لاہور (جیوڈیسک) پاکستانی ہاکی ٹیم کے کوچ شہناز شیخ شرمناک شکست پر کھوکھلے بہانے تراشنے لگے، ان کے مطابق سہولیات کا فقدان اوراختتامی مراحل میں ناقص کارکردگی کی وجہ سے ٹیم ریو اولمپکس کیلیے کوالیفائی نہ کرسکی۔
پی ایچ ایف سے پیشگی درخواست کی تھی کہ وہ اولمپک کوالیفائنگ ایونٹ کو سنجیدگی سے لیں،کھلاڑیوں کو تیاریوں کے لیے بہترین سہولیات فراہم کی جائیں لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق انگلینڈ سے کوارٹر فائنل میں شکست اور پھر آئرلینڈ سے ناکامی کے بعد اولمپکس سے باہرہونے والی پاکستانی ٹیم کے کوچ اب تاویلیں پیش کرنے میں مصروف ہیں۔
انھوں نے کہا کہ لیگ میں شریک تمام ٹیمیں2ہفتے قبل بیلجیئم پہنچیں اور پریکٹس میچز میں بھرپور شرکت کی لیکن ہمیں صرف ایک ہی میچ کھیلنے کا موقع ملا، میزبان ملک کے موسم سے ہم آہنگی کے لیے بھی قلیل وقت میسر آیا، جتنے دن ٹریننگ کے لیے ملے ان میں کھلاڑیوں کو پنالٹی کارنر،دفاع اور تال میل بہتر بنانے کی تربیت دی گئی مگر ان کا ردعمل مایوس کن رہا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے 4 ورلڈ کپ اور 3 اولمپکس جیتے ہیں مگر یہ ماضی کی بات ہے، اب ہاکی بہت تبدیل ہوچکی۔
دنیا کے دیگر ممالک اس کھیل کو ترجیح دیتے اور بھاری رقم خرچ کی جاتی ہے، کھلاڑیوں پر بھاری سرمایہ کاری بھی ہوتی ہے جبکہ ہماری ٹیم نے بغیر سہولیات ، کنٹریکٹ اور ڈیلی الاؤنسز کے کافی حد تک اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، مگر اس طرح کتنی دیر تک ہم اچھے نتائج کی توقع کرسکتے ہیں۔ کوچ نے کہا کہ حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آکر ہاکی کی بہتری اور ترقی کے لیے مدد کرنا ہوگی ، ہم نے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے ایشین گیمز اور چیمپئنز ٹرافی میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا مگر اس پر کسی طرف سے سراہا نہیں گیا۔
شہناز شیخ نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان پہلی مرتبہ گذشتہ سال ورلڈ کپ سے باہر رہا اور اب ٹیم اولمپکس میں بھی شرکت نہیں کرسکے گی مگراس کی وجہ یہ ہے کہ کھلاڑیوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،اسلام آباد اسپورٹس کمپلیکس کے نصیر بندہ اسٹیڈیم کی خراب حالت کی وجہ سے تین، چار پلیئرز زخمی ہوئے اور ان کی جگہ متبادل شامل کرنا پڑے، انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو سہولیات اور ان کا معیار زندگی بلندکیے بغیر ہاکی کی بہتری کی توقع نہیں کرسکتے۔
اس کے لیے کھیل کومکمل بھاری سرمائے کی ضرورت ہے ۔ شہناز شیخ نے کہا کہ میں فیڈریشن سے بار بار درخواست کرتا ہوں کہ ٹورز کا اہتمام کریں تاکہ کھلاڑیوں کو بین الاقوامی ہاکی کا تجربہ ہو مگر اس کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا اور ہمیں ٹرخایا جاتا رہا۔