اسلام آباد (جیوڈیسک) سکھوں نے مقدس کتاب کی مبینہ بے حرمتی کے خلاف پارلیمنٹ ہاوس پر چڑھائی کر دی، پارلیمنٹ ہاوس کا مرکزی دروزہ توڑ دیا، ارکان اسمبلی کیلئے قائم ڈائس پر قبضہ۔ حکومتی اقلیتی رکن اور سینیٹر ظفر علی شاہ کی یقین دہانی پر پارلیمنٹ ہاوس میں دھرنا ختم کر دیا۔
وفاقی دارالحکومت میں اس وقت دلچپسب صورتحال دیکھنے کو ملی جب سکھ برادری مقدس کتاب کی مبینہ بے حرمتی کے خلاف سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے پارلیمنٹ ہاوس میں داخل ہو گئی۔
پولیس مظاہرین کو روکنے میں بے بس نظر ائی۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی اور مظاہرین پارلیمنٹ کا مرکزی دروازہ توڑتے ہوئے اندر داخل ہو گئے۔
ارکان پارلیمنٹ کی صحافیوں سے گفتگو کیلئے قائم ڈائس پر بھی قبضہ کر لیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ سندھ کے مختلف علاقوں میں سکھ برادری کی مذہبی کتاب کی متعدد بار بے حرمتی کی گئی جب تک وزیر اعظم اور وزیر داخلہ یقین دہانی نہیں کراتے پارلیمنٹ ہائوس سے باہر نہیں جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقدس کتاب کی بے حرمتی میں ملوث افراد کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔
حکومت کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر درشن اور سینیٹر ظفر علی شاہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور انہیں یقین دہانی کرائی ان کے مطالبات کو پورا کیا جائیگا اور ان کے مطالبات کو وزیر اعظم تک پہنچایا جائیگا۔ سکھ برادری نے حکومت سے مذاکرات کیلئے تیرہ رکنی کمیٹی تشکیل دی اور پرامن طور پر پارلیمنٹ ہائوس سے باہر چلے گئے۔
آئی جی اسلام آباد آفتاب چیمہ نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کا پارلیمنٹ ہاوس میں داخل ہونا سیکیورٹی کی ناکامی ہے۔ ذمہ داروں کا تعین کیا جائیگا۔