لبنان (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ اُن کا ملک لبنانی ریاست کے اداروں کی سپورٹ کے سلسلے میں اپنی ذمے داریوں کا پابند رہے گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ “لبنان ایک ایسی ریاست ہے جس کو ایران اور حزب اللہ کی جانب سے خطرے کا سامنا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم لبنان اور اسرائیل کے درمیان سمندری اختلاف کے معاملے میں ثالثی کے لیے تیار ہیں”۔
اس موقع پر سعد حریری نے کہا کہ “ہم لبنان کی مسلح افواج کے لیے امریکی سپورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں اپنی ذمے داریوں کے پابند ہیں”۔
حریری نے باور کرایا کہ لبنان اپنی زمینی اور سمندری سرحدوں کے معاملے میں مذاکرات کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے چند ماہ میں کسی حتمی فیصلے تک پہنچ جانے کا امکان ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ستمبر میں ایسا ہو سکے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے لبنانی وزیراعظم کی جانب سے ماہرین کی سطح پر بات چیت کے دوبارہ آغاز پر کاربند رہنے کا خیر مقدم کیا۔ پومپیو نے کہا کہ اس بات چیت میں “بلیو لائن سے متعلق باقی ماندہ نکات” کو شامل کیا جانا چاہیے۔
بلیو لائن وہ سرحدی لائن ہے جو اقوام متحدہ نے 2000ء میں اسرائیل کے انخلا کی تصدیق کے لیے جنوبی لبنان میں کھینچی تھی۔
امریکی وزیر خارجہ کے مطابق مذاکرات کی میز پر “لبنان اور اسرائیل کے بیچ سمندری سرحد کے حوالے سے بات چیت” بھی شامل ہو گی۔
مشترکہ سمندری سرحد کا معاملہ دونوں ملکوں کے درمیان انتہائی حساس نوعیت کا شمار ہوتا ہے۔ اس کی خاص وجہ ان ملکوں کا اپنے پانیوں میں گیس اور تیل کے لیے ڈرلنگ کے حوالے سے اختلاف ہے۔
آخری چند ماہ میں واشنگٹن نے فریقین کے درمیان ثالثی کے کردار کی تجویز پیش کی ہوئی ہے۔
رواں سال مئی کے اواخر میں اسرائیلی حکومت نے امریکی وساطت سے لبنان کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کا اظہار کیا تھا تا کہ سمندری سرحدی تنازع کو حل کیا جا سکے۔