پیرس (جیوڈیسک) فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے تاریخی نوٹر ڈیم چرچ میں آتشزدگی کے حوالے سے مملکتوں نے اتحاد و یکجہتی کا پیغام دیا ہے۔
ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانشیز نے ٹویٹر پیغام میں لکھا ہے کہ “نوٹر ڈیم میں آتش زدگی فرانس کے لیے کسی آفت سے کم نہیں، یہی صورتحال اسپین اور یورپ کے لیے بھی لاگو ہوتی ہے۔ آگ کے شعلوں نے ساڑھے 8 سو برس قدیم تاریخی ڈھانچے کو تباہ کر دیا۔ اس کو فراموش کرنا ایک کٹھن سلسلہ ہو گا۔ فرانس اس عظیم شہہ کار کو بچانے کے لیے ہمارا تعاون مانگ سکتا ہے۔”
جرمن چانسلر انگیلا مرکل نے بھی پیرس میں پیش آنےو الی اس ناگہانی پر اپنے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ”ہماری ہمدردیاں فرانسیسی دوستوں کے ساتھ ہیں۔”
آسڑوی صدر الیگزنڈر وان ڈر بیلن نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ “پیرس سے خوفناک اور بے چین کرنےوالے مناظر۔ پُر احتشام نوٹر ڈیم کلیسہ جل رہا ہے، ہماری سوچ و قلب پیرس کے ساتھ ہے۔”
برطانوی وزیر اعظم ٹریز امئے نے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر آگ بجھانے کے لیے سر توڑ کوششیں کرنے والوں کی کامیابی کی دعا کی۔
یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے پیغام میں لکھا ہے کہ”ہم سب پیرس میں ہیں۔”
یورپی یونین کمیشن کے سربراہ جین کلاڈ ینکر نے لکھا ہے کہ انہوں نے اس سانحہ کا لمحہ بہ لمحہ تعاقب کیا ہے۔ یہ ایک خوفناک حادثہ ہے، میں تمام فرانسیسی عوام کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل اور واٹی کان نے بھی اس حادثے کی اطلاع پانے پر دلی صدمہ ہونے اور آگ بجھانے پر مامور عملے کی کامیابی کی تمنا کا اظہار کیا ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ٹویٹر پر لکھا ہے کہ “پیرس کے عالمی شہرت یافتہ نوٹر ڈیم کلیسے پر آگ کے مناظر کو دیکھتے ہوئے سخت دھچکہ لگا ہے۔ شاید آگ بجھانے کے لیے پرواز کرنے والے پانی کے ٹینکرز استعمال کیے جا سکتے۔ اس کام کو سرعت سے مکمل کرنا ہو گا۔ ”
ایرانی وزیر خارجہ جوادظریف نے بھی ٹویٹر پر لکھا ہے کہ “نوٹر ڈیم کے 8 صدیوں تک جنگوں اور انقلابوں کے دوران مزاحمت دکھانے کے بعد اب اس کی جزوی تخریب کاری سے ہم بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ہماری سوچ و عقل فرانسیسی شہریوں اور تمام تر کیتھولک طبقے کے ساتھ ساتھ ہے۔”