واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے لبنانی ملیشیا حزب اللہ کی جانب سے “تعلقاتِ عامہ کا کھیل” کھیلے جانے کی مذمت کی ہے۔ تہران نواز ملیشیا نے کچھ عرصہ قبل لبنان میں ایسے ٹینکر داخل کیے جن میں ایرانی ڈیزل تھا۔ ایران آنے والے دنوں میں شام کے راستے مزید ایندھن لبنان بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔ یہ ایندھن لبنان کے سرکاری اداروں سے گزرے بغیر تہران کے حلیفوں میں تقسیم ہو گا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “متعدد پابندیوں کا شکار ملک مثلا ایران وغیرہ سے ایندھن درآمد کرنا لبنان میں توانائی کے بحران کا واقعتا کوئی پائیدار حل نہیں ہے”۔
پرائس کے مطابق یہ مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش نہیں بلکہ حزب اللہ کی جانب سے تعلقات عامہ کا کھیل ہے۔
ترجمان نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا لبنان کو ایرانی ڈیزل کی کھیپ کے سبب امریکی پابندیوں کا سامنا ہو گا یا نہیں۔ البتہ انہوں نے اس یاد دہانی پر اکتفا کیا کہ اگر ایران 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی تمام شقوں پر پھر سے کاربند ہو جاتا ہے تو امریکی صدر جو بائیڈن تہران پر عائد پابندیاں اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔
اس سے قبل لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے ایرانی ایندھن کی کھیپ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جو سرکاری اداروں سے گزرے بغیر ہی ملک میں داخل ہو گئی تھی۔ میقاتی کا کہنا تھا کہ “میں لبنان کی خود مختاری پامال ہونے پر رنجیدہ ہوں تاہم مجھے پابندیوں کا کوئی خوف نہیں اس لیے کہ یہ کارروائی لبنانی حکومت سے الگ تھلگ رہ کر عمل میں لائی گئی”۔
ایک ایرانی ذمے دار کے مطابق ایرانی ڈیزل خریدنے والے لبنان کے ہی تاجر ہیں۔ یہ کھیپ سمندر کے راستے شام پہنچی اور اس کے بعد ٹینکروں میں بھر کر اسے لبنان میں داخل کیا گیا۔
لبنان کو کئی ماہ سے ایندھن کی قلت کے بحران کا سامنا ہے۔ اس کا اثر مختلف سیکٹروں پر پڑا ان میں ہسپتال ، بیکریاں ، تندور ، ٹیلی کمیونی کیشن اور غذائی مواد شامل ہے۔ لبنان دو سال سے اقتصادی تباہی کا شکار ہے۔ عالمی بینک نے اس بحران کو 1850ء کے بعد دنیا کا بد ترین مالی بحران قرار دیا ہے۔