تحریر : مہر بشارت صدیقی جماعة الدعوة کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید کی نظربندی سے چنددن قبل خبر آئی تھی کہ بھارتی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی کے سرکردہ لیڈر لال کرشن ایڈوانی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ سندھ اور کراچی کو بھارت کا حصہ بنانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا جائے۔ ایل کے ایڈوانی نے اعلان کیا کہ سندھ میں ہندوؤں کی بڑی تعداد آباد ہے اس لیے کراچی سمیت پورے سندھ کو بھارت کا حصہ ہونا چاہیے۔اس خبر کے چند دن بعد ہی حکومت پاکستان کی جانب سے تیس اور اکتیس جنوری کی شب جماعة الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کو انکے چار ساتھیوں سمیت نظر بند کر دیا گیا ۔بھارتی و امریکی دبائو پر حکومت کے اس فیصلے سے پاکستان کے شہر شہر میں احتجاج جاری ہے اور حکومتی فیصلے کو واپس لینے اور حافظ محمد سعید کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔کراچی اور اندرون سندھ کے شہروں میں اقلیتی برادری ہندو بھی حافظ محمد سعید ،جماعة الدعوة اورفلاح انسانیت فائونڈیشن کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے۔نوشہرو فیروز،ٹنڈو آدم،ڈہریارڈو دیگر شہروں میں تھر اور سندھ کے مختلف شہروں میں مقیم ہندو برادری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی فوری ختم کی جائے اور انہیںرہا کیا جائے۔تھر میں فلاح انسانیت فائونڈیشن نے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا، آج ہم حافظ سعید کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
ہندوستان کے دباؤ پر حافظ محمد سعید کو محب وطن کو گرفتار کرنا سراسر زیادتی ہے۔ اس وقت جب کشمیر کا مسئلہ دنیا بھر میں اُجاگر ہوچکا ہے اس مسئلے کو پس پشت ڈالنے کی یہ بڑی سازش ہے۔ آج کشمیر کی ماؤں کے پیغامات اور ان کے آنسو بھری التجائیں پاکستان کے حکمرانوں کو پیش کی جارہی ہیں کہ ہمارے لئے محمد بن قاسم کا کردار ادا کرنے والے ہمارے اس مسیحا کو فی الفور رہا کیا جائے ۔مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعدادبھی بڑی تعداد میں شریک تھیں۔ہندو خواتین نے بینرز و پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پرحافظ محمد سعید کے حق میں اور بھارت و امریکا مخالف تحریریں درج تھیں۔شرکاء شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے۔ہندو خواتین کا کہنا تھا کہ ہمارے مسیحا حافظ محمد سعیدکو رہا کیا جائے ۔ جب ہم پیاسے تھے تب پانی کی سہولت حافظ محمد سعید نے پہنچائی ، جب ہمارے بچے مررہے تھے تب مسیحا کے روپ میں حافظ محمدسعید نے ڈاکٹرز بھیجے ، جب ہم بھوک اور بدحالی کا شکار تھے تب حافظ محمد سعید کے روحانی فرزند ہمیں کھانا کھلارہے تھے اور ہمیں راشن پہنچارہے تھے۔ اس طرح کے مسیحا کو نظربند کرنا وقت کے حکمرانوں نے غیروں کی غلامی کا ثبوت دیا ہے۔
کراچی پریس کلب کے سامنے ہندو برادری کے احتجاجی مظاہرے سے جماعة الدعوة کراچی کے مسئول ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی، فلاح انسانیت فائونڈیشن کے وائس چیئرمین شاہد محمود اور ہندو پیچائیت کے نمائندے بانو بھیل و دیگر نے بھی خطاب کیا۔مزمل اقبال ہاشمی کا کہنا تھا کہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی غیر آئینی و غیر انسانی ہے۔ پاکستان میں جماعة الدعوة کا کردار سب کے سامنے ہے۔ تھر میں بلا تفریق ہندوئوں کی بھی مدد کی ہے۔ آج تھر کی ہندو برادری کا حافظ محمد سعید کی حمایت میں آواز بلند کرنا اس کا واضح ثبوت ہے۔ حافظ محمد سعید کی بلا جواز نظر بندی کے خلاف پہلے کی طرح اب بھی عدالتوں سے رجوع کریں گے۔ ہم عدلیہ پر یقین رکھتے ہیں کہ وہ انصاف پر مبنی فیصلہ کرے گی۔ بیرونی دبائو پر انسانیت کے خیر خواہ کو نظر بند کرنا شرمناک فیصلہ ہے، جسے قوم نے مسترد کردیا ہے۔
FIF
حافظ سعید دکھی انسانیت کے مسیحا ہیں۔ انہوں نے تھر سمیت پورے ملک میں بلا تفریق انسانیت کی مدد کی ہے۔ فرقہ واریت، مذہبی منافرت اور دہشت گردی ہماری پہچان نہیں، مظلوموں کے لیے آواز بلند کرنا اور ضرورت مندوں کی خدمت ہمارا شعار ہے۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے وائس چیئرمین شاہد محمود کا کہنا تھاکہ حافظ محمد سعید امریکا و بھارت کی نظر میں دہشت گرد لیکن اہل تھر کی نظر میں مسیحا ہیں۔ اہل تھر کے درمیان قحط کے ایام میں بیٹھنے والا مجرم کیسے ہوسکتا ہے۔ تھر کے ہندوئوں کی مدد کرنے والا آج پابند سلاسل کیا گیا، جس کے خلاف ہندو برادری بھی سراپا احتجاج ہے۔ ہندو پنچائیت کے نمائندے بانو بھیل نے کہا کہ حافظ سعید ہمارے خیرخواہ ہیں۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن انسانیت کی فلاح کے لیے کردار ادا کر رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے حافظ سعید کی نظر بندی قبول نہیں کرتے، حکومت فوری طور پر ان کی نظر بندی ختم کرے۔نوشہرو فیروز،ٹنڈو آدم،ڈہریارڈو دیگر شہروں میں ہندو برادری کے احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ ہم کسی صورت بھی کشمیریوں کی مدد اور سندھ کی عوام کی خدمت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم ہر حال میں ان کی مدد کرتے رہیں گے ، اس وقت ہندوستان یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ حافظ سعید کو نظربند کرکے جدوجہد آزادی کو دبا دیا جائے گا مگر یہ ان کی بھول ہے کشمیری آج بھی میدانوں میں کھڑے ہیں اور کل بھی کھڑے رہیں گے۔
تھرپارکر میں جاری فلاحی منصوبہ جات مسلسل جاری و ساری رہیںگے ، غریبوں کو کھانا کھلانے اور ان کی مدد کرنے کا جرم کرتے رہیں گے ، ہمیں سب سے زیادہ پاکستان کی سلامتی عزیز ہے اس کی سلامتی کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ حافظ محمد سعید اور جماعة الدعوة کے لئے ہندو برادری میدان میں کیوں نہ نکلے تھر میں جب خشک سالی سے قحط آیا تو حکومت ،پاک فوج،امدادی ادارے،این جی اوز پہنچیں اور امدادی کام کیا تووہیں فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکار بھی پہنچے اورآج تک تھر میں امدادی کام جاری ہے۔جماعة الدعوة کے رضاکاروں نے تھرپارکر میں مسلمانوں سمیت ہندووں کی بھی بلا امتیاز خدمت کی ۔یہی وجہ ہے کہ ہندو حافظ سعید کو اپنا محسن سمجھتے ہیں اور انکی رہائی کے لئے سڑکون پر نکلے ہیں ۔مودی نے جب سندھ کے ہندوئوں کو کہا تھا کہ بھارت آجا ئو اور یہاں مقیم ہو جائو تو اس وقت بھی انہوں نے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان میں رہیں گے۔
پاکستانی قوم فلاح انسانیت فائونڈیشن کے ذریعہ ہماری خدمت کر رہی ہے۔قحط کے دنوں میں حافظ محمد سعید خود تھر گئے تھے اور جلسہ سے خطاب کیا تھا جس میں ہندو برادری کے وڈیروں نے بھی شرکت کی تھی اور حافظ محمد سعید کا شکریہ ادا کیا تھا۔ایک رپورٹ کے مطابق جماعة الدعوة کا رفاہی ادارہ فلاح انسانیت فائونڈیشن تھرپارکر، بلوچستان اور دیگر علاقوں میں 2352 واٹر پروجیکٹ مکمل کر چکے ہیں۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کی جانب سے صرف ایک سال میں تھرپارکر میں 38 ہزار خاندانوںمیں ایک ماہ کا خشک راشن تقسیم کیا گیا۔ افسوسناک امریہ کہ اسلام دشمن قوتوں کو جماعة الدعوة کایلیف کا کام کرنا بھی برداشت نہیں۔