توہین رسالت اور گستاخانہ خاکوں سے اہل ایمان اور اللہ تعالیٰ اور نبی کریم ۖ کو تکلیف ہوتی ہے جو کوئی بھی صاحبِ ایمان برداشت نہیں کر سکتا کیونکہ جب تک اپنی جان اپنے مال اپنے ماں باپ سے بڑھ کر سردارالانبیاء حضرت محمد ۖ سے محبت نہ کی جائے ایمان مکمل نہیں ہوتا۔ گزشتہ روز اسلامی جموریہ پاکستان کے سینیٹ اجلاس میں ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف قرارداد مذمت منظور کی گئی۔ گستاخانہ خاکوں کے معاملے کا بار بار سامنے آنا مسلم اُمہ کی ناکامی ہے، عمران خان وزیراعظم پاکستان کا کہنا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کیمعاملے میں مسلم اُمہ اجتماعی طور پر ناکام رہی ہے، ہم اس معاملے کو اقوام متحدہ اور اوآئی سی میں اٹھائیں گے۔سینیٹ اجلاس میں ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف قرارداد مذمت منظور کرلی گئی، قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ نبی اکرمۖ سے محبت مسلمانوں کے ایمان کا ایک اہم جزو ہے، مسلمان اپنے پیغمبر ۖ کی شان میں گستاخی ہر گزبرداشت نہیں کرسکتے، گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ ناقابل برداشت عمل ہے، حکومت اس مسئلے کو سفارتی سطح پر اٹھائے اور ولندیزی حکومت سے بھرپور احتجاج کیا جائے۔قرارداد کی منظوری کے بعد سینیٹ اجلاس میں شریک وزیراعظم عمران خان اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر جو قرارداد پاس کی ہے، اس معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھائیں گے، مغرب میں لوگوں کو اس معاملے کی حساسیت کا اندازہ تک نہیں اور آزادی اظہار کے نام پر مغربی معاشرہ ان نازیبا حرکتوں سے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔انہوں نے کہا کہ ایسی حرکتوں کا بار بار سامنے اُ مت مسلمہ کی اجتماعی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو بہت پہلے اس پر حکمت عملی بنالینی چاہیے تھی، مسلمان دنیا پہلے ایک ہواور ایک چیز پر اکھٹی ہو، پھر اس مسئلے کو آگے اٹھایا جائے اور بتایا جائے کہ توہین رسالتۖ پر ہمیں کتنی تکلیف ہوتی ہے۔
یہ کسی فرد واحد ، قبیلہ یا ریاست کا مسئلہ نہیں بلکہ ایمان اور کامل ایمان مومنین کا مسئلہ ہے ۔ محبوب خدا حضرت محمد ۖکی توہین یا گستاخانہ خاکے بڑے دور کی بات ہے ۔ اللہ پاک کی پکڑ انسان اور جن کیا فرشتوں کوشان اقدس میں لاپروائی یا سستی کی صورت میں ملتی ہے ایک مشہور واقعہ ہے کہ ایک دن حضرت جبرئیل علیہ السّلام دربارِ رسالت ۖ میں حاضر ہوئے اور عرض کی:”یارسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم! میں نے ایک عجیب و غریب واقعہ دیکھا ہے۔ ”حضور نبی اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا:”وہ واقعہ کیا ہے؟ ”جبرئیل علیہ السّلام نے عرض کی:”یارسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم! مجھے کوہ قاف جانے کا اِتفاق ہُوا،مجھے وہاں آہ اور فُغاں رونے چِلّانے کی آوازیں سُنائی دیں۔جدھر سے آوازیں آ رہی تھیں میں اُدھر کو گیا تو مجھے ایک فرشتہ دِکھائی دیا جس کو میں نے اس سے پہلے آسمان پر دیکھا تھا جو کہ اس وقت بڑے اعزاز و کرام سے رہتا تھا۔وہ ایک نُورانی تخت پر بیٹھارہتا،ستّر ہزار فرشتے اس کے گِرد صف بستہ کھڑے رہتے تھے۔وہ فرشتہ سانس لیتا تو اللّہ تعالیٰ اس سانس کے بدلے ایک فرشتہ پیدا کر دیتاتھا۔لیکن آج میں نے اسی فرشتہ کو کوہ قاف کی وادی میں سرگرداں و پریشان آہ و زاری کَنِندہ دیکھا ہے۔
میں نے اس سے پوچھا کیا حال ہے ا ور کیا ہو گیا ہے؟ اس نے بتایا! معراج کی رات جب میں اپنے نُورانی تخت پر بیٹھا تھا،میرے قریب سے اللّہ تعالیٰ کے حبیب نبی اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم گُزرے تو میں نے حضور نبی اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم و تکریم کی پرواہ نہ کی۔ اللّہ تعالیٰ کو میری یہ ادا،یہ بڑائی پسند نہ آئی اور اللّہ تعالیٰ نے مجھے ذلیل کر کے نِکال دیا۔پِھر اس نے کہا اے جبرئیل (علیہ السّلام)! اللّہ کے دربار میں میری سفارش کر دو کہ اللّہ تعالیٰ اس غلطی کو معاف فرمائے اور مجھے بحال کر دے۔یارسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم! میں نے اللّہ تعالیٰ کے دربارِ بے نیاز میں نہایت عاجزی کے ساتھ معافی کی درخواست کی۔دربارِاِلٰہی سے اِرشاد ہُوا اے جبرئیل (علیہ السّلام)! اس فرشتہ کو بتا دو اگر یہ معافی چاہتا ہے تو میرے نبی صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک پڑھے۔یارسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم! جب میں نے اس فرشتہ کو فرمانِ اِلٰہی سُنایا تووہ سُنتے ہی حضور (صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذاتِ گرامی پر درود پاک پڑھنے میں مشغول ہو گیا اور پِھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس کے بال و پر نِکلنا شروع ہو گئے اور پِھر وہ ذِلّت و پستی سے اُڑ کر آسمان کی بُلندیوں میں جا پہنچا اور اپنی مسند (یعنی تخت) پر براجمان (یعنی تشریف رکھ لی) ہو گیا۔(حوالہ نمبر معارج النبوة جلد 1 صفحہ 317 )
گستاخ ِ رسول ۖ آج سے نہیں بلکہ جب خاتم النبین ۖ نے نبوت کا اعلان فرمایا تب سے ہے۔ اور اسلام نے گستاخی رسول کرنے والوں کی سزا موت رکھی ہے جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے : ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: کعب بن اشرف کو کون قتل کریگا کہ اس نے اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف دی ہے تو محمد بن سلمہ کھڑے ہوئے عرض کی یا رسول اللہ ۖ کیا آپ پسند کرتے ہیں کہ میں اس کو قتل کروں تو رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔۔۔ پس انہوں نے کعب بن اشرف کو قتل کیا پھر نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے پاس آئے اور اس قتل کی خبر دی ۔صحح البخاری، کتاب المغازی، باب قتل کعب بن اشرف، حدیث(4037)، جلد 5، صفحہ 90، مطبوعہ دار طوق النجاة بیروت لبنان]۔ حدیث نمبر2:« ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے انصار کے کچھ مردوں کو ابو رافع یہودی کو قتل کرنے کے لئے بھیجا اور ان پر عبد اللہ بن عتیک کو امیر مقرر کیا۔ ابورافع رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو ایذاء دیتا اور ایذاء دینے والوں کی مدد کرتا تھا۔۔۔ (صحابی کہتے ہیں) کہ میں نے تلوار کی نوک اس کے پیٹ پر رکھی اور وہ پیٹھ تک اندر چلی گئی اور میں نے جان لیا کہ اب اس کو قتل کردیا ہے۔[صحح البخاری، کتاب المغازی، باب ابی رافع یہودی، حدیث(4039)، جلد 5، صفحہ 91، مطبوعہ دار طوق النجاة بیروت لبنان]۔ یہ دونوں حدیثیں صراحتاً دلالت کررہی ہیں کہ توہین رسالت کے مرتکب کی سزا قتل ہے۔
: توہینِ رسالت کے مرتکب کو قتل کرنا بادشاہ اسلام(حکومت وقت) کی ذمہ داری ہے نہ کہ عام مسلمان کی۔فتاویٰ عالمگیری، ترجمہ: حد کو قائم کرنا بادشاہ یا اس کے نائب کی ذمہ داری ہے۔[ فتاویٰ عالمگیری، جلد 2،کتاب الحدود،الباب الاول، صفحہ 253،مطبوعہ دار الفکر بیروت لبنان۔ ہاں! اگر حکومت وقت سزا نہ دے تو عام مسلمان کو قتل کی اجازت ہے۔ امام تقی الدین سبکی نے فرمایا.ترجمہ: جو حکمران گستاخ کو زندہ رہنے کا حکم دے تو حاکم کے اس حکم کو توڑ دیا جائے، باطل قرار دیا جائے اور اس کے حکم کی خلاف ورزی کی جائے(یعنی گستاخ کو قتل کیا جائے)۔سنن ابی داود میں ہے:ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک یہودیہ عورت نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو گالی دیا کرتی تھی تو اس کے خاوند نے اس کا گلا گھونٹ دیا حتی ٰکہ وہ مر گئی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اس کے قصاص کو باطل کردیا۔سنن ابی داود، کتاب الحدود، باب من سب الرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم، حدیث(3462)، جلد 4، صفحہ 129، مطبوعہ المکتبة العصریة، بیروت لبنان۔
گوگل یوٹیوب سمیت تمام سوشل میڈیا پر ایسی گستاخیوں کی تشہیر پر پابندی لگائی جائے۔ وہ تمام اشیاء جن کا مالی فائدہ ” ہالینڈ ” کو ہوتا ملک عزیز میں مکمل طور پر حکومتی اور عوامی سطح پر پابندی لگائی جائے۔ اپنے معصوم مسلمانوں کو آگاہی دی جائے کہ ایسے مواد کو نہ دیکھا جائے نہ لائک کیا جائے اور نہ ہی لعنت بھیج کر share کیا جائے کیونکہ اس طرح ہم دشمنان خدا اور رسول ۖکے کام کو آسان کر رہے ہوتے ہیں ۔ حکومتی سطح پر ” سیرت النبی ۖ کو اتنا عام کیا جائے کہ غیر مسلم بھی توہین رسالت کا تصور بھی نہ کر سکیں۔ پوری دنیا کے مسلمان اپنے اپنے ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ کریں کہ ” ہالینڈ ” کی حکومت سے مکمل بائی کاٹ کیا جائے اسلامی ممالک اپنے اپنے سفارت کار واپس بلا لیں اور ہالینڈ کے سفارتی عملہ کو ملک بدر کیا جائے۔ ورنہ قرار دادوں سے یہ معاملہ حل نہیں ہوگا کیونکہ ضرب المثل ہے لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔