اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے ترک دارالحکومت انقرہ میں ملکی صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ پانچ ملین گھروں کی تعمیر سے پاکستان کی معیشت میں بہتری کا راہ ہموار کریں گے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ان پانچ ملین گھروں کی تعمیر کے لیے وہ ترکی کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے۔ پاکستانی وزیر اعظم جمعرات کے روز ترکی پہنچے تھے۔
وزیر اعظم عمران خان ترک دارالحکومت انقرہ میں ایوان صدر پہنچے تو ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم کو گارڈ آف آنرز پیش کیا گیا۔ اس کے بعد دونوں راہنماؤں نے پہلے تنہائی میں اور پھر وفود کی سطح پر ملاقاتیں کیں۔ اس دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت، دفاع، تعمیرات، صحت، سائنس وٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
ترک صدر نے ترکی میں پندرہ جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کا ذمہ دار ٹھہرائی جانے والی ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی تنظیم کو پاکستان میں بھی دہشت گرد قرار دیے جانے کے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
اپنے دورے کے اختتام پر عمران خان نے صدر ایردوآن کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ دونوں راہنماؤں کا کہنا تھا کہ انہوں نے دو طرفہ سلامتی کے علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس پریس کانفرنس میں دوطرفہ قریبی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا اعادہ کیا گیا۔ ترک صدر نے ترکی میں پندرہ جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کا ذمہ دار ٹھہرائی جانے والی ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی تنظیم کو پاکستان میں بھی دہشت گرد قرار دیے جانے کے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان، ترکی اور افغانستان پر مشتمل سہ فریقی اجلاس کی بحالی کا اعلان کیا۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ اس بارے میں افغان صدر اشرف غنی پہلے ہی رضامندی کا اظہار کر چکے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی حکومت کے وعدے کے مطابق پاکستان میں اگلے پانچ سالوں میں پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے لیے ترکی کے تعمیراتی شعبے کے تجربے سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ترکی کی جانب سےصحت کے شعبے میں کی جانے والی اصلاحات کی تعریف کرتے ہوئے انہیں اپنے ہاں متعارف کرانے کی خواہش بھی ظاہر کی۔
انہوں نے افغانستان میں قیام امن کے لیے ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ بھی امن کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بنیادی تنازعہ کشمیر کے معاملے پر ہے۔
عمران خان نے جمعرات کو اپنے دورے کے پہلے دن انقرہ آنے سے قبل ترکی کے شہر کونیا میں تیرھویں صدی عیسوی کے مشہور صوفی بزرگ اور شاعر مولانا جلال الدین رومی کے مزار پر بھی حاضری دی تھی۔
پاکستانی وزیر اعظم کا گزشتہ سال اگست میں عہدہ سنبھالنے کے بعد ترکی کا یہ پہلا دورہ تھا۔ ان کے مطابق اس دورے کا ایک بڑا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کو بڑھا نا تھا۔ ترکی اور پاکستان میں تاریخی برادرانہ تعلقات کے باوجود دوطرفہ تجارت کا سالانہ حجم چھ سو پچاس ملین ڈالر ہے۔ دونوں ممالک اس کو دس ارب ڈالر تک لے جانے کے خواہشمند ہیں۔ البتہ مبصرین کے مطابق اس دورے کے دوران اس خواہش کی تکمیل کے لیے ٹھوس اقدامات کی کمی دیکھنے میں آئی۔
اس سے قبل پاکستانی وزیر اعظم نے جدید ترکی کے بانی مصطفی کمال اتا ترک کے مزار پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔
عمران خان نے جمعرات کو اپنے دورے کے پہلے دن انقرہ آنے سے قبل ترکی کے شہر کونیا میں تیرھویں صدی عیسوی کے مشہور صوفی بزرگ اور شاعر مولانا جلال الدین رومی کے مزار پر بھی حاضری دی تھی۔