تحریر : مرزا رضوان گذشتہ کئی دنوں سے جاری کرفیو، گلیاں و بازار بند ، ویرانی اور خوف و ہراس کا دور دورہ، کسی بھی انسان کو دیکھتے ہی گولی ماردینے کا حکم چاہے وہ کسی بیماری کی وجہ سے اپنے مسیحا کی تلاش میں گھر سے نکلے یاپھر ہاتھ بندوق کی بجائے ”کتاب ”اٹھائے حصول علم کی تلاش میں نکلے ، تمام کشمیریوں اور ان کے معصوم بچوں کو ان کے گھر و ں تک محصور کردینا اور ضروریات روزمرہ تک ان کی رسائی کو بند کردینا اگر یہ انسانیت کی بد ترین تذلیل نہیں ہے تو پھر کیا ہے ؟ مقبوضہ کشمیر جسے کچھ نے تو ”جنت نظیر” کہا تو کسی نے قدرت کے حسن و جمال کا عظیم شاہکار۔۔۔کیا یہ ہے کشمیر۔۔۔۔؟شاید اقوام عالم اور پوری دنیا میں قیام امن کے خواہاں عالمی ”علمبردار”یہی محسوس کرتے ہونگے کہ پوری دنیا میں جہاں جہاں فساد ہورہے ہیں ان کی وجہ کشمیر ہے تبھی تواقوام عالم نے پاکستان پر ہمیشہ سے” دہشت گردی” کا راگ الاپنے والے اور من گھڑت پراپوگنڈہ کرنیوالے عالمی دہشت گرد” بھارت” کی کشمیر میں تقسیم ہند سے جاری دہشت گردی اور انسانیت کی تذلیل سب سے بڑی اور عملی مثال کو پس پشت ڈال رکھا ہے۔
نہتے کشمیریوں پر جاری ظلم و ستم ، بربریت اورقتل و غارت،کشمیری خواتین سے دراندازی کرتے ہوئے ”عالمی دہشت گردی” کی کالی داستان رقم کررہا ہے ، اسی ”جنت نظیر”کشمیر کی وادیوں کے حسن کو خون سے رنگ دیا گیا ہے اور اس وادی میں قدرتی چشموں اور اسکی کی ندیوں میں صاف شفاف پانی بہنے کی بجائے انسانی خون رواں رکھنے میں بھارت اپنا کلیدی کردار اد اکررہاہے ، اسی بھارتی تسلط اور ظلم و جبر نے نوجوانوں کو ہاتھوں میں ”کتابیں ”تھامنے کی بجائے ”پتھر ” اٹھانے اور نہتے کشمیریوں پر گولیوں کی برسات کرنیوالے بھارتی ”دہشت گردوں ” پربرسانے کا عادی کردیا ہے۔
اسی بھارت کی کشمیر میں جاری ظلم و ستم اور بربریت کے ساتھ ساتھ” ہٹ دھرمی”نے ان کشمیری نہتے جوانوں کو مجبور کیا ہے کہ وہ اپنے گھروالوں کی حفاظت پر معمور رہتے ہوئے اپنا بنیادی حق ”حق خودارادیت ”لینے کیلئے امن و محبت کا ”علم ”بلند کرتے ہوئے اپنے سینے کو ان دہشت گردوں کی گولیوں سے چھلنی کرلیں،یہی بھارتی درندے کسی کی آنکھ بینائی چھین رہے ہیں تو کسی زندگی، کسی جوانی تو کسی کے بڑھاپے کا سہارا یعنی یہ سب کاروائیاں ان کا معمول بن چکا ہے جبکہ کشمیری نوجوان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنا بنیادی حق ”حق خودارادیت”لینے اور ایک پرسکون و آزاد زندگی گزارنے کا خواب شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے برسرپیکارہیں۔
Indian Army in Kashmir
مگر نہ تو وہ جدید اسلحے سے لیس ہیں اور نہ ہی ان کے ہاتھوں میں ”کلاشنکوف”وہ صرف گلیوں بازاروں اور شہرکے چوراہوں پر ”اقوام عالم” کو خواب خرگوش سے بیدار کرنے کیلئے سراپااحتجاج ہیںلیکن افسوس صد افسوس کہ کوئی بھی عالمی امن کا ”علمبردار”ان سنوائی کو تیار نہیں اور اگر کسی تک ان کی آواز جابھی رہی ہے تو وہ اس آواز کا ساتھ دینے کو تیار نہیں بلکہ بھارت کی جانب سے جاری ظلم و جبر اور انسانیت کی تذلیل کے اس سب سے بڑے سانحے اور مسئلہ کشمیر کو دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر اٹھائے جانے کے باوجود عالمی برادری اور خود اقوام متحدہ اپنی ہی پیش کردہ ”قراردادوں ”کے ذریعے حل کروانے کی بجائے ”خاموش تماشائی”کا عملی کردار ادا کرتے ہوئے بھارتی دہشت گردی میں بھی اپنا کردار ادا کررہی ہے۔
کیا کشمیریوں کا خون دنیاکے دیگر انسانوں سے بہت زیادہ ”سستا”ہے کیا کشمیریوں کے خون کا رنگ دنیاکے دیگر انسانوں کے خون کے رنگ کی طرح ”سرخ ”نہیں ہے اور کیابھارتی ظلم و جبرکا شکار ہونیوالے نہتے کشمیری انسانیت کی صف شامل ہی نہیں ہیں ؟کیا کشمیری مائیں اپنے بیٹوں اور اس جنم اور جوان کرتی ہیں کہ وہ معاشرے کا ایک ذمہ دار شہری بننے کی بجائے بھارتی درندوں کی گولیوں کی نظر ہوجائیں ؟کیا ابھی تک آزادی کشمیر کی تحریک میں جام شہادت نوش کرنیوالے اکلوتے کشمیری جوانوں کی بہنوں کی آہ بکا اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے ایوانوں کو لرزنے پر مجبور نہیں کرسکی؟کیا آج تک جتنا خون آزادی کشمیر کیلئے بہہ چکاہے وہ کسی کو اس کا بنیادی دینے کیلئے کافی تصور نہیں ہورہا؟۔
محترم قارئین! بلاشبہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی ”شہ رگ” کہاہے اور اگر کسی جسم کی شہ رگ پر خنجر چلائے جائیں تو باقی جسم کا کیا حال ہوگا ، یہی وطن عزیز پاکستان کی شہ رگ پاکستان اور ہندوستان کی تقسیم سے ابتک لہولہان ہے ، گذشتہ کئی سالوں سے اس شہ رگ پر بھارتی تسلط برقرار ہے اور اس شہ رگ کی رگیں بھارتی جبر و ظلم ستم سے چھلنی ہوچکی ہیں ، اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے آخر کونسی سے ایسے نام نہاد ”سپرپاور”ہے کہ جس اشیر باد نے بھارت کو نہتے اور معصوم شہریوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنے کی عادت ڈال دی ہے۔
Kashmir Violence
کشمیر کونسی بھارت کی آبائی ”وراثت”ہے کہ جس کی بنیادی پر اس جو دل کرتا ہے وہ وہاں کے کشمیریوں کے ساتھ سلوک کرتاہے اور پھر آخر کونسی ایسے خفیہ طاقتیں ہیں جن کے عملی تعاون نے بھارت کو کشمیر میں انسانیت کی تذلیل کی کھلے عام چھٹی دے رکھی ہے آئے روز بھارتی درندے کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر خواتین سے بدسلوکی کررہے ہیں اور آخر کار یہ سلسلہ مزید کتنی دہائیوں تک جاری رہے گا؟کیاپوری دنیا میں کوئی ایسا عالمی ”علمبردار ”نہیں ہے جو آئے روز کشمیر میں ظلم و ستم اور کشمیریوں کا ناحق خون بہانے والے ”دہشت گرد”بھارت اس کے ناپاک عزائم اور کاروائیوں پر ”لگام” ڈال سکے اور ظلم و بربریت کا شکار کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق ”حق خود ارادیت ”دلوانے میں اپنا عملی کردار ادا کرسکے ، بلاشبہ تقسیم ہند کے وقت بھی اس ”جنت نظیر ” کشمیر کو مقبوضہ قرار دیکر خاصے من چاہے۔
مقاصد حاصل کئے گئے ہونگے جو یہ سلسلہ اب تک جاری ہے ۔۔۔موجودہ حالات میں اگر ہماری حکومت سنجید گی سے اب خطے کے اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگرکرے اور اس کے پرامن حل اور نہتے کشمیریوں کے قتل عام کو روکنے میں اپنا بھی کردار ادا کرے اور دیگر تمام ممالک کو بھی اس مسئلے سے روشناس کروائے ” کشمیر بنے گا پاکستان”کے نعرے لگانے والوں کو اب ہوش کے ناخن لینا ہونگے ضروری ہے کہ حکومت اپنے سفارتی تعلقات کی پرواہ کئے بغیر تمام عالمی برادری کا فوری اجلاس طلب کرے اور کشمیر میں جاری بھارتی درندگی کی عملی تصویر ان کے سامنے رکھے اور پھر ان سے ہی کشمیر کے حل کی تحریری تجاویز لے ، جو ملک کشمیریوںپر ظلم و ستم کے خلاف قرارداد منظور کرتا اس ملک سے سفارتی تعلقات کا فوری بائیکاٹ کیا جائے اور ہماری حکومت جوانمردی کا ثبوت دیتے ہوئے بھارت سے دوستی کے خواب دیکھنے اب بند کردے اور بھارت کے ساتھ رسمی مراسلات و مذاکرات نہیں۔
بلکہ مختصر اور دوٹوک الفاظ میں ڈٹ کر بات کرے اور جارحیت فوری طور پر بند کرنے اور اپنے فوجی واپس بلانے کا عندیہ دے اوراب جو بھی مذاکرات کی میز پر آنے کی بات کرکے اس کو فی الفور کشمیر خالی کرنے کا اشارے دے ضروری ہے کہ اس ساری صورتحال میں پاکستانی قوم کے فخر جناب چیف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کو بھی اپنے ساتھ رکھے کیونکہ تمام کشمیری بھارتی ظلم و ستم سہنے کے باوجود پاکستان سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں کہ شاید ہمیں پاکستان ہی ہمارا بنیادی حق دلوا سکے خیر اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ کشمیریوں کو ان کے بنیادی حق ”حق خود ارادیت ”کے حصول سے کوئی نہیں روک سکتا اور اگر ہماری حکمران جماعت اس نیک مقصد کے حصول میں سنجیدگی سے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق دلوانے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو مستقبل قریب میں عوام کی بھرپور تائید بھی ان کے ساتھ ہوگی مگر اب کشمیریوں کو مزید مایوسی سے دوچار کرنا بہتر نہیں ہوگا۔