظر رکھی گئی۔
نینو فائبر والے ان دھاگوں میں سے نہ صرف بجلی گزرسکتی ہے بلکہ یہ آرام دہ اور پائیدار بھی ہیں جو قمیص دھوئے جانے پر بھی خراب نہیں ہوتے۔
تجربے کے دوران یہ قمیص پہننے والا رضاکار بھی مطمئن رہا اور اسے کسی قسم کی بے چینی یا الجھن کا سامنا نہیں ہوا۔
یہ قمیص چست لیکن نرم اور لچک دار کپڑے سے بنی ہے، جبکہ یہ لگاتار کئی گھنٹوں تک اپنے پہننے والے کی دھڑکنوں کا ریکارڈ رکھ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ’’ذہین قمیص‘‘ فی الحال تجرباتی مرحلے پر ہے جس کا مقصد اس کی تیاری کو کم خرچ اور تیز رفتار بنانا ہے تاکہ آنے والے برسوں میں یہ بڑے پیمانے پر تیار کی جاسکے؛ اور ممکنہ طور پر اسمارٹ واچ یا اس جیسے دوسرے آلات کی جگہ لے سکے جو آج کل صحت پر نگاہ رکھنے کےلیے عام استعمال ہورہے ہیں۔