سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ لبنان میں ایران نواز حزب اللہ کی بالادستی نے ملک کے آئین اور ریاستی اداروں کو تباہ کردیا ہے۔اس صورت حال سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ اس گروپ کو غیر مسلح کیا جائے۔
شاہ سلمان نے بدھ کے روز ایک نشری تقریر میں کہا کہ ’’بیروت میں چار اگست کو تباہ کن بم دھماکے کی صورت میں آنے والی آفت ایران سے وابستہ دہشت گرد تنظیم حزب اللہ کی بالا دستی ہی کا نتیجہ ہے۔‘‘
انھوں نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب لبنانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔انھیں اس وقت حزب اللہ کے اسلحہ کے بل پر فیصلہ سازی کے عمل پر کنٹرول کے نتیجے میں ’’انسانی المیے‘‘ کا سامنا ہے۔
شاہ سلمان نے لبنانی عوام کو درپیش گوناگوں مسائل کے اسباب کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’حزب اللہ کے کنٹرول نے لبنان کے ریاستی اداروں کو غیرفعال اور مضمحل کررکھا ہے۔لبنان صرف اسی صورت میں امن واستحکام ، خوش حالی حاصل کرسکتا ہے کہ اس دہشت گرد تنظیم کو غیر مسلح کیا جائے۔‘‘
سعودی فرماں روا نے ایران کو بھی امن کے امکانات کو تار تار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تہران نے ایک مرتبہ پھر اپنی توسیع پسندانہ سرگرمیوں میں دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو استعمال کیا ہے اور اس نے سعودی عرب ، یمن اور لبنان سمیت خطے میں متعدد ممالک کو عدم استحکام سے دوچارکرنے کی کوشش کی ہے۔
شاہ سلمان نے واضح کیا کہ ’’سعودی عرب اپنی قومی سلامتی کے تحفظ میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گا اور وہ یمن میں اپنے برادر عوام کو ایران کی چیرہ دستیوں سے مکمل خود مختاری اور آزادی دلانے تک تنہا نہیں چھوڑے گا۔‘‘
خادم الحرمین الشریفین نے عرب ، اسرائیل تنازع کے بارے میں بھی گفتگو کی ہے اور سعودی عرب کی جانب سے امن عمل کوآگے بڑھانے کے لیے تمام کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے کہا’’ مشرقِ اوسط میں امن ہمارا تزویراتی آپشن ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’مشرقِ اوسط تنازع کا منصفانہ حل تلاش کیا جانا چاہیے جس کے نتیجے میں فلسطینی عوام کی اپنی آزاد ریاست قائم ہو اور جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اپنے اس دیرینہ مؤقف کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ کی مشرقِ اوسط میں امن کے حصول کے لیے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔