تحریر : مقصود انجم کمبوہ ہومیو معالجین میری اس تحریر کو ایک لیکچر سمجھ کر مطالعہ کریں اور عمل کرنے کی کوشش کریں اور فائدہ کی امید رکھیں ہومیو پیتھک معالج کسی ایک بیماری کو الگ الگ تصور نہیں کرتا وہ تمام بیماریوں اور علامات کو پورے انسانی جسم کا خاصہ تصور کرتے ہوئے مجموئی طور پر لیتا ہے قوت حیات جو انسانی جسم میں جاری و ساری ہے وہ جہاں کہیں بھی کمزور ہوتی ہے وہاں علامات کا ظہور کرتی ہے یہ کمزوری انسانی ذہن سے لے کر جلد تک رونما ہوتی ہے اور اس کے نتیجہ میں علامات کا ظہور ہوتا ہے بین ہی ادویات کی آزمائش میں بھی دوا پورے انسانی جسم پر اثر انداز ہوکر علامات کی شکل میں اظہار کرتی ہیں یہاں ہمیں انسانی بیمار ، جسم و دماغ کی علامات کے مقابلے میں آزمائش شدہ ادویات کی تلاش کرنی ہوتی ہے اور یہ بالمثل مفرد ہوسکتا ہے مرکب نہیں جن میں مختلف درجہ کی قوت ہوگی وہ قوت حیات کو مزید بگاڑ کی طرف لے جائیں گے۔
ہومیو پیتھک معالجوں میں مرکبات کے استعمال کو ممنوع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ مرکبات ادویات میں اکثر متضاد خصوصیات ہوتی ہیں ایک معالج کو اس بات کا قطعاً علم نہیں ہوتا کہ ایک مریض میں وہ کس قسم کا اثر پیدا ہوسکتا ہے آپ کو اس بات کا بھی علم نہیں ہے کہ کس دوا یا مرکب نے کونسی علامات میں اضافہ کیا ہے کس نے کیا افاقہ کیا ہے اور کونسی علامات کس دواکی مرہون منت ہے مرکبات کو چونکہ کسی بھی صحت مند اشخاص پر آزمایا نہیں گیا چنانچہ ان کی علامات کی ادویات کی اپنی علامات نہیں ہوتیں مفرد ادویات کی علامات کو درج کردیا جاتا ہے۔
ہومیو پیتھی کے موجدہانیمن نے بذات خود 1932میں مرکب ادویات کا تجربہ کیا تھا مگر ان کے اثرات صحیح طور پر نہ پرکھنے کے باعث ہمیشہ کے لئے خیر باد کہہ دیا ہانمن مرکبات کے استعمال کے خلاف رہا اور با ر بار سنگل ریمیڈی پر زورد تیا رہا مگر ہمارے ہاں تواب معالج مرکبات کو جنم دینے لگا ہے اور بڑے فخر سے اپنے مرکبات کی تشہیر کررہا ہے ہومیو پیتھی کا نظام کوئی آسان نہیں ہے یہ طریقہ علاج انتہائی پچیدہ ہے پاکستان میں چند ایک ایسے معالج ہونگے جو ہومیو طریقہ علاج کو سمجھتے ہوں اور سنگل ریمیڈی کا استعمال کرتے ہوں جبکہ ہر چھوٹا بڑا ایک ہی دھن میں لگا ہوا ہے۔
Homeopathic Medicine
بیشتر معالجین کو ادویات کی ریلیشن شپ کا بھی پتہ نہیں ہوتا جبکہ بعض ادویات ایک دوسرے کی دشمن ہوا کرتی ہیں جو جسم میں انتہائی بُرے اثرات پیدا کردیتی ہیں اور پھر کسی معالج کے بس میں کچھ نہیں ہوتا جیسا کہ ایسٹک ایسڈ اگر پھیپھڑوں کی دق میں مبتلا شخص کو دی جائے تو یہ انتہائی خطرناک ثابت ہوگی اس سے جریان خون شروع ہوجائے گا ایکونائٹ کو خون کی سمی کیفیت میں قطعاً نہ دی جائے آرسینکم دل کی عضویاتی بیماریوں میں بہت خطرناک دوا ہے۔
اپیس ملینکا کو ایسی حاملہ خواتین کو جن میں اسقاط حمل کا رجحان ہولو پوٹینسی میں نہ دی جائے اسی طرح سینکڑوں ایسی ادویات ہیں جن کو سوچ سمجھ کر دیا جانا چاہیے مگر ہماری بد قسمتی ہے کہ ہم میں سے ہر دسواں شخص ہومیو ڈاکٹر بن رہا ہے اور پھر ہمارے ہاں ادارے بھی ایسے ہیں جہاں داخلہ بغیر کسی میرٹ کے دے دیا جاتا ہے۔
آپ کو صرف داخلہ لینا ہے اور پھر ادارہ نے حتٰی الوسعٰی کوشش کرنی ہے کہ آپ کو ڈپلومہ مل جائے وہ کیسے افسران بھی جانتے ہیں اور حکمران بھی ہومیو پیتھی طریقہ علاج ہر کسی کی سمجھ سے باہر ہے میں 1965سے شغل کے طور پر اس سے منسلک ہوں مگر اب بھی طالب علم ہوں لہٰذا پاکستانی معا لجین کو چاہئے اس کو مذاق نہ بنائیں اور پیسہ کمانے والی فارمیسیاںبھی ذمہ داریاں نبھائیں حکومت کو چاہئے کہ وہ اس نظام کو جامعہ بنانے کی ذمہ داریاں پوری کریں۔