سبی(محمد طاہر عباس ) ہپو کریٹک اوتھ لینے والے ڈاکٹرو ں کی مسیحائی کہاں چلی گئی لاکھوں روپے تنخواہ اور نان پریکٹس الائونس کی مد میں ہزاروں روپے ماہانہ وصول کرنے والے ڈاکٹروں نے سرکاری ڈیوٹی کو مال مفت دل بے رحم سمجھ لیا ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ڈاکٹروں کی عدم موجودگی پر مریضوں کی دہائی ڈاکٹرز ہسپتال میں انتہائی کم جبکہ ذاتی کلینکس میں فل ٹائم ڈیوٹی کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں ڈویژنل ہیڈکوارٹر ہسپتال سبی واحد ہسپتا ل ہے جسکی عمارت دیکھ کر نئے آنے والے سوچتے ہونگے کہ یہ ایک مثالی ہسپتال ہوگا یہاں کے ڈاکٹرز وقت پر آتے اور جاتے ہونگے مگر شو مئی قسمت کہ اس واحد ہسپتال میں سرجن ہے
کارڈیالوجسٹ ماہر امراض چشم ہے اور نہ ہی آرتھو پیڈک ،میڈیکل آفیسر کی کم وبیش تیس آسامیوں کے برعکس صرف دو میڈیکل آفیسر اور چند سپیشلسٹ کیڈر کے ڈاکٹرز تعینات ہیں میڈیا ٹیم نے آج جب وزٹ کیا تو پورے ہسپتال میں صرف ایک لیڈی ڈاکٹر موجود تھی بعد ازاں ایک میل ڈاکٹر بھی آن پہنچا اس موقع پر مریضوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں کی ہسپتال میں غیر موجودگی نے مریضوں کو مزید نفسیاتی مریض بنادیا ہے مریضوں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز اپنے ذاتی کلینکس کو ترجیح دیتے ہیں مگر ہسپتال آنے سے گریزاں رہتے ہیں
انہوں نے کہا کہ تقریبا ساڑھے دس بج چکے ہیں مگر کوئی ڈاکٹر موجود اور پرسان حال نہیں اس موقع پر انٹرویو دیتے ہوئے ہسپتال کے دو پیرا میڈیکل سٹاف نے کہا کہ ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہمیں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ ظلم یہ ہیکہ ہسپتال میں تو ہم بغیر ڈاکٹرز کے ہر قسم کی طبی سہولتیں فراہم کرتے ہیں مگر جو نہی پرائیویٹ فیلڈ میں جاتے ہیں تو ہمیں عطائی کے خطابات سے نوازا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کو پابند ڈیوٹی کرنے کے ساتھ ساتھ خالی آسامیوں پر ڈاکٹرز تعینات کیے جائیں او رحکام بالا سے مطالبہ کیا کہ ہمیں پرائیویٹ فیلڈ میں بھی پریکٹس کی اجازت دی جائے واضح رہے کہ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ بھی موجود نہیں تھے اور آئی سی یو کو میڈیکل سٹور میں تبدیل کررکھا ہے۔