نئی دہلی (جیوڈیسک) نریندر مودی کے دور اقتدار میں شہ پاکر انتہا پسند ہندو تنظیموں کی بھارتی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کیخلاف اشتعال انگیزیاں اور زبان درازیاں آئے روز بڑھتی جا رہی ہیں۔
حکمران جماعت بی جے پی کے گورکھپور سے رکن پارلیمنٹ یوگی ادتیا ناتھ نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے مسلمانوں اور عیسائیوں کو دوبارہ ہندو بنانے کا پروگرام ’’گھر واپسی‘‘ جاری رہے گا۔ کیونکہ یہ لوگ پہلے ہندو ہی تھے انہیں زبردستی اور غچے دیکر عیسائی یا مسلمان بنایا گیا۔
بہار کے شہر وشالی میں مندروں کے پنڈتوں اور سربراہوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے ہندوئوں میں اتحاد کی بڑی ضرورت ہے جس طرح کے اتحاد کا مظاہرہ 1992ء میں بابری مسجد شہید کرنے کیلئے دکھایا گیا۔ انہوں نے اجتماع میں شریک سنت سادھوئوں پنڈتوں پر زور دیا کہ وہ زبردستی مسلمان عیسائی بنائے گئے اپنے ہندو بھائیوں کو دھرم میں واپس لانے کیلئے ان سے انہوں نے کہا کیہ اگر 15 لاکھ ہندو سنت سادھو بھارت کے ساڑھے 6 کروڑ گائوں کے دورے کرکے مجبور ہندوئوں سے ملاقاتیں کریں تو مٹھی بھر عیسائی مشنری پادری اور مولوی انہیں اپنے مذاہب میں داخل کرنے کے قابل نہیں رہینگے۔
دریں اثنا وشوا ہندو پریشد نے کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کے آبائی حلقے رائے بریلی میں ’’گھر واپسی‘‘ یعنی مسلمانوں عیسائیوں کو دوبارہ ہندو دھرم میں داخل کرنے کا پروگرام چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔ رائے بریلی وشوا ہندو پریشد یونٹ کے سربراہ ہریش چندرشرما نے بیان میں کہا کہ پروگرام کے تحت 100 مسلمان، عیسائی خاندانوں کو ہندو مذہب میں دوبارہ داخل کیا جائے گا اس سلسلے میں 60 خاندانوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔
دوسری طرف بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسٹ، سماجوادی پارٹی کے ارکان نے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اشتعال انگیز بیانات کے ذریعے ملک کی سیکولر فضا کو خراب کرنیوالے بی جے پی، آر ایس ایس، وی ایچ بی رہنمائوں کی زبانوں کو لگام ڈالیں اور بابری مسجد سانحہ سے متعلق متنازعہ بیان پر یوگی آدتیاناتھ کے خلاف کارروائی کریں۔
سی پی آئیی ایم رہنما سیتارام ییکری نے دیگر ساتھی ارکان کے ساتھ نئی دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیراعظم مودی انتہا پسند رہنمائوں کیخلاف ایکشن لیکر ملک میں اپنی موجودگی کو ثابت کریں۔