لاہور (جیوڈیسک) گرمی میں اضافے کے ساتھ ہی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہو گیا، شارٹ فال 7000 میگا واٹ تک پہنچ گیا، پن بجلی کی پیداوار کم ہوکر 2000 میگا واٹ رہ گئی۔
گرمی کی آمد کے ساتھ ہی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہو جاتا ہے اور لوڈشیڈنگ کی تان شارٹ فال پر ٹوٹتی ہے۔ سن 2012 جون جولائی میں بجلی کی طلب 18 ہزار جبکہ شارٹ فال 8 ہزار میگا واٹ رہا۔ 2013ء جون ، جولائی کے دوران طلب 19 ہزار اور شارٹ فال 9 ہزار میگا واٹ تک چلا گیا۔ 2014ء جون جولائی میں شارٹ فال 7 سے 8 ہزار میگا واٹ جبکہ بجلی کی طلب 20 ہزار میگا واٹ رہی۔
جون جولائی 2015ء میں طلب 20 ہزار اور شارٹ فال 7 ہزار میگا واٹ رہا ۔ 2016ء جون جولائی میں یہ شارٹ فال 7 ہزار میگا واٹ اور طلب 21 ہزار میگا واٹ تک جا پہنچی۔ اب 2017ء جون ، جولائی کے درمیان متوقع شارٹ فال 8 ہزار طلب 22 ہزار میگا واٹ رہنے کا امکان ہے ۔ ادھر صورت حال یہ ہے کہ اس وقت ملک بھر میں بجلی کی کل طلب 17 ہزار جبکہ پیداوار 10 ہزار میگا واٹ ہے۔
ذرائع نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کے مطابق پن بجلی کی پیداوار کم ہوکر 2000 میگا واٹ رہ گئی ۔ سرکاری بجلی گھر صرف 4000 میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں ، سولر و دیگر ذرائع سے 500 میگا واٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔ پرائیویٹ بجلی گھروں سے 3500 میگا واٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔
شہروں میں 12 گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 14 سے 16 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے ۔ لوڈشیڈنگ کے خلاف مناواں میں شہریوں نے ٹائر جلا کر جی ٹی روڈ پر مظاہرہ کیا اور سڑک کو ٹریفک کیلئے بلاک کر دیا۔