لبنان (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے لبنان کے دورے کے دوران ایران نواز شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اپنے لبنانی ہم منصب جبران باسیل کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں پومپیو نے کہا کہ حزب اللہ لبنان کی ترقی اور استحکام کی راہ میں 34 سال سے رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
انہوںنے مزید کہا کہ حزب اللہ لبنان کے لیے ایک چیلنج ہے۔ وہ ایک طرف حکومت کا حصہ ہے اور دوسری ملک کو کمزور کر رہی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ حزب اللہ ایران کے مفادات کے لیے کام کر کے لبنان اور پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار رکھنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ بے گناہوں کے قتل اور غیرقانونی طور پر اسلحہ ذخیر کرنے میں ملوث ہے۔ حزب اللہ ملیشیا نے لبنانی قوم کو لاشوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔ انہوںنے لبنانی قوم پر حزب اللہ کی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے جرات مندانہ کوششوں پر زور دیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے انکشاف کیا کہ ان کا ملک ایران پر حزب اللہ کی مالی مدد روکنے کے لیے دبائو ڈال رہا ہے۔ ایران میں اقتصادی ابتری کے باوجود تہران حزب اللہ کو 70 کروڑ ڈالر کی رقم دے چکا ہے۔ انہوں نے شام، لبنان اور عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور حزب اللہ کی مداخلت کی مذمت کی۔
دوسری جانب لبنانی وزیر خارجہ جبران باسیل نے کہا کہ ان کا ملک جنوبی سرحد پر امن قائم رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کی قرار داد 1701 پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بیروت امریکا کی طرف سے لبنانی سیکیورٹی اداروں کی امداد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
جبران باسیل نے کہا کہ ان کی امریکی ہم منصب کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں شامی پناہ گزینوں اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی ہے۔