اسلام آباد/راولپنڈی (جیوڈیسک) نواز شریف کا قافلہ لاہور کی طرف رواں دواں ہے۔ سابق وزیر اعظم کے جی ٹی روڈ کے سیاسی سفر میں شریک بہت سے ہمسفر انوکھے انداز میں شامل ہوئے۔ ہر لیگی کارکن منفرد انداز میں نظر آیا۔ نغموں کی گونج میں جگہ جگہ لہراتے پارٹی پرچم اور جھومتے کارکنوں کا پوجوش جم غفیر دیدنی ہے۔ کارکن اپنے اپنے انداز میں بھرپور نعرے بازی کر رہے ہیں۔ قافلہ پنجاب ہاؤس سے روانہ ہوا تو کارکنوں نے نواز شریف کی گاڑی کو گھیر لیا اور دیوانہ وار نعرے لگائے۔
رات گئے راولپنڈی کے کمیٹی چوک میں نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملکی مسائل حل کرانے کیلئے جلد ایک پروگرام پیش کریں گے۔ عوام نے منتخب وزیراعظم کے خلاف فیصلے کو قبول نہیں کیا۔ یہ ریفرنڈم ہے، عوامی مینڈیٹ کی عزت کرانی ہے۔ نواز شریف خطاب کے بعد پنجاب ہاؤس چلے گئے۔ انہوں نے صبح 11 بجے کچہری چوک سے دوبارہ لاہور کے لئے کا سفر شروع کرنے کا اعلان کیا۔
نواز شریف کی ریلی کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے بدتمیزی بھی کی گئی جس پر صحافیوں نے شدید احتجاج کیا اور نون لیگ کے کارکنان کی اس حرکت کی شدید مذمت کی۔ مریم نواز نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں کارکنوں کو ایسا کرنے سے منع کیا اور کہا کہ وہ مسلم لیگ نون کے مخالف میڈیا ہاؤسز کے نمائندوں پر حملہ نہ کریں۔
نواز شریف نے آج صبح پنجاب ہاؤس سے گاڑی میں سفر شروع کیا۔ تاہم فیض آباد پہنچنے پر وہ کنٹینر پر سوا ہو گئے تھے لیکن کچھ دیر بعد مری روڈ پہنچنے پر وہ دوبارہ گاڑی میں سوار ہو گئے۔ نواز شریف کارکنوں کے جوش کے ہاتھوں مجبور ہو کر دو بار گاڑی سے باہر آئے۔ کارکنوں میں گھل مل گئے اور ہاتھ ہلا کر ان کے نعروں کا جواب بھی دیا۔ نواز شریف کے باہر آتے ہی مری روڈ دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا شیر آیا کے نعروں سے گونج اٹھی۔ دوسری جانب، ریلی کے ساتھ ساتھ پرلطف حرکات میں مصروف عابد شیر علی کو نواز شریف نے دو بار گاڑی میں طلب کیا اور کچھ ہدایات بھی دیں۔ عابد شیر علی نواز شریف کی گاڑی کے ساتھ سیلفیاں بھی لیتے رہے۔ نواز شریف کی گاڑی پر ہیلی کاپٹر سے پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور ریلی کے شرکاء پر پمفلت گرائے گئے۔ مری روڈ پر آتشبازی کا شاندار مظاہرہ بھی کیا گیا۔ شرکاء کے جوش و ولولے اور بڑی تعداد کی وجہ سے قافلے کے سفر کی رفتار نہایت سست ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے قافلے کا پہلا پڑاؤ راولپنڈی میں ہونے کا امکان ہے۔ راولپنڈی میں پنجاب ہاؤس خالی کروا لیا گیا۔ تمام انتظامات کا از سر نو جائزہ لیا جا رہا ہے۔ پنجاب ہاؤس انتظامیہ کو الرٹ کر دیا گیا۔ قافلے کی رفتار کے مطابق فیصلے میں تبدیلی کا امکان ہے۔ نواز شریف ضلع کچہری میں خطاب کے بعد پنجاب ہاؤس میں قیام کریں گے۔
کچھ پُرجوش کارکن گاڑی کو چومتے بھی نظر آئے۔ ایک منچلا لیگی کارکن ڈھول کی تھاپ پر گھوڑے کو نچا کر ماحول گرماتا رہا۔ پیروں سے معذور باریش اور پرجوش کارکن نے والہانہ انداز میں رقص کے ساتھ سماں باندھا۔ آزاد کشمیر کا پرچم تھامے نواز شریف کی تصویر والی سبز رنگ کی قمیض اور ٹوپی پر شیر کا نشان لئے ایک اور لیگی متوالا بھی اچھوتے روپ میں نظر آیا۔
اس سے قبل، نواز شریف پنجاب ہاؤس سے لاہور کیلئے روانہ ہوئے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار دیگر وفاقی وزراء اور رفقاء نے گلے مل کر رخصت کیا۔ وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق اور سینیٹر پرویز رشید نواز شریف کے ساتھ گاڑی میں موجود ہیں۔ روانگی سے پہلے سینیٹر چودھری جعفر اقبال نے دعا کرائی اور بکروں کا صدقہ بھی دیا گیا۔
پنجاب ہاؤس میں پاکستان مسلم لیگ ن کا مشاورتی اجلاس بھی ہوا۔ اجلاس میں نواز شریف نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی 10 ماہ تک اپنی خدمات سرانجام دیں گے۔ شہباز شریف بطور وزیر اعلیٰ پنجاب اپنی خدمات جاری رکھیں گے۔ انہوں نے لیگی رہنماؤں اور وزراء کو ہدایت کی کہ شاہد خاقان عباسی مخلص اور دیرینہ کارکن ہیں، ان سے مکمل تعاون کیا جائے۔
ساؤنڈ سسٹم سے سجا ٹرک بھی قافلے میں موجود ہے۔ جی ٹی روڈ ہیوی ٹریفک کیلئے بند ہے۔ 6 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے فضائی نگرانی جاری ہے۔ نواز شریف کنٹینر پر سوار ہیں۔ قافلہ رواں دواں ہے۔ کارکن پُرجوش ہیں۔