پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، کشمیر کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے،آخری گولی،آخری سانس،آخری سپاہی،آخری حد تک جائیں گے خواہ ہمیں اس کیلئے کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے، یہاں سپاہی سے مراد فقط فوج نہیں بلکہ پاکستانی قوم کا ہرفرد ملکی دفاع،سلامتی اور کشمیر کی آزادی کی جنگ میں افواج پاکستان کے جانبازسپاہی کاکرداراداکرنے کیلئے تیارہے اورکسی بھی قیمت کی ادائیگی کامطلب ہے کہ جوممالک ہمیں ڈرانے یابہلانے کی کوشش کررہے ہیں وہ جان لیں کہ ہم کسی قیمت پربھی کشمیرکازسے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ہم پاکستان کے آخری دشمن تک،کشمیری پرظلم ڈھانے والی غلیظ ذہنیت کی بنیادوں تک بھارت کی ریاستی دہشتگردی کاپیچھاکریں گے،جو مسلم ریاستیں سمجھ رہی ہیں کہ کشمیرپاکستان اوربھارت کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے لہٰذااسے امت کامسئلہ نہ بنایاجائے وہ آنکھیں کھول کردیکھیںنہ صرف کشمیربلکہ پورے بھارت میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کے ساتھ دیگراقلیتوں کوبھی مسلسل ظلم وستم کا سامناہے،اُن کے بنیادی حقوق بری طرح پامال ہورہے ہیں،یہاں تک کہ بھارتی مسلمانوں کوزبردستی ہندومذہب اپنانے پر مجبور کیا جاتاہے،جس مودی کے ساتھ دوستی اورمفادات کی بنیادپرمسلم حکمران مسلمانوں پرڈھائے جانے مظالم سے آنکھیں چرارہے ہیں اس مودی کے نزدیک ایک گائے کروڑوں مسلمانوں سے زیادہ مقدس اورمعتبرہے۔
دنیا اس حقیقت کوتسلیم کرچکی ہے کہ بھارتی اقلیتیں شدید مشکلات کا شکار ہیں،بھارت میں لوگوں کو مذہبی اور معاشرتی آزادی حاصل نہیں ہے، سیکولر ازم کاراگ الاپنے والابھارت انتہا پسندی کی راہ پر چل نکاہے،مسلم حکمران اس حقیقت کوسمجھنے کی کوشش کریں کہ کشمیرصرف علاقہ نہیں وہاں ایک کروڑ کے قریب مسلمان گزشتہ 72سال سے بھارتی ریاستی دہشتگری کاشکار ہیں،میجر جنرل آصف غفور نے سوفیصد درست کہاکہ ہم 72 سال سے کشمیر کاز سے پیچھے نہیں ہٹے تو اب کیوں ہٹیں گے،بھارت کوتنازعہ کشمیرکے حل کیلئے امریکہ یاکسی اور ملک کی ثالثی قبول نہیں توپھربھارت مسئلہ کشمیراقوام متحدہ میں کیوں لے کرگیاتھا؟مودی نے صدر ٹرمپ کے پاوں کیوں پکڑے؟بھارت کے ارادے اور اقوام متحدہ کی ڈھیل سے ثابت ہورہاہے کہ جب جب کشمیری عوام کی جدوجہدآزادی کامیابی کے قریب پہنچتی ہے۔
بھارت اقوام متحدہ اور امریکہ کے پیچھے چھپ کرکشمیریوں کی جدوجہد کی شدت کم کرنے میں کامیاب ہوتارہاہے جبکہ پاکستان اورکشمیریوں نے ہمیشہ اقوام متحدہ کا احترام کیاہے،اقوام متحدہ کی قراردادوں کوتسلیم کیاہے اوراقوام متحدہ نے بھی مقبوضہ کشمیرکومتنازعہ علاقہ تسلیم کیاہے،اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کے اندربھارت کی جانب سے کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی تسلیم کرچکی ہے،بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی گزشتہ 70سالوں سے خلاف ورزی کررہاہے،کشمیرمیں حالیہ کرفیوجسے لگے 32روزگزرچکے ہیں چیخ چیخ کرکہہ رہاہے کہ بھارت دہشتگردریاست ہے جوعالمی امن کیلئے خطرہ بن چکی ہے،ہم پاکستانی کشمیری عوام کے ساتھ جینے مرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں،پاک فوج کے ترجمان کی نیوزکانفرنس میں صحافیوں کی جانب سے اُٹھائے جانے والے سوالات زیادہ جاندارنہیں لگے،صحافی حضرات میجر جنرل آصف غفورسے ایسے سوالات پوچھتے رہے جن کاکوئی جواب نہیں ہوتا،جواب ہوتب بھی قبل ازوقت بتاناقومی رازافشاں کرنے والی بات ہوگی،کیا کوئی ریاست اپنی جنگی حکمت عملی کا نیوزکانفرنس میں اعلان کرسکتی ہے۔
کیا کسی بھی فوج کاترجمان صحافیوں کے سوال کرنے پرجنگی منصوبوں کے متعلق جواب دے سکتاہے؟ہرگزایسانہیں ہوسکتا،بھارت کے ساتھ جنگ کی صورت میں افغانی سرحد سے کتنی فوج ہٹائیں گے،بھارتی سرحد پرکتنے فوجی تعینات کریں گے،کون ساجنگی ہتھیارکب اور کہاں استعمال کریں گے،انڈیانے کہاکہ وہ ایٹمی ہتھیارپہلے استعمال کرنے کاسوچ سکتے ہیں توکیاپاکستان بھی ایساکچھ سوچ رہاہے؟میرے خیال میں پوچھنے والوں کوتمام سوالوں کے تسلی بخش جواب نہیں ملے ہوںگے، مل بھی نہیںسکتے تھے،ایساہے تواتناجان لیں کہ جنگ اور محبت میں سب جائزہے کب،کہاں اورکس موقع پر کیا کرنا ہے یہ توسوال ہی نہیں بنتے،جنگ میںپیداہونے والی صورتحال کے مطابق ردعمل دیاجاتاہے ،اصل سوال تو یہ ہے کہ جب جنگیں ہوتیں اور جن قوموں،ریاستوں کوجنگ کاخطرہ ہوتاہے وہ فوج کے ساتھ ساتھ پوری قوم کوتیارکرتی ہیں،پوری قوم کی ضروری جنگی تربیت کی جاتی ہے، تو کیا حکومت پاکستان یا افواج پاکستان ایسی کوئی تربیت کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں؟ایسے کوئی اقدامات مستقبل قریب میں اٹھائے جانے کے امکانات ہیں؟جذباتی طورپرتوپوری قوم بھارت کیخلاف جنگ کیلئے تیارہے البتہ ہماری قوم کی جنگی تربیت نہیں ہوئی،افواج پاکستان کی بہادری اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں پرکسی قسم کاشک و شبہ نہیں پھربھی جنگ کیلئے پوری قوم کی تیاری زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگی،ہمارے لوگوں کی کم علمی کا اندازہ آپ سینئرترین صحافیوں کے سوالات سے لگاسکتے ہیں۔
غیر تربیت یافتہ،کم علم اوربے خبرلوگ ناچاہتے ہوئے انجانے میں دشمن کے ہاتھوں کھیل سکتے ہیں اسی لئے قوم کی تربیت ضروری ہے،میڈیاکادورہے شہرشہرگاوںگاوںجانے کی ضرورت نہیںجو تربیت میڈیاپردی جاسکتی وہ میڈیافراہم کرے،جولوگ میدان میں اترنے کی صلاحیت اور صحت رکھتے ہیں انہیں لڑنے کی تربیت بھی دی جائے،جولڑنہیں سکتے انہیں دشمن کے حربوں کو سمجھنے اوراپنی فوج کا کسی نہ کسی صورت ساتھ دینے کیلئے جنگی تربیت دیناوقت کی اہم ترین ضرورت بن چکاہے،ہم جانتے ہیں کہ آج نہیں توکل بھارت ہم پرجنگ ضرور مسلط کرے گا لہٰذاہم یہ امیدرکھتے ہیں کہ حکومت پاکستان افواج پاکستان کی سرپرستی میں قوم کیلئے بہتر تربیت کیلئے بھرپور پروگرام جلد متراف کروائے گی،افواج پاکستان اورحکومت پاکستان جس اندازمیں مسئلہ کشمیرپردوٹوک بات کررہے ہیں قوم سوفیصدمتفق اورمتحدہے،قوم6ستمبر 1965ء جب کئی گنا بڑے ملک بھارت نے افرادی تعداد میں کئی گنا زیادہ لشکر اور دفاعی وسائل کے ساتھ اپنے سے چھوٹے ملک پاکستان کوکمزورسمجھ کر کسی اعلان کے بغیر رات کے اندھیرے میں فوجی حملہ کردیاتھا،تب افواج پاکستان اورپوری قوم نے جس جواں مردی اور جانثاری سے مقابلہ کیا، دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے اسے بھارت کبھی نہیں بھول سکتا ،آج ہم 6ستمبر 1965ء سے بہت آگے نکل آئے ہیں جبکہ بھارت کی بزدلی بھی انتہائی درجہ بلندہوچکی ہے،1965ء کی طرح آج بھی پوری قوم متحدہے اورہرطرح کے حالات میں افواج پاکستان کے شانہ بشانہ لڑنے کیلئے مکمل تیاراورفٹ ہے،بھارت اورپوری دنیاسن لے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، کسی بھی حد تک جائیں گے،آخری گولی،آخری سپاہی،آخری حد تک جائیں گے چاہے اس کیلئے ہمیں کوئی بھی قیمت اداکرنی پڑے البتہ بزدل بھارت اس حد سے پہلے ہی شمشان بن جائے گا۔