لاہور (جیوڈیسک) نئی حکومت بننے پر لاہور کے شہریوں نے بھی امیدیں باندھ لی تھیں کہ اب لوڈشیڈنگ سے جان چھوٹ جائیگی لیکن جوں جوں گرمی بڑھی ،لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھی بڑھتا چلا گیا ،عام آدمی پریشان ،کاروبار ی طبقہ بری طرح متاثر اور اذیت کا شکار ہے۔
این ٹی ڈی سی اور پیپکو کے طلب اوررسد کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو شارٹ فال تو انتہائی کم مگرلوڈشیڈنگ کی صورتحال اس کے مکمل برعکس اور انتہائی تکلیف دہ ہے۔لاہور شہر میں ہر گھنٹے بعد ایک گھنٹہ بجلی کی بندش معمول بن چکی۔
شیڈول میں لوڈ شیڈنگ 6گھنٹے مگر عملاً یہ دورانیہ 10 سے 15 گھنٹے تک ہے۔ صارفین کو یہ بھی شکوہ ہے کہ بجلی کے نرخ دوگنا ہو گئے مگر بجلی اتنی ہی۔ حکومتی دعووں سے دلوں میں جاگ اٹھنے والی امیدیں پھر ماند پڑنے لگیں۔
عوام لوڈ شیڈنگ میں کمی کے دعووں سے مطمئن دکھائی نہیں دیتے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت بجلی کی پیداوار میں بہتری کیلئے ٹھوس اقدامات کرے اورعوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے جلد ریلیف دلائے۔