وفاقی حکومت نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پاکستان آمد سے متعلق تیاریاں شروع کردی ہیں، سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان نے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دیا جائیگا، تاریخی معاہدوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم ، قدرتی گیس اور بحری امور نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے متعلق تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان میں ممکنہ معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
حکومت کی جانب سے سعودی ولی عہد کا والہانہ استقبال کیا جائے گا۔اجلاس میں سعودی ولی عہد کی رہائش و طعام، سمیت سکیورٹی کا بھی جائزہ لیا گیا۔ سعودی ولی عہد 16 فروری کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔ اس حوالے سے سعودی سفیرکا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد دورہ پاکستان کے دوران پاکستانی قوم سے بھی خطاب کریں گے۔ ولی عہد کے دورے کے حوالے سے سیکیورٹی انتظامات جاری ہیں۔ ولی عہد کا دورہ پاکستان 2 روزہ ہو گا۔ اس سے قبل حکومتی ذرائع کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 14 فروری سے 18 فروری کے درمیان میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔سعودی ولی عہد پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کریں گے اور اس دوران پاکستانی عوام سے خصوصی خطاب بھی کریں گے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان دورہ پاکستان کے دوران سرمایہ کاری پیکج میں مزید اضافے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان معاملات طے پا رہے ہیں۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان کے سلسلے میں سعودی وفد کی پاکستان آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ جس کے تحت ان کی ایڈوانس سکیورٹی ٹیم بھی پاکستان پہنچ گئی ہے۔محمد بن سلمان کے پاکستان کے دو روزہ دورے کی کوریج کے لیے سعودی میڈیا کا وفد بھی پاکستان پہنچ چکا ہے جبکہ محمد بن سلمان کے ڈاکٹرز کی ٹیم بھی پاکستان پہنچ گئی ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے وزیراعظم ہاؤس میں قیام کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ جبکہ سعودی وفد کے ارکان اسلام آباد کے نجی ہوٹلوں میں قیام کریں گے۔ اس کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے دو بڑے ہوٹل مکمل اور دو ہوٹل جْزوی طور پر بْک کر لئے گئے ہیں۔سعودی سفیر کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان 2 روزہ دورے پر 16 فروری کو پاکستان پہنچیں گے۔
محمد بن سلمان کی سکیورٹی ٹیم نے اسلام آباد کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ محمد بن سلمان کے زیر استعمال فرنیچر اور دوسرے سامان کے 2 ٹرک بھی پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان دورہ پاکستان کے دوران پاکستانی قوم سے خطاب کریں گے۔ سعودی ولی عہد دو روزہ دورہ پاکستان کے دوران پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کا اعلان بھی کریں گے۔محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان میں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین 14 ارب ڈالر کے معاہدوں کا بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
سعودی ولی عہد کو اس دورے کی دعوت وزیراعظم عمران خان نے دی تھی۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پاکستان آمد سے متعلق تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان میں دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ اس دورے کے دوران تاریخی معاہدوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔ سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان میں ممکنہ معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کیلئے ایک ریکارڈ سرمایہ کاری پیکج تیار کیا گیا ہے جس سے نہ صرف مالی مشکلات سے دوچار پاکستان کو مدد ملے گی بلکہ ساتھ ساتھ جیو پولیٹیکل چیلنجز بھی حل ہوں گے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سعودی تخت کے وارث اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جلد اسلام آباد کا دورہ کریں گے اور ان کے دورے کے دوران متعدد معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔پاکستان کی وزارت خزانہ کے سینئر آفیشل نے کہا کہ اب تک مذاکرات کے نتائج انتہائی مثبت ہیں اور یہ پاکستان کی تاریخ میں سعودی عرب کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہو گی۔
ہمیں امید ہے کہ اس سلسلے میں معاہدوں پر دستخط سعودی ولی عہد کی پاکستان آمد کے موقع پر متوقع ہیں۔سعودی ماہر معاشیات دہد ال بونین نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری پاکستان کی ہر گزرتے دن کے ساتھ گرتی معیشت کو نئی زندگی دے گی جہاں خراب معاشی حالات کے سبب رواں ماہ کے اوائل میں اسٹینڈرڈ اینڈ پور(ایس اینڈ پی) ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی ریٹنگ کم کر کے بی سے بی مائنس کردی تھی۔ معاشی مدد کے پیکج کے ہمراہ آنے والی سعودی سرمایہ کاری کا مقصد بیرون قرضوں کے دباؤ اور غیرملکی کرنسی کی کمی کے مسائل حل کرتے ہوئے پاکستانی معیشت کو بہتر کرنا ہے۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پہلے ہی اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں تین، تین ارب ڈالر جمع کرا چکے ہیں تاکہ پاکستان کے ادائیگیوں کے توازن کے بحران اور روپے کی گرتی ہوئی قدر کو سہارا دے سکیں۔اس کے ساتھ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ( آئی ایم ایف) سے قرض کا حصول تعطل کاشکار ہونے پر انہوں نے موخر ادائیگیوں پر 6ارب ڈالر کا برآمداتی تیل بھی فراہم کیا ہے۔پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم کرنے میں سعودی عرب نے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیاہے۔پاکستان میں سعودی عرب بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا رواں ماہ میں ہونے والا دورہ پاکستان تاریخی نوعیت کا ہو گا. سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے دوران کئی منصوبوں کی یادداشتوں پر دستخط ہوں گے۔
سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے شدت سے منتظر ہیں، آنیوالے وقت میں سعودی عرب اور پاکستان میں تجارت سے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی نئی راہیں کشادہ ہوں گی۔ پاکستان اور سعودی عرب کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور دونوں ممالک میں گہرے رشتے ہیں، ہمیشہ سعودی عرب نے مشکل وقت میں پاکستان کا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیا ہے ، پوری پاکستانی قوم سعودی حکومت کی احسان مند ہے۔ سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے دونوں برادر اسلامی ممالک کے تعلقات کو نئی جہت ملے گی قوم سعودی مہمان کو خوش آمدید کہنے کے لیے بے صبری سے سلہ فروری کا انتظار کررہی ہے۔ ان شاء اللہ عوامی دینی اور سیاسی حلقے ولی عہد کا تاریخی استقبال کریں گے، سعودی عرب ماضی کی طرح مسائل زدہ پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں عالم اسلام کا متحد رہنا ناگزیر ہے اور اس کا مثالی اتحاد کے لیے پاکستان اور سعودی عرب ماضی کی طرح تاریخی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
سعودی عرب نے 1971ـ1965 میں پاکستان کی بے مثال طرف داری کی ہے۔ سیلاب اورزلزلہ یا کسی بھی ناگہانی آفت میں پاکستانی قوم کے زخموں پر سعودی عرب نے غیر مشروط مرہم رکھا۔ سابق حکومت کے دورمیں سعودی عرب نے ڈیڑھ ارب ڈالر جبکہ موجودہ حکومت سے معیشت کو سہارا دینے کے لیے 9 ارب ڈالر کے معاہدے اور 3 ارب ڈالر کا عطیہ دے کر محبتوں کو پروان چڑھایا۔ سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں تاریخی سرمایہ کاری سے ملکی تقدیر بدل جائے گی ،گوادر آئل ریفائنری قائم کرنے سے بے روزگاری کے آگے بند باندھنے میں بھی مدد ملے گی۔ پس پردہ سازشوں کا ادارک کرنا چاہیے۔ اسلام دشمن طاقتیں خاص اور منظم حکمت عملی سے مسلمان ریاستوں کو باری باری تختہ مشق بنائے ہوئے ہیں مسلمان اتحاد کی برکت اور رحمت سے دشمن کی ہر سازش کو ناکام بناسکتے ہیں۔ ولی عہد کا دورہ پس پردہ سازشوں کا توڑہے پرنس سلمان جو محبتوں کے گلاب لے کر آرہے ہیں اس سے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو نئی منزل ملے گئی۔