کابل (جیوڈیسک) افغانستان کے معاشرے میں خواتین عموماً باپردہ رہتی ہیں اور وہ لوگوں کے سامنے نہیں آتیں مگر نئے افغان صدر کی اہلیہ رولا غنی کو شاید اس سے استثنیٰ ہو کیونکہ انکے شوہر نے تقریب حلف برداری میں اپنی اہلیہ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
رولاغنی نے پہلے بھی روایات توڑیں اور انتخابی مہم میں اپنے شوہر کے ساتھ رہیں۔ اشرف غنی نے کئی بار کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ خواتین افغانستان میں اہم کردار ادا کریں۔ انسانی حقوق کے حامیوں کا خیال ہے کہ رولا ایک بااثر خاتون ثابت ہونگی۔
اشرف غنی نے کہا کہ میں اس موقع پر اپنی اہلیہ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے میری اور افغانستان کی مدد اور حمایت کی۔ رولا نے ہمیشہ آئی ڈی پیز کی مدد کی ہے۔ بی بی سی کے مطابق اشرف غنی کے سامنے انکے مستقبل کی ذمہ داریوں اور اپنی اہلیہ رولا کے ممکنہ کردار کے بارے میں مشکلات ہیں۔
اشرف غنی کی اہلیہ لبنانی نژاد امریکی ہیں۔ دونوں کی ملاقات 1970ء کی دہائی میں طالب علمی کے دنوں میں بیروت میں ہوئی تھی۔ افغانستان کی خاتون اوّل نے ہمیشہ انکسار سے کام لیا ہے لیکن اب چیزیں مختلف ہو سکتی ہیں۔ رولا غنی نے اس سال اپنے شوہر کی انتخابی ریلی میں پہلی بار عوام سے خطاب کیا تھا۔
انہیں پذیرائی ملی اور بعض خاتون کارکنوں کا خیال ہے کہ خاتونِ اول کا متحرک کردار ملک میں خواتین کی زندگی پر مثبت اثر ڈالے گا لیکن یہ ابھی واضح نہیں کہ مردوں کے تسلط والے ایک قدامت پسند معاشرے میں انکا کتنا نمایاں کردار ہو سکتا ہے اور کیا انکے شوہر ایسی کوئی چیز ان کیلئے پسند کریں گے؟۔