اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے باضابطہ طور پر منگل کو یہ اعلان کیا کہ چار لاکھ پچاس ہزار چھ سو اکیاسی بے گھر افراد (آئی ڈی پیز) کا اب تک اندراج کیا گیا ہے، اور شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن آگے بڑھنے سے یہ تعداد چھ لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
اس حکومتی دعوے کے ساتھ کہ وہ بے ہونے والے افراد کی دیکھ بھال کے لیے مکمل طور تیار ہے، ریاستوں اور سرحدی علاقوں کے وزیرِ مملکت لیفٹننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ حکومت نے اب تک چھتیس ہزار تین سو بانوے رجسٹرڈ خاندانوں میں ڈیڑھ ارب روپے کی امدادی رقم تقسیم کرنے کے لیے جاری کردیے ہیں۔
وزیرِ مملکت نے عوام سے اپیل کی کہ وہ متاثرہ افراد کے لیے دل کھول کر عطیات دیں اور کہا کہ فوج نے ملک بھر میں عطیات اکھٹا کرنے کے لیے 33 مراکز قائم کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہر پاکستانی کی قومی ذمہ داری ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو اپنے ان بھائیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے خرچ کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ ابتدائی طور پر حکومت ہر خاندان کے لیے راشن اور دیگر ضروری اشیاء کے علاوہ بارہ ہزار روپے ہر خاندان کو ادا کررہی ہے۔
رجسٹریشن کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے وزیرِ مملکت نے کہا کہ حکومت نے اٹھارہ جون سے تیئیس جون تک چار لاکھ پچاس ہزار چھ سو اکیاسی افراد کا اندراج کیا ہے، ان میں سے ایک لاکھ اٹھارہ ہزار سات سو تریپن مرد ہیں، ایک لاکھ بیالیس ہزار ایک سو تیرہ خواتین اور ایک لاکھ نواسی ہزار آٹھ سو پندرہ بچے ہیں۔
واضح رہے کہ عبدالقادر بلوچ بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی سے متعلق معاملات کے نگران اور ترجمان بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ابتدائی مرحلہ تھا، حکومت اس عمل کے ذریعے نقل مکانی پر مجبور ہونے والے خاندانوں کی ضروریات کا اندازہ لگارہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بے گھر ہونے والے افراد کی ہر معقول ضرورت کو ہر ممکن طریقے سے پورا کیا جائے گا اور اس سلسلے میں رقم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
وزیرِ مملکت کے مطابق چھتیس ہزار بے گھر خاندانوں میں سے صرف 200 حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے کیمپوں میں مقیم ہیں، اور باقی دوسرے اپنے رشتہ داروں کے پاس ٹھہرے ہوئے ہیں۔
اور کچھ خاندانوں نے کرائے کے گھروں میں رہائش اختیار کرلی ہے، جس کے لیے حکومت نے ہر خاندان کو مزید تین ہزار روپے جاری کیے ہیں۔