اسلام آباد (جیوڈیسک) دارالحکومت کے ریڈ زون میں ہزاروں افراد گزشتہ کئی روز سے کھلے آسمان تلے دھرنے میں بیٹھے ہوئے ہیں اور حالیہ بارشوں کے بعد کسی بھی قسم کی احتیاطی تدابیر کے بغیر قیام کے باعث ڈینگی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ دوسری جانب بارشوں کے باعث شہر میں مچھروں کی بہتات ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے ڈینگی وائرس کے ریڈ زون سے شہر کے دیگر علاقوں میں منتقل ہونے کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار ڈینگی ایکسپرٹ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر جاوید اکرم نے بدھ کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (پمز) میں ایک ٹریننگ ورکشاپ سے خطاب کے دوران کیا۔ مذکورہ ورکشاپ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے منعقد کی گئی تھی، جس میں 265 ڈاکٹروں نے شرکت کی۔ڈاکٹر اکرم کا کہنا تھا کہ بارش کا پانی شہر کے مختلف مقامات پر کھڑا ہو گیا ہے۔ اسلام آباد کا درجہ حرارت نہ تو بہت سرد ہے اور نہ گرم اور اس قسم کا درجہ حرارت مچھروں کی افزائش نسل کے لیے موزوں ترین ہوتا ہے۔ ڈاکٹر اکرم نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ وائرس دھرنے کے شرکاء میں نہایت تیزی سے پھیل سکتا ہے، جنہیں سیوریج تک کی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صفائی کے مناسب انتطامات نہ ہونے کے باعث ڈینگی وائرس باآسانی دھرنے میں شامل افراد کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
ورکشاپ کے دوران اپنے خیالات کا ظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فرد ڈینگی سے نہیں مرتا، بلکہ لوگ اس مرض کے حوالے سے آگہی کی کمی اور مناسب علاج نہ ہونے کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے ڈاکٹروں سے کہا کہ وہ انسانی جانوں کو بچانے کے لیے اس مرض اور اس کے علاج کے حوالے سے مکمل آگہی حاصل کریں۔ ڈاکٹر اکرم کا کہنا تھا کہ امریکا اور سنگاپور سمیت دنیا کے 135 ممالک کافی سالوں سے اس بیماری کے خاتمے کے حوالے سے کوششیں کر رہے ہیں، تاہم انہیں کامیابی نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف ہر سال سامنے آنے والے ڈینگی کیسز میں کمی کر کے ہی اس مرض پر قابو پا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر اکرم نے اپنی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ بچے ہی ڈینگی کا شکار ہوتے ہیں، لیکن پاکستان میں اس مرض کا شکار زیادہ تر بالغ افراد ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں گھریلو خواتین ناصرف گھروں کو صاف ستھرا رکھتی ہیں بلکہ بچوں کی صحت کے حوالے سے بھی بہت محتاط رہتی ہیں۔