ضلع اوکاڑہ کے ایک اہم اور تاریخی شہر گوگیرہ سے آٹھ کلومیٹرکی مسافت پر تقریباََچھ سو نفوس پر مشتمل گائوں “ٹھٹہ غلام کا” کو انٹرنیشنل سطح پر تو پہنچاں حاصل ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اکیسویں صدی میں بھی یہ گائوں پختہ سڑک اور بنیادی ہیلتھ یونٹ کی سہولتوں سے محروم ہے گائوں کو دنیا بھر میں پاکستانی ثقافت اجاگر کرنے پر بارہا انٹرنیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا نیشنل اور انٹر نیشنل نمائشوں میں یہاں کی بنی ہوئی ہاتھ کی گڑیا، کھلونے اور دستکاریوں کو بھر پور پزیرائی حاصل ہوتی رہی ہے اور ہو رہی ہے انجمن فلاح عامہ ” ٹھٹہ غلام کا” کے چیئرمین امجد علی “ڈوئچے ویلے” (وائس آف جرمنی ) میں سینئر پروڈیوسر ہیں اس گاؤں کی وجہ شہرت امجد علی کی ذات بھی ہے جنھوں نے ملکی اور غیر ملکی وفود کو بارہا یہاں دعوت دی ، گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ عثمان علی اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (فنانس اینڈ پلاننگ )عزوبہ عظیم نے خصوصی طور راقم الحروف کی دعوت پر گائوں کا دورہ کیا۔
جسکی بنیادی وجہ انٹرنیشنل سطح پرپہچان رکھنے والے گائوں کو ضلع میں جاری ترقیاتی کاموں خاص طور پر صحت صفائی کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنواناشامل تھا ، دورہ کے دوران سماجی فلاحی تنظیموں کے نمائندوں سمیت چیئرپرسن ہیومن رائٹس کمیٹی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن/سابق سینئر ناب صدرڈسٹرکٹ بار مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ نے خصوصی شرکت کی، ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ عثمان علی اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(فنانس اینڈ پلاننگ) عزوبہ عظیم کو دورہ کے دوران ادارہ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے امجد علی اور ڈائریکٹر رخسانہ حسین(ایجوکیشنسٹ ) نے بتایا کہ گائوں کی مصنوعات کو ملکی و بین الاقوامی سطح پر متعارف کروانے میں جرمنی سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سینتا سلر اور اْنکے شوہر ناربرٹ نے بھر پور کردار ادا کیا 1994ء میں انکے تعاون سے یہاں ایک ڈسپنسری قائم کی گئی جس میں ڈاکٹر سینتا سلر کی بیٹی ڈاکٹر لیلیٰ سلر نے اپنی خدمات پیش کیں چند سال تک دور دراز سے مریض یہاں آکر اپنا علاج کرواتے رہے “ٹھٹہ کیڈونا”کے نام سے قائم ادارہ کی ڈائریکٹر رخسانہ حسین نے بتایا کہ اس گاؤں کو گڑیا کے گاؤں سے بھی پکارا جاتا ہے جسکی وجہ شہرت خواتین کے ہاتھوں سے بنی کپڑے کی گڑیاں ہیں جن کو دیکھ کر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (فنانس اینڈ پلاننگ )عزوبہ عظیم نے خصوصی دلچسپی لی۔
ڈائریکٹر رخسانہ حسین نے مزیدبتایا کہ ڈاکٹر سینتا سلر نے یہاں کی خواتین کی صلاحیتوں کو نکھارنے اور انہیں اور انکے خاندانوں کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کے لیے 1993 میں دستکاری مرکز برائے خواتین قائم کیاتھا جس میں خواتین اور لڑکیوں کو معیاری گڑیا بنانے کی تربیت دی گئی ایک وقت ایسا بھی آیا کہ یہ آرٹ سنٹر سینتا سلر ڈیزائن سینٹر (SSDC)سے مقبول ہو ا ،رخسانہ حسین نے بتایا کہ یہاں کی ہاتھ سے بنی ہوئی مصنوعات کو جرمنی کے بازاروں کی زینت بنانے میں سینتا سلرکاسب سے اہم کردار رہاہے، 1996 میں عورتوں کے آرٹ سینٹر میں ہی ٹین سے کھلونے بنانے کا سلسلہ شروع ہوا جہا ں پاکستانی رکشوں، بسوں اور لاریوں کے رنگ برنگے ماڈل بنائے جاتے ہیں،پاکستانی خواتین کی بہبود کے اعتراف میں جرمنی کے سب سے بڑے سول ایوارڈ سے بھی سینتا سلرکو نوازا گیا انھوں نے چاروں صوبوں کی خواتین کے علاوہ گلگت بلتستان،کیلاشی ،کوچی اور مکرانی خواتین کو بھی تربیت دی یہاں کی بنی مصنوعات کی نمائش لاہور اوراسلام آباد میں بھی ہو چکی ہے دستکاری اور کپڑے کی گڑیا دیگر کھلونے بنانے میں مہارت کی وجہ سے گردونواح کی خواتین خودکفیل ہوچکی ہیں، ڈپٹی کمشنر عثمان علی نے ادارہ میں قائم ورکشاپ کا بھی دورہ کیا ، انجمن فلاح عامہ کے زیر اہتمام تعمیر کیے گئے 407فٹ پینے کے میٹھے پانی کے پمپ کا بھی دورہ کروایا گیا جہاں سے گائوںکے مکیں ایک روپیہ فی لیٹر میں پانی حاصل کر سکتے ہیں۔
جبکہ اس کے اطراف دس مرلہ کے پلاٹ پر شجر کاری کی جارہی ہے ڈپٹی کمشنر عثمان علی اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس عزوبہ عظیم نے امجد علی ،رخسانہ حسین ، مس صائمہ رشید ایڈووکیٹ ، راقم الحروف (محمد مظہررشید چودھری ) کے ساتھ یہاں پودے لگا کر دور دراز دیہاتوں میں کلین اینڈ گرین مہم کا باقاعدہ آغاز کیا ، ڈپٹی کمشنر عثمان علی اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (فنانس اینڈ پلاننگ )عزوبہ عظیم کو ادارہ کی جانب سے نوے کی دہائی میں قائم کی گئی ڈسپنسری کا دورہ بھی کروایا گیا جہاں پر امجد علی نے ضلعی سربراہان/افسران سے مطالبہ کیا کہ اس قصبہ میں کوئی ایل ایچ وی یا ایل ایچ ڈبلیو نہ ہے جس کی وجہ سے مریضوں خاص طور پر زچہ بچہ کی صحت کے حوالہ سے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہذا اس عمارت (ادارہ کی ڈسپنسری) کو بنیادی ہیلتھ یونٹ کے طور پر ڈکلیئر کر دیا جائے تاکہ یہاں کے رہنے والوں کو صحت کی بنیادی سہولتیں دستیاب ہو سکیں جس پر ڈپٹی کمشنر عثمان علی نے جلد اقدامات کرنے کا وعدہ کیا بعد ازاں ادارہ کی جانب سے ہاتھ سے گڑیا بنانے والی بچیوں اور انکی اساتذہ کو تعریفی سرٹیفکیٹ اور نقد انعام دینے کی تقریب بھی منعقد ہوئی۔
جنکوڈپٹی کمشنر عثمان علی اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (فنانس اینڈ پلاننگ )عزوبہ عظیم نے سرٹیفکیٹ اور نقد رقم طالبات کو ایک ہزارفی کس اور اساتذہ کو دو ہزار روپے ادارہ( انجمن فلاح عامہ) کی جانب سے پیش کی، راقم الحروف نے افسران کو قصبہ میں عرصہ دراز سے جذام کی مریضہ ( خاتون کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ اس کو جذام کا مرض ہے) کے علاج کے لئے فوری اقدامات کرنے کی درخواست کی جس پر ڈپٹی کمشنر عثمان علی نے محکمہ صحت کے اعلی افسران کو فوری علاج کے احکامات جاری کیے۔