حجاب

Veil

Veil

تحریر : آمنہ نسیم
حجاب عربی اور پردہ فارسی زبان کا لفظ ہے ان دونوں کے معنی تقریبا ایک جیسے ہیں ـیعنی اوڑھنا ‘ ستر. ‘ آڑ ‘ حیا ‘ شرم ‘ گھونگھٹ ‘ اور برقع وغیرہ ـان سب کا معنی و مفہوم بھی ایک جیسے ہیں ـ عورت کا اپنے آپ کو غیر محرموں اور اجنبیوں سے خود کو پوشیدہ یعنی چھپاک کے رکھنا پردہ حجاب کہلاتا ہے ـاسلام سے قبل زمانہ اہلیت میں عربوں کا معاشرہ ستر حجاب کہ تصور سے یکسر خالی نظر آتا تھا یہی وجہ ہے کہ عریانیت و فحاشی کے وافر مواد اس تہذ یب میں نمایاں نظر آتے تھے ـخواتین ایسے لباس پہنتیں کہ گلا اور سینے کا پردہ ہوتا تھا لیکن جیسے آج کے دور میں عورتیں ڈوپٹہ گلے میں لٹکا کر پردے کا نام دیتی نظر آتی ہیں یاد رہے کے زمانہ جاہلیت میں بھی ڈوپٹے کا استعمال تھا تاہم سروں پر ڈال کر اس کے دونوں سرے پشت کی جانب لٹکا دیے جاتے تھے ـ

زیور اور خوشبو لگا کر گردوپیش کو اپنی جانب متوجہ کرنا اور اپنی ذات میں ہر طرح کی کشش پیدا کرنے کی کوشش معیوب نہیں سمجھیں جاتی تھیاور آج قرآن کی تعلیمات اور شعور ہونے کے باوجود بھی عورتیں ان سب باتوں کو اپنانے میں عار محسوس نہیں کرتی ہیں جس کی وجہ سے بدکاری ‘ فحاشی اور زناکاری جیسے جراثیم انسانی معاشرے کو تباہ و برباد کر رہے ہیں بدکاری اور فحاشی آلودگیوں سے معاشرے کو پاک کرنے کے لیے اسلام نے دوطرح کے طریقوں سے آگاہ کیا ہے ـ

1..جراثیم اور بدکاری کی پیش بندی اور عزت ناماموس کی تحفظ کے لیے پردے کا اہتمام .. 2…ارتکاب جرائم کے بعد مستقبل اسکی اصلاح اور غیروں کی عبرت کے لیے حدود اور سزاؤں کا تضاد .. مذہب اسلام میں ہوس زانی و ذلت اندوزی کی کھلی آزادی نہیں بلکہ اس کا دائرہ شرعی بیویوں کے سوا اجنبی عورتیں کسی کے قلبی سکون کا سبب نہ بنے ـاور ایک دوسرے کا احترام پاتی رہے یہ اسی وقت ممکن ہے جب خواتین کے حسن پیکر کو چھپا کر رکھا جائےــ

Holy Quran

Holy Quran

آج کل چند غلط فہمیوں اور جہالتوں کی وجہ سے پردے کی مخالفت کی جاری ہے خاص کر کے مغربی تہذیبی شیطان کی شکل میں پیش پیش ہیں یہ سب ہماری ناقص قرآنی تعلیمات کی وجہ سے ہورھا ہے ـحجاب (پردے )کا اولین حکم قرآن کریم کی وہ آیت کریمہ قرار پائی جس میں رب ذولاجلال نے آپ سرکار حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مخاطب کر کے فرمایا ترجمہ: اے نبی اپنی بیبیوں اور صاحب زادیوں اور مسلمان عورتوں سیفرما دو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں )سورہ الاحزاب ہکنزالایمان

یہ آیت کریم اس بات پر دلیل ہے کہ عورت کا پردہ کے بطور ایک چادر سے اپنے جسم ‘سر ‘ اور چھرے کو ڈھپنا لازمی ہے ـ حضرت عائشپ صدیقہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ حجتہ الوداع کے سفر میںہم لوگ بحالت احرام مکہ کی طرف جارہے تھے جب مسافر ہمارے سامنے گزرنے لگے تو ھم عورتیں اپنے سر سے چادریں کھنچ کر منہ پر ڈالتیں اور جب وہ گزر جاتے تو ہم منہ کھول لیتیں تھی

Hijab

Hijab

سنن ابوداؤدحدیثوں اور قرآن سے صاف واضح ہے حجاب کا حکم عورتوں کے لیے کتنا ضروری ہے آج فتنے کے دور میں تو بے حد ضروری ہے جب تک عورتیں احکام حجاب شریعت پر عمل پرا نئیں ہوگی تو اہل مغرب اسی طرح ہم مسلمانوں کو ڈراتے ‘دھمکاتے اور بہکاتے رہے گے ـــ

تحریر : آمنہ نسیم