تحریر : میر افسر امان اللہ تعالی نے مومن عورتوں کو بھی حکم دیا گیا کہ وہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں۔ مسلمان عورتوں کو اللہ نے پردے اللہ کا حکم دیا گیا۔ پردہ شعار اسلام میں شامل ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے” اے نبی ۖ اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی چادروں کے پلو لٹکالیا کریں۔ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں (احزاب ٥٩) اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان عورتیں شریف عورتیں ہیں مغرب کی عورتوں کی طرح بے حیاء نہیں ہیں۔حجاب مسلم عورت کا فخر ہے۔ حجاب سے عزت ملتی ہے نسوانیت کی حفاظت ہے حجاب اسلامی معاشرے کی حفاظت ہے حجاب کی وجہ سے عورت اسلامی معاشرے میں احترام کی نظر سے دیکھی جاتے ہے عورت ماں ہے اور ماں کے قدموں میں جنت ہے۔ عورت بیٹی ہے۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے جس شخص نے تین بیٹیوں کو اسلام کے احکام کے مطابق پرورش کی وہ جنتی ہے۔
حیاء کے سلسلے میں قرآن میں مومنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے حکم دیا گیا کہ”مومنوں کو فرما دیجیے کہ اپنے نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں (النور آیت ٣٠) اس سے ثابت ہوا کہ حیا صرف عورت نے نہیں کرنا بلکہ اسلام میں مردوں کو بھی حیا کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سے اسلامی معاشرہ صحیح سمت میں پرورش پاتا ہے۔مغرب کی طرح بے حیا معاشرہ نہیں بنتا جو اسوقت حوانیت کی انتہا کو چھورہا ہے۔بات کچھ اس طرح ہے کہ یورپی امریکی اور مسلم ملکوں میں امریکی فنڈڈ ،مغربی حیوانی نام نہاد تہذیب سے متاثر میڈیا نے بڑا متعصبانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے خاص کر مسلم عورت ،معاشرے اور حجاب کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔ مسلم عورت اور اسلامی شعار کو بدنام کرنے کی کوششوں میں اپنا سارا وقت صرف کر رہے ہیں۔
پاکستانی الیکٹرونک میڈیا ہندوئوں کی تہذیب کو پاکستانی معاشرے پر مسلط کر رہے ہیں۔ یورپ میں فرانس جو آزادی اظہار رائے کا چیمپئن مانا جاتا ہے متعصبانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے ۔فرانس نے ٤ ستمبر ٢٠٠٣ء حجاب کے خلاف قانون سازی کی اس کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا۔محترمہ مروہ اثربینی جرمنی میں حجاب کے جرم میں شہید کی گئی۔ یورپ میں ہیجانی کیفیت پیدا کی گئی تو عالمی اسلامی تحریکوں نے ایک کانفرنس میں اس کے ردِعمل کے طور پر٤ ستمبر کو ہی پوری دنیا میں یوم حجاب کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ اسی دن سے اسلامی ممالک میں ہر سال یوم حجاب منایا جاتا ہے۔
Jamaat e Islami-Women’s Wing
دنیا کی خواتین کو اور پاکستان میں مغرب کی نکالی کرنے والی چند بے پردہ خواتین کو،اسلام میں حجاب کے فوائد سے آگاہی کے لیے جماعت اسلامی پاکستان کے خواتین ونگ نے اس سال بھی” عشرہ فروغ حجاب”١ ستمبر سے ١٠ ستمبر تک منانے کا پروگرام بنایا ہے۔جماعت اسلامی حلقہ خواتین پاکستان کی دردانہ صدیقی نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عشرہ حجاب کے پروگراموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ٣ ستمبر کو کراچی آرٹس کونسل میں حجاب مشاعرہ ہو گا۔٤ ٥ ستمبر کو اسلام آباد،پشاور،کوئٹہ میں حجاب پروگرامات ہونگے۔ ٨ ستمبر کو لاہور کے پی سی ہوٹل میں حجاب کانفرنس منعقد کی جائے گی۔اس موقعہ پر جماعت اسلامی خواتین ونگ کی رہنما، رعنا فضل نے کہا کہ حجا ب محض کپڑے کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ اسلامی تہذیب کی علامت اور ایک نظریہ ہے۔ جماعت اسلامی حلقہ کراچی کی ناظمہ فرحانہ اورنگ زیب نے کہا کہ حجاب ہمارا وقار ہے۔ یوم حیا کا مقصد فروغ حیا ہے ۔برطانیہ میں اسلام فوبیا بڑھ رہا ہے برقعے پر پابندی کے لیے مہم چلائی جارہی ہے۔
مخصوص علاقوں میں من پسند افراد سے رائے لی جا رہی ہے۔ اس کا توڑ کرنے کی ضرورت ہے۔ پچھلے سال بھی اپنے ایک مضمون میں ڈاکٹر رخسانہ جبین سیکرٹیری جنرل جماعت اسلامی حلقہ خواتین نے کہا تھا کہ معاشرے میں حجاب کے فروغ کے بغیر خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم کی بیخ کنی نا ممکن ہے ۔ڈاکٹر راحیل قاضی نے کہا ہم ٤ انگلیوں کے نشان کو ٤ ستمبر کے عالمی یوم حجاب کی علامت کے طور پر اپنی اخوات المسلمات کونذر کیا تھا۔ صاحبو!دکھ تو اس بات کا ہے کہ پاکستان امت مسلمہ میںمسلم معاشرہ اپنی اصل پہچان کھوتا جا رہا ہے اور مخلوط معاشرے کی طرف تیزی سے بڑھ رہاہے اس میں الیکٹرونک میڈیا پیش پیش ہے جس کو لگام دینے کی ضرورت ہے۔ مگر ساتھ ہی ساتھ اس بات کی بھی خوشی ہے کہ اسی مخلوط معاشرے میں اہل دل اور درد دل رکھنے والے لوگ بھی ہیں۔ خاص کر اسلامی حدود کی نگہبان، جماعت اسلامی ،جس کی خواتین ونگ نے یہ بیڑا اُٹھایا ہوا ہے جن کی وجہ سے اسلام اور جاہلیت میں کشمکش نظر آتی ہے۔
اسی سلسلے میں٤ ستمبر کا دن پوری دنیا میں حجاب کے طور پر منایا جاتا ہے یہ دن اسلامی تہذیب و ثقافت کو اُجاگر کرنے کا دن ہے یہ دن خواتین اسلام کے لئے بلکہ پوری دنیا کی خواتین کے لئے پیغام امن و آتشی کی نوید سناتا ہے یہ مسلمانوں کے لئے فخر، وقار،اور افتخار اور ہماری زینت بن گیا ہے۔مغرب میں اس وقت فلاسفر،شعرائ،اہل ادب، ماہرین فن، اہل دانش سب ہی عورت کے گرد طواف کر رہے ہیں ۔جس سے فحش لٹریچر ،شہوت پرستی، عریانی،اس مغربی تہذیب کی پہچان بن گئی ہے مغرب نے عورت کو کمائی کی انڈسٹری بنا دیا ہے۔
World Hijab Day
فاحشہ عورتیں قابل پرستش بن گئیں ہیں مغربی تہذیب کے تحت برطانیہ میں ہر سال ایک کروڑ٢٥ لاکھ خواتین گھریلولو تشدد کا شکار ہوتیں ہیں ٨٠ ہزار کی بے حرمتی کی جاتی ہے ویمن ایڈ فیڈریشن برطانیہ کے مطابق ہر ایک سو شادیوں میں سے ایک خاتون کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے مہذب ترین شہر لندن میں ٨٠ ہزار سے زائد خواتین طوائف کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ یورپ کے بعض ملکوں میں شادیوں میں ٩٠ فیصد کمی آئی ہے۔ پیدا ہونے والے ٧٠ فیصد ناجائز بچے پیدا ہوتے ہیں۔امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ہر ایک منٹ پر کسی نہ کسی امریکی عورت کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے ۔قارئین!یہ ہے مغرب کی نام نہاد روشن خیالی اور آزادی کا بھیانک اور ڈروناچہرہ جس کو تہذیب ،ادب،اور ثقافت کاخوش نما لبادہ اڑا کر مسلم دنیا پر مسلط کیا جارہا ہے جبکہ وہ خود اس جاہلیت پر مبنی تہذیب سے تنگ ہیں۔
لہٰذا ہم مسلم معاشرے کے مغرب زدہ خواتین و حضرات سے درخواست کرتے ہیں کہ اس تہذیب کے شاخسانوں کا بغور مطالعہ کریں اور فیصلہ کریں کہ اسلام کی تہذیب میں انسانیت کی فلاح ہے یا مغربی شیطانی تہذیب میں۔مسلم خواتین قابل مبارک ہیں کہ وہ دنیا میں یوم حجاب منا رہی ہیں اور خصوصاً جماعت اسلامی پاکستان کا ویمن ونگ جو پورے عشرے میں پاکستان کی خواتین میں اسلامی تہذیب کے فروغ کے لئے کمر بستہ ہیں جو ہمیشہ کی طرح اس سال بھی عشرہ فروغ حجاب منا رہی ہیں اللہ ان کی کوششوں میں برکت عطا فرمائے آمین۔
Mir Afsar Aman
تحریر : میر افسر امان کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان