حزب اللہ کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو روکنے کا سعودی عزم

Meeting

Meeting

ریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب کی حکومت نے لبنان میں ایران کی حامی دہشت گرد تنظیم حزب اللہ کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کی روک تھام کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ریاض حکومت عالمی اتحادیوں کے ساتھ مل کر حزب اللہ کی عالمی سطح پر جاری مجرمانہ سرگرمیوں کو بے نقاب کرتے ہوئے تنظیم پر پابندیاں عاید کرانے کی مہم جاری رکھے گی۔

سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے یہ موقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ریاض نےحال ہی میں حزب اللہ سے وابستہ دو شخصیات اور ایک تنظیم کو دہشت گردی کے فروغ میں ملوث ہونے کے جرم میں بلیک لسٹ کیا ہے۔

ان شخصیات اور ادارے پر الزام ہے کہ وہ حزب اللہ کو مالی معاونت فراہم کرنے کے لیے ساتھ غیرقانونی منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہیں۔

گذشتہ روز خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیرصدارت ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو سعودی عرب کے خلاف سازشوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سعودی حکومت نے صرف ملک میں سرگرم حزب اللہ نواز عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے گا بلکہ عالمی اتحادیوں کے ساتھ مل کر حزب اللہ کے بیرون ملک جرائم پیشہ نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے اور اس پر پابندیاں عاید کرنے کی مساعی جاری رکھی جائیں گی۔

اجلاس میں حلب میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا اجلاس بلائے جانے کے اعلان کا بھی خیر مقدم کیا۔

سعودی عرب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ حلب میں جاری قتل عام بندکرانے اور نہتے شہریوں کو جنگ سے نجات دلانے کے لیے فوری اور موثراقدامات کرے۔

کابینہ کے اجلاس میں شام کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی غور کیا گیا حلب میں جاری لڑائی کے انسانی حقوق کی پامالیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

سعودی کابینہ میں حالیہ خلیجی وزرائے تیل کے اجلاس میں ہونے والے اجلاس اور اس میں طے کردہ امور پربھی بات چیت کی گئی۔