تحریر: میرافسر امان فہم قرآن, سنہ ,پروگرامز,اللہ,زبان ,پاکستان ,جماعت اسلامی اللہ تعالی نے پروفیسر عرفان صدیقی صاحب کو قرآن اور سنت کو عام فہم زبان میں سمجھانے کا جو ملکہ عطا کیا ہے وہ منفرد ہے۔ بقول ان کے وہ یہ کام تقریباً ٢٥ سال سے پورے پاکستان میں کر رہے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ جب ان کا پروگرام قاضی حسین احمد (مرحوم) سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے پہلی بار سنا تو بہت پسند کیا۔ پروفیسر صاحب کے اس فہم قرآن وسنہ پروگرموں کو جماعت اسلامی کے دیگر کاموں کے ساتھ باقاعدگی سے جوڑ دیا۔ پروفیسر صاحب اُس وقت سے پاکستان کے شہروں شہر فہم قرآن و سنہ کی کلاسوں کا اہتمام کر رہے ہیں۔ اس دفعہ بھی انہوں نے کراچی کے مختلف اضلاع میں فہم قرآن و سنہ کے پروگرام کیے ہیں۔ اُن کے جو پروگرام ضلع جنوبی میں برسوں سے ہوتے رہے ہیں مجھے ان میں شریک ہونے کی سعادت حاصل رہی ہے۔ ہمارے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ اُن کے پروگراموں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ پہلے دن انتطامیہ جتنے افراد کو جمع کرتی ہے وہ تو ہوتے ہی ہیں۔ مگر ہمیشہ پہلے پروگرام کے بعد پروفیسر صاحب دوسرے دن کے پروگرام میں لوگوں کو شرکت کی دل کی گہریوں اور جس درمندانہ ا نداز سے درخواست کرتے ہیں کہ پھر ہر روز ان کی تعدادبڑتی جاتی ہے اور آخری دن تو علاقے کے جوگ در جوگ اُمنڈ آتے ہیں۔ وہ حاضرین سے روزانہ اسی انداز میں التجا کرتے ہیں کہ کل ہر فرد اپنے ساتھ دو دو تین تین مذید آدمی لے کرآئے۔
ہرپروگرام کے ایک دن پہلے باقاعدہ دعوت نامے پرنٹ کروا کرحاضرین میں تقسیم کئے جاتے ہیں کہ وہ اپنے رشتہ داروں ،محلے کے لوگوں اور بستی کے عام لوگوں میں تقسیم کریں اور ان کو پرگرام میں شرکت کی دعوت دیں۔اس دفعہ ضلع جنوبی کی انتظامیہ یہ دعوت نامے پرنٹ نہ کروا سکی تو پروفیسر صاحب نے ایک ترکیب نکالی اور حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ الجبرے کے سوال حل کرتے وقت طالب علم عموماً فرض کر لیتے ہیں۔ اس لئے آپ بھی فرض کر لیں کی آپ کے پاس پانچ پانچ دعوت نامے جیب میں رکھے ہیں اور آپ نے ان پانچ پانچ دعوت ناموں کو اپنے رشتہ داروں اور اپنے محلے کے لوگوں میں تقسیم کرنے ہیں۔ پھر سب سے ان فرضی دعوت ناموں کو تقسیم کرنے کا وعدہ لیا۔ اس طرح آخری پروگرام میں تو اتنے افراد شریک ہو ئے کہ انتظامیہ کے کئے گئے انتظامات واقعی کم پڑھ گئے۔ کیونکہ یہ فہم قرآن و سنہ پروگرامز باقاعدہ کلاسز کی شکل میں ہوتے ہیں تو پھر پروگرام کے آخری دن تمام شرکت کرنے والے حضرات کو عہد نامہ کی شکل کا سر ٹیفکٹ بھی دیا جاتا ہے ۔ پروفیسر صاحب کی طرف سے اس عہد نامے کو سنمبھال کر رکھنے کی درخواست کی جاتی ہے تاکہ جو ہدایات ان کلاسزمیں سنی گئی ہیں اور اس عہد نامے میں درج ہیں ان پر آیندہ زندگی میںعمل کیا جائے۔کچھ ایسا ہی مشاہدہ ضلع جنوبی کراچی کے پروگرام منعقدہ ١٧ تا ٢١ فروری ٢٠١٥ء بمقام وائرلیس گراونڈ نزد نیشنل میڈکل سینٹر، کالا پل میں دیکھنے میں آیا۔
Muhammed
پہلے دن کم لوگ تشریف لائے۔ پھر کیا تھا کہ پروفیسر صاحب نے کچھ اس انداز سے حاضرین سے درخواست کی کہ دوسرے، تیسرے، چوتھے اور آخری دن واقعی انتظامات درے کے درے رہ گئے۔اور پروفیسر صاحب بار بار درخواست کر رہے تھے جس جس جگہ خواتین و حضرات کھڑے ہیں وہیں بیٹھ جائیں چاہے زمین پردریاں نہیں بھی ہیں۔ ضلع جنوبی کے سیکرٹری صاحب نے بتایا کی قریب کی بستیوں سے خواتین جلوس کی شکل میں آئیں ہیں اس لئے انتظامات کم پڑھ گئے۔ پروفیسر صاحب نے پانچ دونوں میں قرآن کی ایمان افروز تشریع کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ اللہ کا کلام ہے کسی غیر اللہ کا نہیں ہے لہٰذا اسی شان سے سنا جائے کہ یہ پیغام ہر فرد کے نام ہے۔ پوری انسانیت کے نام ہے۔ رسول اللہ نے یہ پیغام مکہ کے لوگوں کا سنایا ۔جب مکہ کے لوگوں نے اس پیغام پر کام نہیں دھرا تو رسول اللہ طائف تشریف لے گئے۔ طائف کے سرداروں کے سامنے اللہ کا پیغام پیش کیا۔ وہ بھی نہیں مانے۔ پھر جب رسول اللہ وپس مکہ آ رہے تھے تو نخلہ کے مقام پر سورة رحمان تلاوت فرمائی ۔جنوں نے سورة رحمان سنی اور اس پر ایمان لائے اور واپس اپنے لوگوں کو اسلام لانے کی دعوت دی۔ آخری دن سورة رحمان کی تلاوت اور تشریع کی۔ قرآن میں انسان کو بنی آدم کہہ کر بھی مخاطب کیا گیا کہ اے آدم کی اولاد تمھاری نجات اسی میں ہے۔ تمھارے لیے اللہ لیے لباس اُتارا ہے۔ بہترین لباس تقوی ہے۔ تقوی کا لباس پہن لو فلاح پا جائو گے۔ عورتوں کے لیے پردے کا کہا گیا۔ پردہ صرف عورتوں کے لیے نہیں بل کہ مردوں کو بھی پردے کا حکم دیا گیاہے۔بلا آخر رسول اللہ کی محنت قبول ہوئی اور اس پیغام کو دنیا میں رائج کر دیا ۔ آج دنیا میں جتنے بھی نیک کا م ہیں وہ اس قرآن کے پیغام کی وجہ سے ہیں۔
حسب معمول آخری دن گتے پر پرنٹڈ عزم نامہ حاضرین میں تقسیم کیا گیا۔ اس پر دستخط کر کے اپنے پاس محفوظ طور رکھنے اور عمل کرنے کی اپیل کی گئی۔ اس عزم نامے میں لکھا ہے:۔فہم قرآن و سنہ میں شرکت کے بعد میں۔۔۔ اپنے رب کے سامنے عہد کرتا ہوں کرتی ہوں کہ نماز کی پابندی کروں گا کروں گی۔ قرآن کو پڑھنے، سمجھنے اور اس کے پیغام کو عام کرنے کے کی بہترین صلاحتیں بروئے کار لائوں گا لائوں گی٭ہمیشہ غیبت، جھوٹ اور حسد سے بچوں گا بچوں گی حرام کاموں سے بچنے اور حلال رزق کو اپنے اوپر لازم کروں گا کروں گی اسلامی خاندانی نظام کی روایت اور والدین کی خدمت کو ترجیح دوں گادوں گی پاکستان کو فلاحی اسلامی ریاست بنانے کے لیے اسلامی پاکستان خوشحال پاکستان کے پیغام کو عام کرنے کے لیے جدوجہد کا حصہ بنوں گا بنوں گی ۔اللہ تعالی مجھے اس عزم پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔اس پروگرام میں پانچ منٹ کی حدیث کا بھی پروگرام تھا جو امیر جماعت اسلامی ضلع جنوبی نے پیش کیا۔ سارے پروگرام وقت مقررہ پر شروع ہوئے ۔ آخری دن امیر جماعت اسلامی حلقہ کراچی نے بھی خطاب فرمایا۔ پروفیسر صاحب کی دعا پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔