ہالینڈ (جیوڈیسک) ڈچ حکام کے مطابق انہیں شہر اُتریخت میں پیر کو ہونے والی شوٹنگ کے سلسلے میں ایک ترک نژاد مشتبہ ملزم کی تلاش تھی، جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ایک ٹرام میں شوٹنگ کے اس واقعے میں تین افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
وسطی ہالینڈ کے شہر اُتریخت سے پیر اٹھارہ مارچ کو ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق یہ فائرنگ آج قبل از دوپہر کی گئی تھی، جس میں مشتبہ ملزم نے ایک ٹرام میں ایک خاتون کو موقع پر ہی ہلاک اور کئی دیگر افراد کو زخمی کر دیا تھا۔ بعد ازاں یہ ملزم ایک گاڑی میں سوار ہو کر موقع سے فرار ہو گیا تھا۔ زخمیوں میں سے مزید دو افراد بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گئے۔
اس واقعے کے فوری بعد، جسے حکام نے ایک مشتبہ دہشت گردانہ حملے کا نام بھی دیا تھا، ہالینڈ میں سکیورٹی انتظامات مزید سخت کر دیے گئے تھے۔ ملکی وزیر اعظم مارک رُٹّے نے اس حملے کے بعد کہا کہ ان کے ملک کو ’ایک اور خونریز حملے‘ کا سامنا ہے۔ اسی دوران ہالینڈ کے صوبے اُتریخت میں کسی بھی نئے ممکنہ خونریز واقعے سے نمٹنے کے لیے پیراملٹری پولیس کو انتہائی چوکس کیا جا چکا ہے جبکہ ملکی ہوائی اڈوں کی سکیورٹی بھی مزید بڑھا دی گئی تھی۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق وزیر اعظم رُٹّے نے اس حملے کے بعد ہنگامی مشاورت کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کر لیا ہے اور حکومت کو اس حملے کے اس پہلو پر بھی خصوصی تشویش ہے کہ ابھی گزشتہ جمعے کے روز ہی نیوزی لینڈ میں بھی ایک دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا، جس میں سفید فام باشندوں کی نسلی برتری کی سوچ کے حامل ایک مسلح آسٹریلوی ملزم نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کی دو مساجد میں اندھا دھند فائرنگ کر کے 50 افراد کو ہلاک اور تقریباﹰ اتنی ہی تعداد میں نمازیوں کو زخمی بھی کر دیا تھا۔
ڈچ پولیس اور خفیہ اداروں کے مطابق مشتبہ ملزم کی عمر 37 برس ہے، وہ ایک ترک نژاد باشندہ ہے اور اس کا نام گوکمان تانیس ہے، جو ترکی میں پیدا ہوا تھا۔ اس مشتبہ ملزم کی پولیس نے ایک تصویر بھی جاری کر دی تھی اور عوام سے کہا گہا تھا کہ وہ نظر آنے پر اس مسلح حملہ آور کے قریب مت جائیں بلکہ پولیس کو اطلاع کریں۔
شہر اُتریخت کے میئر کے مطابق اس حملے میں ہلاک شدگان کی تعداد تین ہے۔ اس شوٹنگ میں پہلے ایک خاتون ہلاک ہو گئی تھی، جس کے بعد پیر کی سہ پہر تک زخمیوں میں سے مزید دو افراد دم توڑ گئے۔ تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق ڈچ پولیس نے اس شوٹنگ کے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
اُتریخت ہالینڈ کا چوتھا سب سے بڑا شہر ہے، جس کی آبادی تقریباﹰ ساڑھے تین لاکھ ہے۔ اس شہر کی آبادی میں بہت بڑی تعداد مقامی یونیورسٹیوں کے طلبہ کی بھی ہے۔ ہالینڈ میں شوٹنگ کے نتیجے میں انسانی ہلاکتوں کے واقعات بہت ہی کم دیکھنے میں آتے ہیں۔
ادھر ترکی میں استنبول سے ترک نیوز ایجنسی انادولُو نے مشتبہ ملزم کے رشتے داروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس نے یہ فائرنگ مبینہ طور پر ایک خاندانی جھگڑے کے بعد اس ٹرام میں سوار اپنے چند رشتے داروں پر کی تھی۔