لاہور (خصوصی رپورٹ)تحریک پاکستان میں مجاہدین کا کردار پڑھ کر جوش اور ولولے میں اضافہ ہوتا ہے وہ افراد جنہوں نے اپنی عزت اور مال کو مسلمانوں کے نئے ممالک کی خاطر دائو پر لگا دیا تھا وہ تاریخ کے بڑے انسانوں میں شمار ہوتے ہیں ایسے ہی جانثار ان ِ ملت کا تذکرہ قوموں کو زوال کے دور میں نئی ہمت سے آشنا کرتا ہے، ملک میں مغربی این جی اوز کے گماشتے کوٹ رادھا کشن ایسے واقعات کو غلط رنگ دے کر اسلام کا چہرہ مسخ کر رہے ہیں اسلام کے امن پسند چہرے کو بگاڑنے اورکوٹ رادھا کشن واقعہ کو بنیاد بنا کر 295C کے قانون کوختم کرنے کی سازش ملک بھر کے مشائخ عظام ناکام بنا دیں گے حکمران اِن مغربی ایجنٹوں کی باتوں پر کان نہ دھریں ،گزشتہ روز حافظ الملت فائونڈیشن اور خانقاہ عالیہ قادریہ بھر چونڈی شریف کے زیر اہتمام مرکزی امیر مرکزی جماعت اہلسنت پاکستان وسجادہ نشین خانقاہ عالیہ قادریہ بھر چونڈی شریف پیر میاں عبد الخالق القادری کی صدارت میں منعقدہ ”تصوف سیمینار” میں مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا
سیمینار میں ملک کی 30بڑی گدیوں کے سجادہ نشینوں سمیت شاہ محمد اویس نورانی ، پیر سید عرفان شاہ مشہدی موسوی ، پیر اعجاز ہاشمی ، جسٹس نذیر احمد غازی ، پروفیسر ڈاکٹر اسحاق قریشی ،قاری محمد زوار بہادر ، ڈاکٹر سید قمر علی زیدی ، مفتی محمد خان قادری ، پیر جلیل احمد شرقپوری ، صاحبزادہ عبد المالک قادری ، نعمان قادر مصطفائی ،سید احسان گیلانی ، قاضی عبد الغفار قادری ، ڈاکٹر سعید احمد سعیدی ،محمد سعید آسی ،علامہ عبد المجید قادری ، پیر مرید کاظم شاہ بخاری ،ملک محبوب الرسول قادری ،پیر صوفی حکیم اعجازاحمد ، پیر توصیف النبی ، علامہ نصیراحمد نورانی ، قاری غلام مصطفیٰ رضا ء القادری ،علامہ قاری غلام رسول قصوری ، مفتی تصدق حسین نے شرکت کی
پیر عبد الخالق القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انگریزی استبداد کے با وجود مسلمانوں کے خانقاہی نظام نے مسلمانوں کی دینی حمیت اور آثارِ ملی کو بہر حال بر قرار رکھا سندھ میں اسی تصوفی اثرات نے خانقاہی حرکت کو اصلاح کے لیے نئے زاویوں سے آشنا کیا بھر چونڈی شریف کی خانقاہ نے خاموشی سے مسلمانوں میں دینی تربیت اور سیاسی بیداری کا کام جاری رکھا اسی خانقاہ کے مرشد اول حضرت حافظ محمد صدیق رحمة اللہ علیہ نے سادہ لوح سندھی مسلمانوں کو توحید و رسالت کے بنیادی پیغام سے فکری و قلبی لحاظ سے آشنا کردیا اور ان میں فقر و غیور کی ادائے قلندرانہ پیدا کردی کہ قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں کی یاد تازہ ہونے لگی
جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی نے کہا کہ اس خانقاہ کے ایک بڑے سجادہ نشین حضرت حافظ عبد الرحمن نے تحریک ِترک موالات ، تحریک ِخلافت اور تحریکِ پاکستان میں نہایت مثبت اور قابل رشک کردار ادا کیا صوبہ سندھ کو بمبئی سے علیحدہ کروانے میں پیرحافظ عبد الرحمن بھر چونڈوی کا کردار نہایت اہم تھااور دو قومی نظریے کو پوری قوت سے سیاسی نظام کا راہنما نظریہ بنا نے میں حافظ صاحب نے اپنے شب و روز صرف کر دیے تھے حضرت قائد اعظم، پیرحافظ عبد الرحمن پر نہایت درجہ اعتماد رکھتے تھے قائد اعظم نے سندھ کے سیاسی احوال پر ہمیشہ ہی حافظ صاحب سے مشاورت کی ،پیر عبد الرحمن نے سندھ کے مختلف با اثر مشائخ کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا اور قیام پاکستان کی تحریک میں بھر پور جان ڈال دی بنارس میں کل ہند سنی کانفرنس میں بطور خاص شرکت فر مائی اور مطالبہ پاکستان کے حق میں اپنی تمام صفات پیش کرنے کا اعلان کیا اور اپنے مریدوں پر لازمی قرار دیا کہ وہ پاکستان کے حق میں ووٹ دیں ورنہ ہمارے حلقہ مریدی میں نہ رہے پیر سید عرفان شاہ مشہدی موسوی نے خطاب کرتے ہوئے
آج عزت ِرسول ۖ اور آدابِ رسول ۖ کا جذبہ سرد پڑ چکا ہے آج دشمنانِ اسلامناموسِ رسالت پر گستاخانہ تعدی کرتے ہیں تو شاذو نادر کوئی اِکا دُکا عاشق رسول ہی باز پرس کے لیے جان ہتھیلی پہ لے کے نکلے تو نکلے وگرنہ کافہء اُمت پر عافیت پسندی کی وہ غنودگی طاری ہے کہ اس خارِ زار میں قدم رکھنے کی جُرات ہی نہیں رہی ادب رسالت ۖ ہی مسلمانوں کی روح تھی اسی روح کے بل بوتے پر ترقی کے میدان میں وہ تابِ دوش اور زورِ پرواز رکھتے تھے اب وہی روح ناپید ہو چکی ہے
اسی لیے ان کی حیثیت ایک جسم ِ بے جان اور لاشِ میت کی سی ہے، حضور حافظ الملت نے ہمیشہ ادبِ رسالت ۖ کا سبق دیا اور آج یہی وجہ ہے کہ آپ کا ہر مرید ادبِ رسول ۖ کے پیکر میں ڈھلا ہوا ہے اور زیبِ سجادہ میاں عبد الخالق قادری صاحب عشق رسول ۖ کی چلتی پھرتی تصویر ہیں اللہ تعالیٰ آپ کا سایہ تادیر اہلسنت پر قائم رکھے ممتازدانشور اوریا مقبول جان نے کہا کہ بر صغیر پاک وہند میں صوفیاء کی خدمات قابل تحسین ہیں اور یہی وہ خدا مست درویش تھے جنہوں نے اسلام کی آبیاری کی اوراپنے کردار سے اسلام کی شمع روشن کی ،پیر آف بھر چونڈی شریف نے تحریک پاکستان میں قابل قدر کاوشیں سر انجام دیں آج کچھ گماشتے اسلام کے تشخص کو بدنام کر رہے ہیں اور اپنی من پسند تشریحات کر رہے ہیں ایسے عناصر کامحاسبہ بہت ضروری ہے اورجینوئن اہل تصوف ہی اس سلسلے میں مثبت اوراہم کرداراداکر سکتے ہیں
جسٹس (ر) نذیر احمد غازی نے کہا کہ بھر چونڈی شریف کے تازہ ماحول میں آج بھی شریعت کی پاسداری اور علم کی آبیاری کا ذوق توانا نظر آتا ہے موجودہ سجادہ نشین میاں عبد الخالق القادری نے اندرون سندھ میں دینی مدارس کا ایک منظم سلسلہ قائم کر دیا ہے اور طبی خدمات کا سلسلہ ڈسپنسریاں اور ایمبولینسیں صوفیانہ خدمت خلق کی منہ بولتی تصویر ہیں،مرکز تحقیق کے صدرپروفیسرڈاکٹر اسحاق قریشی نے کہا کہ بے شمار حادثات کے با وجود اسلام روز بروز پھیلتا جا رہا ہے اسلام کے پھیلائو کو ایک خول میں بند کر نے کے لیے یورپ اپنے تمام تر ذرائع اورجدید ٹیکنالوجی استعمال کر چکا ہے اور روز بروز نئے نئے اسلام دشمن بھیانک منصوبے گھڑنے کی کوششوں میں مصروف ِ عمل ہے ،آج اقوام ِ متحدہ ، جی ایٹ ، امریکہ اور یورپ کے بڑے بڑے سُورما سر جوڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں کہ اسلام کی بڑھتی ہوئی شدت اور روشن کی گئی
شمع کو کیسے گُل کیا جائے اس بڑھتے ہوئے طوفان کے سامنے کیسے بند باندھا جائے ؟یورپ اپنی ساری میکنائز مشینری استعمال کرنے کے باوجود ٹوٹی چٹائیوں پر بیٹھ کر اسلام کانورتقسیم کرنے والوں کوزیر نہیں کر سکا،مفتی محمد خان قادری نے کہا کہ خانقاہ عالیہ قادریہ بھر چونڈی شریف کی خدمات سنہری حروف سے لکھی جائیں گی اور حافظ الملت نے کفر و شرک کے گڑھ میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا ڈنکا بجا کر انسانیت کو توحید سے آشنا کیا اور بتوں کے پجاریوں کے سامنے توحید کا بندباندھ کریہ ثابت کر دیا کہ جن کے سینے میں عشق رسالت مآب ۖ کی آگ لگی ہواور وہ توحید کی مے میں مست الست ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں شکست نہیں دے سکتی
پروفیسرڈاکٹر سید قمر علی زیدی نے کہا کہ اولیاء اللہ بالخصوص حافظ الملت کی سیرت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہی وہ ولایت کے چمکتے دمکتے ستارے ہیں جنہوں نے گمراہ اُمت کو راہ دکھائی اور آج پورے برِ صغیر میں جو قال اللہ و قال الرسول ۖ کی صدا سنائی دے رہی ہے یہ اِنہی پاکانِ اُمت کی شب و روز محنتوں اور ریاضتوں کا نتیجہ ہے موجودہ سجادہ نشین میاں عبد الخالق قادری اپنے اسلاف کی میراث احسن انداز سے تقسیم کر رہے ہیں اور خانقاہ کے ساتھ عظیم الشان درس گاہ قائم کر کے انہوں نے عظیم کارنامہ سر انجام دیا ہے ہم سب کی دُعائیں اِن کے ساتھ ہیں ، جمعیت علماء پاکستان پنجاب کے جنرل سیکرٹری قاری محمدزوار بہادر نے کہا کہ حضرت حافظ الملت نے سندھ کے لوگوں کے لیے ہی نہیں بلکہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے لیے کام کیا اور آپ کی سوچ اور مشن کو حضرت پیر حافظ عبد الرحمن نے آگے بڑھایا، آخر میں دُعا سجادہ نشین پیر میاں عبد الخالق القادری نے خصوصی دُعا ملک و ملت کی کامیابی کے لیے دُعا فرمائی