لاہور (جیوڈیسک) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس خواجہ امتیاز احمد نے سائلین کو انصاف کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے اور انکی مشکلات کو کم کرنے کے لئے انقلابی اقدامات کئے ہیں اور اسی سلسلہ میں برسوں سے زیر التوامقدمات کو ختم کرنے کے لئے عدالت عالیہ میں نئی کیس مینجمنٹ پالیسی نافذ کی گئی ہے ۔فاضل چیف جسٹس کی ہدایت پر اس پالیسی کے تحت پرانے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جارہا ہے ۔نئی پالیسی کے تحت کمپیوٹر سافٹ ویئر کے ذریعے پر انے مقدمات کو سال کے اعتبار سے آٹومیٹک فکس کیا جاتا ہے جبکہ ارجنٹ مقدمات کو 2014 سے ڈاؤن ورڈ ترتیب سے عدالتوں میں سماعت کے لئے لگایا جا رہا ہے۔ مذکورہ پالیسی نئے عدالتی سال کے آغاز پر9 ستمبر کو نافذ کی گئی۔
اعدادوشمار کے مطابق تین ہفتوں میں 8822 مقدمات نمٹائے جاچکے ہیں جن میں1559 پرانے مقدمات بھی شامل ہیں۔مذکورہ پالیسی کا ثمر ہے کہ1969 کے تین مقدمات ،1975 ،1977 ،1985 اور1986 کا ایک ایک کیس، 1990 کے دو مقدمات، 1991 کا ایک، 1992 کے دو، 1993 ،1994 اور 1995 کا ایک ایک، 1996 اور 1997 کے دو دو، 1998 کے پانچ، 1999 کے سات، 2000 کے دس، 2001 کے سترہ، 2002 کے بائیس، 2003 کے چھتیس، 2004 کے اکہتر، 2005 کے تراسی،2006 کے چھپن، 2007 کے 76، 2008 کے 132، 2009 کے 395، 2010 کے 450 اور2011 کے 180 مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں 2012 سے 2014 تک کے مقدمات کو بھی کثیر تعداد میں نمٹایا گیا ہے۔