میدان کربلا کے شہیدوں کی داستان انسانی تاریخ کی وہ داستان ہے جسے کبھی نہیں بھلایا جائے گا’اور نہ ہے ان کی اثر آفرینی میں کوئی کمی آئے گی’ معرکہ کربلا محض ایک واقعہ نہیں بلکہ شعور ، حریت ، خودداری ، جرات ، شجاعت ، ایثار وقربانی اور صبر و انقلاب کا مکمل فلسفہ ہے،میدان کربلا میں ننھے مجاہدوں کا بھی اتنا ہی کردار ہے جتنا کسی جواں اور پیر سالہ کا،کربلا کے شہیدوں کی زندگیاں وہ مشعلیں ہیں جو صداقت اور حریت کی راہ میں آگے بڑھنے والوں کو راستہ دکھاتی ہیں’ ان میں استقامت کا حوصلہ پیدا کرتی ہیں۔
تاریخ اسلام میں ایک باکمال چراغ کا نام امام حسین ہے جس نے سجدے میں سر کٹایا وہ امام حسین ہے جس نے نیزے پر قرآن سنایا وہ امام حسین ہے یہ محمدۖ کا نواسہ’علی و فاطمہ کا بیٹا ،علی اصغر ،علی اکبر کا باپ ہے ‘ لاتعداد صفات و اوصاف کا مالک ہے جس کے عظیم’ اعلیٰ کردار نے اسلام کو زندہ کیا اور دین خدا میں نئی روح ڈال دی، حق تو یہ ہے کہ اسلام کا یہ بہادر میدانِ کربلا میں شجاعت کے جوہر نہ دکھاتا اور ایک پلید و لعین حکمران کی اطاعت قبول کرلیتا تو آج محمدۖ کے دین کا نقشہ کچھ اور نظر آتا’ وہ کبھی اس طرح کہ نہ تو قرآن ہوتا اور نہ اسلام ہوتا’ نہ ایمان’ نہ رحم و انصاف’ نہ کرم و وفا بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ انسانیت کا نشان تک دکھائی نہ دیتاہر جگہ وحشت و بربریت اور درندگی نظر آتی،امام حسین نے حق داروں اور مظلوموں کا ساتھ دیا اور اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے آئندہ آنے والی محکوم قوموں کو جدوجہد کے لئے ایک مضبوط پلیٹ فارم مہیا کر دیا۔
کربلا کے المیہ سے ہمیں سب سے بڑا سبق یہ ملتا ہے کہ امام حسین اور آپ کے ساتھیوں کو خدا تعالیٰ پر کامل یقین تھا، آپ نے اپنے عمل سے ثابت کر دکھایا کہ حق اور باطل کی کشمکش میں تعداد کی برتری کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی، اور بہادری کا جو سبق ہمیں تاریخ کربلا سے ملتا ہے وہ کسی اور تاریخ سے نہیں ملتا،کربلا نے دنیا کو سکھایا کہ کس طرح سر کٹا کر سر بلند ہو جاتا ہے اور کس طرح اپنی جان دیکر بھی باطل کو اس کے ارادوں میں ناکام بنا دیا جاتا ہے ،ہاں اگر واقعہ کربلا سے درس لینا ہے تو آئو ہر ملک ،شہر شہر،گلی گلی کربلا حسینی برپا کریں دشت کربلا سے جلتے خیام اوراٹھتا دھواں آج بھی ہمیں یہ کہہ رہا ہے کہ اے مسلمانوں ؟کیا تم نے فلسفہ کربلا سمجھا کیا تم نے صدائے ھل من نصرو ینصر ونی پہ لبیک کہا ،کیا ہم نے عشق حسین میں شہید ہونے والے چراغوں کو بھلا تو نہیں دیا،کیا ہم نے سیرت حسین بیان کی اور کیا ہم نے سیرت سجاد ،سیرت عباس وزینب بیان کی حضرت امام حسین اور امام حسن کی جانب سے مذہب اسلام کو بچانے اور اپنے نانا کے دین کو کافروں کے ہاتھوں کچلنے کی سازش کے سامنے 72تنوں کی قربانیاں دے کردین اسلام کو مضبوط اور طاقتور بنایا۔
سانحہ کربلا تاریخ اسلام کا سب سے بڑا حادثہ محرم الحرام کی 10تاریخ کو ہوا 10محرم الحرام کو امام حسین کی شہادت کا دن ہے چنانچہ اس سانحہ کی یاد میں آج بھی اہل بیت رسول کے محب محرم الحرام کے مہینے کو سوگ میں گزارتے ہیں،حضرت امام حسین جو نوسہ رسول ہیں حضرت علی این ابی طالب کے فرزند ہیں اس وقت کے نام نہاد خلیفہ یزید ابن معاویہ کے حکم پر انہیں اسی مہینے کی دس تایخ یعنی عاشورہ کے دن شہید کر دیا گیا۔
اس دن کائنات میں عجیب و وغریب واقعات رونما ہوئے آسمان و زمین ،جن و انس اور کائنات کا زرہ زرہ اس سوگ میں شامل تھا،واقعہ کربلا پوری مسلم امہ کیلئے ظالم کفار کے سامنے جہاد کا درس اور اپنے مذہب آخری نبی محمد مصطفےٰ ۖکی تعلیمات اور قرآن حدیث کے مطابق زندگی گزارتے ہوئے اسلام کو مزید آگے بڑھانے اور اللہ اور اس کے رسول ۖکی تعلیمات کو اجاگر کرنے کا بھر پور اور واضح پیغام ہے،اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو بھائی چارے محبت رواداری ،ایمانداری اور ماں، بہن،بیٹے ،بیٹی کو الگ الگ مقام دیتا ہے اور مسلم امہ کے اندر رہنے والے سبھی افراد کو ان کی حیثیت کے مطابق عزت اور وقار کی واضح دلیلیں فراہم کرتا ہے ،دعا ہے اللہ پاک ہم لوگوں کو شہادتِ امام حسین رضی اللہ عنہ سے سبق لینے اور حق پر چلنے کی توفیق نخشے اور حضرت اما حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے حقیقی فلسفہ و حقیقت اور مقصد کو سمجھنے اور اس سے ہمیں جو سبق اورپیغام ملتا ہے اسے دنیا میں آم کرنے کی توفیق دے ،آمین ثمہ آمین،۔