بحرین: خلیج تعاون کونسل نے لبنانی تنظیم حزب اللہ کو دہشت گروپ قرار دے دیا۔ بحرینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کو عملی اور سرکاری طور پر بلیک لسٹ کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد کے طریقوں پر غور جاری ہے۔ خلیجی ممالک نے لبنان کی مسلح تنظیم حزب اللہ کو دہشت گروپ قرار دیتے ہوئے ”بلیک لسٹ ” کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس فیصلے پرعملدرآمد کے طریقوں پر ابھی غور جاری ہے۔ اس امر کا اظہار بحرین کی وزارت خارجہ کے انڈر سیکرٹری حماد الامیر نے ایک عربی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کیا۔
سعودی عرب سمیت کویت، بحرین، قطر اور اومان پر مشتمل خلیج تعاون کونسل اس امر کا جائزہ لے رہی ہے کہ حزب اللہ کو عملی اور سرکاری طور پر ” بلیک لسٹ ” کرنے کے لیے کیا کیا موزوں اقدامات ضروری ہو سکتے ہیں۔ حزب اللہ کو ” بلیک لسٹ” قرار دینے کے حوالے سے بحرین پہلا ملک ہے جس نے ماہ اپریل میں ہی یہ فیصلہ اس وقت کر لیا تھا جب منامہ کے خلاف کام کرنے والے لبنان کے اس گروپ پر انتہا پسند شیعوں کو تربیت دینے اور ان کی سرپرستی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا تاہم خلیجی ممالک نے حزب اللہ کو” بلیک لسٹ ”کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا ہے جب حزب اللہ نے شام میں بشارالاسد کی کھلے عام حمایت کرتے ہوئے فوجی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعلان کیا ہے۔
نیز باغیوں کے قبضے سے قصیر شہر کو واپس لینے کے لئے اسدی افواج کی مدد کی ہے۔ دو سال قبل شام میں پرامن احتجاج سے اپوزیشن نے جو جدوجہد شروع کی تھی اسے تشدد کے راستے پر ڈالتے ہوئے اسدی افواج اب تک اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 93 ہزار شہریوں کی موت کا ذریعہ بن چکی ہے۔ اس صورتحال میں خلیج تعاون کونسل لبنانی شہریوں کو حزب اللہ کے ساتھ تعاون کے شبہے میں ”ڈی پورٹ ”کر چکی ہے۔
خلیج مانیٹرنگ کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ظافر العجمی نے نئے پیدا شدہ منظر نامے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ خلیج تعاون کونسل کو حزب اللہ کے عام لبنانی ہمدردوں اور حزب اللہ کے پیروکاروں کے درمیان فرق قائم کرنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا ہو سکتا ہے کہ خلیج کونسل کے اس فیصلے سے حزب اللہ اس امر پر قائل ہو جائے کہ جو غلط ہو رہا ہے اس سے لبنان کے عوام کی بڑی تعداد متاثر ہو سکتی ہے۔