پاک وطن کے حقیقی دشمن

Lahore Blast

Lahore Blast


تحریر : تنویر احمد
پاکستان کے دل پر ایک بار پھر حملہ ملک عزیز پاکستان میں گھیرائو، جلائو اور توڑ پھوڑ کی تحریکوں کو سر گرم کرنے اور امن و امان کو تباہ کرنے کا بھارتی ایجنڈا تیز ی سے بروئے کار لایا جا رہا ہے خاص طور پر پاکستان کے دل لاہور کو دہشت گردی کا ہدف بنا کر اس ملک کو کراچی جیسے حالات سے دو چار کرنے کی مکروہ کوششیں ایک عرصے سے جاری ہیں جس کی اہم اور بڑی کڑی گذشتہ روز فیروز پور روڈ پر ہونے والے خودکش حملے سے ملتی ہے جس میں 9سیکورٹی اہلکاروں سمیت 26بے گناہ افراد جان کی بازی ہا ر گئے جبکہ 66زخمی اب بھی موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں پاکستان میں دہشت گردی کی اس لہر کے پیچھے جہاں بھارت ، اسرائیل اور امریکی اتحاد کا خفیہ ہاتھ سر گرم ہے وہاں اور بھی بہت سے حقائق پر نگاہ رکھنا ضروری ہے اس وقت ملک دہشت گردی کی خونی لہر کی لپیٹ میں ہے اور کراچی کے بعد لاہور میں پیدا کی جانے والی صورت حال جس میں مخصوص نوعیت کی دہشت گردی کی وارداتیں توجہ طلب پہلوئوں کو سامنے لاتی ہیں۔مملکت اسلامیہ پاکستان کے خلاف یہ رقص ابلیس آج سے نہیں بلکہ یہ تو اسی دن سے جاری ہے۔ جب مجاہد اسلام محمد بن قاسم نے بتوں کے پجاریوں کی اس سر زمین پر توحید کا پرچم گاڑا تھا، جس کا الائو پچھلی کئی صدیوں سے ہنود و یہود کی متعصب سوچوں اور ان کے زر خرید غلاموں کی تنگ نظر ذہینتوں میں سلگ رہا ہے جس کی تکمیل (اکھنڈ بھارت اور دجالی سلطنت ) کے لئے وہ پاکستان کو سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 1971ء میں ہنود و یہود کی مکروہ سازشوں سے جب مملکت اسلامیہ پاکستان دولخت ہوا تو اس موقعہ پر اندرا گاندھی نے اپنے خبث باطن کا کھلم کھلا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ” آج ہم نے دو قومی نظریہ کو خلیج بنگال میں ڈبویا ہے اور ہزار سالہ غلامی کابدلہ لے لیا ہے”۔

لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والی اس مملکت اسلامیہ کے خلاف شروع دن سے ہی ہنود و یہود کہیں نہ کہیں اپنے خونی پنجوں سے زخم لگاتے رہے ہیں ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ گئو ماتا اور بچھڑے کے پجاریوں کو جہاں بھی پاکستان کے خلاف کاروائی کا موقع ملتا ہے، وہ اسے ضائع نہیں کرتا ہے۔ اس تمہید کا مقصد ہندوئوں اور یہودیوں کی ایک ایسی مشترکہ مکروہ سازش کو سامنے لانا ہے۔ جو 1971ء میں مملکت اسلامیہ پاکستان کے خلاف رچائی گئی۔

سر ی ناتھ راگھوان Srinath Raghavanجو کہ انڈیا ہی کے ایک تھنک ٹینک ادارے Centre for Policy Researchکے سینئر اسکالر ہیں، اپنی نئی کتاب ”1971ئ” میں پاک سر زمین کے خلاف ہنود و یہود کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ ”1971ء کی جنگ میں بھارت نے اسرائیلی ہتھیار استعمال کئے تھے۔ خیال رہے کہ اس وقت بھارت اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں تھے لیکن اس کے باوجود ناجائز صہیونی ریاست نے مملکت اسلامیہ پاکستان کے خلاف بھارت کو بلا روک و ٹوک ہتھیار سپلائی کرکے اس تاریخ کو دہرایا جب خیبر کے ملعونوں نے نوزائیدہ اسلامی مملکت مدینتہ النبیۖ کو مٹانے کے لئے لات و منات و عزیٰ اور ہبل کے پجاریوں کی ہر طرح کی مدد کی تھی۔ اسی طرز پر1971ء میں ”بر ہما، و شنو اور شیوا ”کے پجاریوں کی مدد کرکے کلمہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والی مملکت اسلامیہ کو دولخت کرنے میں برابر کا حصہ ڈالا ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مشرکین و یہود کے اس گٹھ جوڑ کی تصویر کشی کرتے ہوئے فرمایا۔ ”تم ایمان والوں کی دشمنی میں سب سے زیادہ سخت یہود اور مشرکین کو پائو گے”۔ (سورہ المائدہ) راگھوان”(Raghavan)نئی دہلی کے نہرو میموریل میوزیم اورلائبریری سے حاصل کی جانے والی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتا ہے ہ اسرائیل سے ملنے والے ہتھیار نہ صرف پاکستان کے خلاف استعمال ہوئے بلکہ ” مکتی باہنی ” کو بھی فراہم کئے گئے جن سے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا ۔ اس وقت کی اسرائیلی وزیرا عظم گولڈ ا میئر نے ہتھیاروں کی کمی کے باوجود بھارت کو فراہمی جاری رکھی۔ کتاب میں بھارت کی خفیہ ایجنسی کے اس وقت کے پہلے چیف R.N. Kaoکی طرف سے وزیر اعظم کے مشیر اور سفارت کارP.N. Haksarکو لکھے گئے خط کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ کس طرح اسرائیل سے ہتھیار اور انسٹرکٹرز کو بھارت لایا جائے گا اور پھر ہتھیاروں کو بھارتی فوج اور مکتی باہنی تک پہنچایا جائے گا”۔ مملکت اسلامیہ کو مٹانے کے لئے ابلیس کے پیرو کار ایک دفعہ پھر اپنی دجالی فورس زکے ساتھ متحرک ہو چکے ہیں۔

ہنود و یہود نے اس وقت مسلم ممالک اور خاص کر پاکستان کے حکمرانوں کو اپنے اپنے اندرونی مسائل میں اس حد تک الجھا دیا ہے کہ وہ اس قابل ہی نہیں رہے کہ عالمی سطح پر سفارت کاری کے ذریعے ایسے پر آشوب واقعات کی روک تھام کر سکیں۔ تکلیف دہ امر یہ ہے کہ اس سارے جھگڑے میں حکومت وقت ایک فریق بن چکی ہے جس نے حکومتی کر دار کو نہایت مشکوک بنا دیا ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ سابقہ و موجودہ حکومتوں کی انہیں نا اہلیوں ہی کی وجہ سے بھارت کو اتنا حوصلہ ملا کہ اس نے اجمل قصاب اور افضل گورو کو پھانسی پر لٹکا دیا لیکن جب اس نے دیکھا کہ پاکستان اور کشمیر سے کوئی بڑا رد عمل سامنے نہیں آیا تو اب اس کے حوصلے اتنے بڑھ گئے ہیں کہ گزشتہ دو ماہ سے آئے روز پاکستان کی مقدس سرحدوں کی پامالی کرنا ان کا وطیرہ بن چکا ہے، جس کے د وران کئی بے گناہ معصوم جانیں جام شہادت نوش کر چکی ہیں۔ اسی طرح بلوچستان میں ملک دشمن عناصر کے ذریعے نام نہاد بغاوت پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے جس طرح1971ء میں ناجائز صہیونی ریاست نے مکتی باہنی کو اسلحہ فراہم کیا تھا، آج بلوچستان ،کراچی اور ملک کے دیگر حصوں میں بھی ایسا اسلحہ افراتفری و دہشت گردی کو فروغ دینے کے لئے دیا جا رہا ہے۔ اس وقت پاکستان مخالف جتنے بھی گروہ یا جتھے اور ان کے سر غنے ہیں، یہ سب کے سب ہنود و یہود کی چھتری کے نیچے پناہ لئے ہوئے ہیں۔

بد قسمتی سے پاکستان میں سیاسی، اخلاقی پستی کا اب یہ حال ہو چکا ہے کہ اسلام کے نام پر معرض وجود میں آنے والی مملکت میں عیسائی سر براہ لانے کی باتیں کی جا رہی ہیں اور کبھی دین بیزار سیکولر نظام سیاست ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے۔ مغربی تہذیب سے مرعوب، صہیونیت زدہ سوچ اور کرپشن کے کیچڑ میں لتھڑے ہوئے یہ حکمران پاکستان کی نظریاتی اساس کے تصور سے اتنی دور جا چکے ہیں کہ اب ان کے لئے غیرت ایمانی بے وقعت سی چیز رہ گئی ہے۔

انہی محرکات کی وجہ سے ایک ہندو صحافی ڈاکٹر پر تاپ و یدک بر ملایہ کہنے کی جرأ ت کی کہ اب پاکستان میں بھار ت کے خلافدشمنی کی وکالت کرنے والی کوئی بھی اہم (سیاسی) پارٹی یا لیڈر نہیں ہے۔ آگے جاکر وہ مزید لکھتا ہے کہ ”ہماری دیرینہ خواہش ہے کہ ہند پاک فیڈریشن بن جائے اور اس دو قومی یونین و ریاست کے صدر میاں نواز شریف منتخب ہوں۔” یہاں پر محب وطن پاکستانیوں کے ذہنوں میں یہ سوال بار بار گشت کر رہا ہے کہ آخروہ کیا وجوہات ہیں کہ مملکت اسلامیہ پاکستان اور اس کی سلامتی و نظریہ کی ضامن پاک سیکورٹی اداروں کے ازلی دشمن انڈیا، جس نے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا لیکن دوسری جانب وہ نواز شریف کے لئے سخت بے چین ہے اور پاک بھارت کنفیڈریشن کا متفقہ صدر بھی انہیں بنانے پر تیار ہے۔ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔

تاریخ کے طالب علم کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ 1947ء سے لیکر آج تک ہنود و یہود کو ایک نظریاتی اسلامی و ایٹمی ملک کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں تھا۔ یہی وجہ تھی کہ ان استعماری طاقتوں نے مملکت اسلامیہ پاکستان بنتے ہی اس ملک اور اس کے نظریاتی تشخص کو ختم کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا اور نہ ختم ہونے والا سازشوں کا ایک مکروہ کھیل شروع کر دیا۔ تاو قتیکہ پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم نہ کر دیا گیا۔ محترم قارئین ہمیں ان تلخ حقائق سے پردہ پوشی نہیں کرنی چاہیے ۔ آج شام میں جو کچھ امریکی صہیونی لابی اور روس کر رہاہے، وہی کچھ انہی ممالک نے1971ء میں پاکستان کو دولخت کرنے لئے انتہائی شرمناک کر دار ادا کیا تھا۔ سابق روسی سفارت کار ارکادی این شو چنکو اپنی سوانح حیاتBREAKING WITH MOSCOWمیں رقمطراز ہے کہ جس رات پاکستان ٹوٹا، اس رات واشنگٹن میں ہم یعنی روسی اور امریکی سفارت کاروں نے بھر پور جشن منایا اور اس یاد گار جشن کا اہتمام اندرا گاندھی کے حکم سے بھارتی حکومت نے کیا تھا۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان طاغوتی طاقتوں کا کردار پاکستان کے حوالے سے ہمیشہ ہی گھنائو نا اور مکروہ رہا ہے۔

پاکستان کی اساس وہ نظریہ ہے جس کا آغاز آپۖ کی حیات مبارکہ سے شروع ہوتا ہے اور جس کی انتہاء دجالی جنگوں کے بعد اسلام کے غلبہ کے ساتھ ہوگی۔ سوچنے کا مقام تو یہ ہے کہ جب بھی مملکت اسلامیہ پاکستان کے خلاف کوئی بھی مکروہ کھیل کھیلا گیا، خواہ اس کا تعلق پاکستان کو دولخت کرنے سے ہو، میمو اسکینڈل سے ہو، ملا عبدالقادر جیسے محب پاکستان کی پھانسی سے ہو، مملکت اسلامیہ کی جغرافیائی سرحدوں کے امن و امان سے متعلقہ اداروں کے سر براہوں اور ایٹمی اثاثہ جات کے خلاف شر انگیز کر دار کشی کی مہم سے ہو، آخر ان تمام گھنائونی سازشوں کی کڑیاں واشنگٹن ، تل ابیب یا پھر نئی دہلی سے ہی کیوں ملتی ہیں؟ اب وقت آگیا ہے کہ قوم کا ہر فرد، فرداً فرداً اور اجتماعی طور پر ہنود و یہود کی فطری بد نیتی و مکاری اور ان کے ہم زلف تکفیریوں کی فتنہ انگیزیوں سے آگاہی حاصل کریں۔

ورنہ بقول شاعر۔تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں ناجائز صہیونی ریاست کے پہلے وزیراعظم ڈیوڈ بن گوریان نے1948ء اور پھر1967ء کو پیرس کی Sarbonneیونیورسٹی میں یہود ی پالیسی سازوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ” کہ ہمارا حقیقی نظریاتی دشمن پاکستان اور افواج پاکستان ہے۔ بھارت سے دوستی ہمارے لئے نہ صرف ضروری بلکہ مفید بھی ہے۔ ہمیں اس تاریخی عناد سے لازماً فائدہ اٹھانا چاہیے”۔ اسی طرح سابق امریکی سفیر رونالڈ نیو مین نے کانگریس کی کمیٹی کو بتایا کہ ”پاکستان وہ ملک ہے جوہر حوالے سے ناکام ریاست ہے۔ کیونکہ پاکستان کو دی جانے والی امداد انڈیا کے خلاف استعمال ہوتی ہے”۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ مشرکین و یہود کے دلوں میں چھپی ہوئی دشمنی و بغض کو کس طرح کھل کر بیان کرتے ہیں۔” ان کی دشمنی (اسلام اور اسکے ماننے والوں سے ) ان کے مونہوں سے نکل پڑتی ہے اور جو کچھ ان کے سینے چھپائے ہوئے وہ اس سے بھی سخت تر ہے، ہم نے یہ نشانیاں تمہارے لئے واضح کر دی ہیں اگر تم عقل رکھتے ہو”( آل عمران118)

Tanveer Ahmad

Tanveer Ahmad

تحریر : تنویر احمد