بھارت (جیوڈیسک) شمال مشرقی ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں حکام کا کہنا ہے کہ ایک تہوار کے موقعے پر بھگدڑ میں ہلاک والے افراد کی تعداد 33 ہو گئی ہے۔ پٹنہ کے معروف گاندھی میدان میں جمعے کی شام ہندوؤں کے معروف تہوار دسہرہ کی اہم تقریب کے دوران راون کے پتلے جلانے کے بعد اچانک بھگدڑ ہو گئی تھی جس کے نتیجے میں یہ سانحہ پیش آيا۔
مقامی صحافی منیش شانڈلیہ نے بی بی سی کو سنیچر کی صبح بتایا کہ پٹنہ میڈیکل کالج ہسپتال نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ ریاستی حکومت نے اس سانحے میں جانچ کا حکم دیا ہے اور تفتیش کی ذمہ داری داخلہ امور کے چیف سیکریٹری عامر سبحانی اور اے ڈی جی ہیڈکوارٹر گپتیشور پانڈے کو سونپی گئی ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین ہیں اور ان میں دس بچے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کا علاج پٹنہ میڈیکل کالج ہسپتال میں کیا جا رہا ہے۔ واقعے میں 28 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 24 خطرے سے باہر ہیں اور دو کی حالت ابھی تک تشویشناک ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ’وزیر اعظم امدادی فنڈ‘ سے مرنے والوں کے اہل خانہ کو دو لاکھ اور شدید طور پر زخمیوں کو 50 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔
ریاستی حکومت نے مرنے والوں کے اہل خانہ کے لیے تین تین لاکھ کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ شدید زخمیوں کے لیے 50 ہزار اور معمولی زخمیوں کے لیے 20 ہزار کے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔ پٹنہ کے گاندھی میدان میں موجود مقامی صحافی نیرج سہائے سے بات چیت کے دوران بعض خواتین کا کہنا تھا کہ راون کو نذر آتش کیے جانے کے بعد سارے دروازے نہیں کھولے گئے اسی سبب ایک ہی دروازے کی طرف ساری بھیڑ جانے لگی اور یہ سانحہ پیش آيا۔
ایک خاتون نے کہا ’انتظامیہ کو سارے دروازے کھول دینے چاہیے تھے۔ ایسا نہیں کیا گیا۔ پھر کوئی تار جیسی چیز گری۔ سب کو لگا کہ یہ بجلے کا تار ہے اس کے بعد بھگدڑ مچ گئی۔‘ دسہرہ تہوار کے آخری دن راون کو نذرآتش کیے جانے کے موقعے پر لوگ آتش بازی اور اس منظر کو دیکھنے کے لیے پورے بھارت میں جگہ جگہ بڑی تعداد میں جمع ہوتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ برائی پر اچھائی کی فتح کے جشن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ خراب انتظامات اور حد سے زیادہ بھیڑ کے نتیجے میں عام طور پر اس قسم کے واقعات سامنے آتے ہیں اور بھارت میں ہر تہوار کے موقعے پر کہیں نہ کہیں اس قسم کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔