نیویارک (جیوڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے ”ہولوکاسٹ کو قابل مذمت قرار دیدیا۔ روحانی نے کہا کہ” انسانیت کے خلاف کوئی بھی جرم خواہ وہ نازیوں کی جانب سے یہودیوں کے ساتھ کیا جانے والا ہی کیوں نہ ہو، قابل مذمت ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ یہودیوں کے خلاف کی جانے والی ہر کارروائی کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انسانی جان کا ہر ضیاع قابل مذمت امر ہے۔ چاہے کسی مسیحی کی جان ہو، یہودی کی یا مسلمان کی ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں۔
ہمارے لئے سب ایک جیسے ہیں۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں حسن روحانی نے ایران کے خلاف پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ پابندیوں کا براہ راست نشانہ عوام بنتے ہیں اور ان سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔ حسن روحانی نے کہا کہ ایران امن پر یقین رکھتا ہے۔ ایٹمی ہتھیار ایران کے سکیورٹی نظریے کے خلاف ہیں اور اس کا ایٹمی پروگرام ہمیشہ پرامن رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران شام پر فوجی حملے کے خلاف ہے۔ شام کے مسئلے پر حالیہ پیش رفت سے امن کے لیے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے اور سب کو مل کر اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ روحانی نے اپنے اس خطاب میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے علاوہ پاکستان اور یمن میں امریکی ڈرون حملوں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مہذب معاشرہ اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ بے گناہ لوگوں کی جانیں لی جائیں۔
یہ کہاں کا انصاف ہے۔ ادھر اسرائیلی حکام نے صدر روحانی کے اس خطاب کو منافقت پر مبنی قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس اجلاس میں شریک اسرائیلی وفد نے حسن روحانی کے خطاب کا بائیکاٹ بھی کیا۔ بعد ازاں اس وفد کے سربراہ نے ذرائع کو بتایا کہ ایرانی رہنما دنیا کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور بدقسمتی سے دنیا یہ دھوکا کھانے کو تیار معلوم ہوتی ہے۔ ادھر امریکی حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ ایرانی وفد نے امریکا اور ایران کے صدور کے مابین براہ راست ملاقات کی دعوت مسترد کر دی ہے۔ توقع کی جا رہی تھی کہ اس اجلاس کے موقع پر روحانی اور اوباما رو بہ رو ملاقات کر سکتے تھے۔