میلبورن: 28 سالہ ٹام ڈروری اسکیٹنگ کے شوقین ہیں اور اب انہوں نے سخت گرمی میں آسٹریلیا کے ساحل کے کنارے 4000 کلومیٹر کا سفر اسکیٹ پر طے کیا ہے۔
ٹام نے چار پہیوں والے تختے پر میلبورن سے کیرنس کا سفر اکتوبر 2020 میں شروع کیا تھا ۔ ابتدا میں ان کے دوستوں اور اہلِ خانہ نے اسے محال قرار دیا تھا۔ اس طرح تیسرے دن ہی ٹام کو گرمی، تھکاوٹ اور مایوسی نے آگھیرا اوران کا جسم پھوڑوں کی طرح دکھنے لگا۔ ایک دفعہ انہیں لگا کہ وہ بہت بڑی غلطی کربیٹھے ہیں۔
اس سے قبل وہ کئی کلومیٹرزیرِزمین، ہیرے کی کان میں کام کا تجربہ رکھتےہیں اور بہت باہمت اور سخت جاں بھی ہیں۔ ٹام نے خود سے کہا کہ شروع میں مشکل ہوگی لیکن دھیرے دھیرے وہ اس مشکل سفر کے عادی ہوجائیں گے، اور ایسا ہی ہوا کہ اپنے مضبوط اعصاب کی بنا پر وہ ایک دن میں کڑی دھوپ میں بھی کئی گھنٹے اسکیٹنگ کے عادی ہوگئے۔
ان کے راستے میں سانپ بھی تھے اور پورے سفر میں انہوں ںے چار مرتبہ زہریلے سانپوں پر پیر رکھدیا۔ دو مرتبہ گرے اور تین مرتبہ شدید چوٹین آئیں۔ پولیس نے پانچ مرتبہ ان کا پیچھا کیا اور چھ مرتبہ انہیں ہیٹ اسٹروک بھی ہوا۔ لیکن اوسطاً روزانہ وہ 50 سے 100 کلومیٹر سفر کرنے میں کامیاب رہے۔ تاہم مارچ میں وہ تنہا تھے۔ سورج کی تمازت سے وہ پیاسے ہوکر کپکپانے لگے اور اس کے بعد بہت دیر تک روتے رہے، کیونکہ سایہ دور دور تک نہ تھا اور پانی تیزی سے ختم ہورہا تھا۔
شاہراہوں پر تیزرفتار ٹرکوں اور کاروں سے وہ ہل کر رہ گئے، کہیں درخت ملے اور بہت جگہ سانپ دکھائی دیئے لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری۔ بعض ٹرک ڈرائیوروں نے پولیس سے شکایت کرتے ہوئے اسے ’اسکیٹ بورڈ والا احمق‘ بھی کہا لیکن وہ چلتے رہے۔
چھ مرتبہ ان کے جوتے گھس گئے جو بدلنے پڑے اور اسکیٹ بورڈ کے پہیوں کو کئی مرتبہ تبدیل کرنا پڑا۔ تاہم دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں ان کی یہ کاوش شائع ہوئی اور انہیں غیرمعمولی شہرت ملی۔ ٹام نے انٹرنیٹ پر چندے کی درخواست بھی کی اور اب تک 19000 ڈالر اکٹھا کر چکے ہیں۔